(۴)قرآن میں شیطان سے کیا مراد ہے :

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
(۵)خدا نے شیطان کو کیو ں پیدا کیا ہے : (۳) تورات سے معارف قرآن کا مقابلہ :

لفط ”شیطان “مادہ ”شطن “سے ہے اور” شاطن “کے معنی ہیں ”خبیث وپست “اور شیطا ن وجود سرکش و متمرد کو کہاجاتا ہے چاہے وہ انسان ہو یاجن یاکوئی اور حرکت کر نے والی چیز۔رو ح شریر اور حق سے دور کو بھی شیطان کہتے ہیں جو حقیقت میں ایک قدر مشترک رکھتے ہیں یہ بھی جاننا چاہیئے کہ شیطان اسم عام (اسم جنس )ہے جب کہ ابلیس اسم خاص (علم )ہے
دوسرے لفظوں میں شیطان ہر موذی ،گمراہ ،باغی اور سرکش کو کہتے ہیں وہ ا نسان ہو یاغیر انسان لیکن ابلیس اس شیطان کانام ہے جس نے آدم کو ورغلایاتھا اور اس وقت بھی وہ اپنے لاوٴ لشکرکے ساتھ اولاد آدم کے شکار کے لئے کمین گاہ میں ہے ۔
قرآن میں اس لفظ کے استعمال کے مواقع سے معلو م ہو جاتا ہے کہ شیطان موذی و مضر چیز کو کہتے ہیں ۔جو راہ راست سے ہٹ چکاہو،جو دوسروں کو آزار پہنچانے کے درپے ہو ،اختلا ف اور تفرقہ پیدا کرنا جس کی کو شش ہو اور جو اختلاف وفساد کو ہوا دیتا ہو ،جیسا قرآن میں ہے :
انما یرید الشیطان ان یوقع بینکم العداوةوالبغضائ
شیطا ن چاہتا ہے کہ تمہارے درمیان دشمنی ، بغض اورکینہ پیدا کرے ۔ (مائدہ،۹۱)
اگر ہم دیکھیں گے کہ لفظ ”یرید “فعل مضارع کا صیغہ ہے اور استمرار اورتسلسل پر دلالت کرتا ہے تواس سے یہ معنی بھی پیدا ہوتے ہیں کہ یہ شیطان کاہمیشہ کاارادہ ہے۔
دوسری طرف ہم دیکھتے ہیں کہ قرآن میں لفظ شیطان کسی خاص موجود کے لئے نہیں بولا گیا بلکہ مفسد اور شریر انسانوں تک کو شیطان کہا گیا ہے جیسے :وکذٰلک جعلنا لکل نبی ِِعدواََشیٰطین الانس والجن
اسی طرح ہر نبی کےلئے ہم نے انسانو ں اور جنوں میں سے شیطانوں کو دشمن قرار دیا ہے ۔(انعام ،۱۱۲)
یہ جو ابلیس کو بھی شیطان کہا گیا ہے وہ اس کی شرارت اورفساد کے با عث ہے ۔
اس کے علاوہ بعض اوقات لفظ شیطان جراثیم کے لئے بھی استعمال کیا جا تا ہے مثلاَ۔ حضر ت امیرالموٴمنین فرماتے ہیں
لاتشرب الماء من ثلمةالاناء ولامن عروتہ فان الشیطان یعقد علی العروةوالثلمة۔
برتن کے ٹوٹے ہوئے حصے اور دستے کی جگہ سے پانی نہ پیو کیونکہ دستے کی جگہ اور ٹوٹے ہوئے حصے پر شیطان بیٹھا ہوتا ہے (۱)
نیز امام صادق فرماتے ہیں :
ولایشرب من اذن الکوزولامن کسرہ فان کان فیہ فانہ مشرب الشیاطین۔
دستے اور کوزے کے ٹوٹے ہو ئے مقام سے پانی نہ پیو کیو نکہ یہ شیطان کے پینے کی جگہ ہے ۔(۲)
رسول اسلام کا ارشاد ہے :
مونچھو ں کے بال بڑے نہ رکھو کیونکہ شیطان اسے اپنی زندگی کے لئے جائے امن سمجھتا ہے اور اس میں چھپ کر بیٹھتا ہے۔(۳)
اس سے ظاہر ہوا کہ شیطان کے ایک معنی نقصان دہ اور مضر جراثیم بھی ہیں لیکن واضح ہے کہ مقصد یہ نہیں لفظ شیطان تمام مقامات پر اس معنی میں ہو بلکہ غرض یہ ہے کہ شیطان کے مختلف معانی ہیں ۔ان روشن وواضح مصادیق میں سے ایک ابلیس ،اس کا لشکر اور اس کے اعوان ومددگا ر بھی ہیں اور اس کا دوسرا مصداق مفسد ،حق سے منحر ف کر نے و الے انسا ن ہیں اور بعض اوقات اذیت دینے والے جراثیم کے لئے بھی یہ لفظ آیا ہے (اس میں خوب غور کیجئے )


 

(۱) و (۲) و (۳)کافی جلد ۶ ،کتاب الاطعمہ والاشربہ با ب لاولی۔

(۵)خدا نے شیطان کو کیو ں پیدا کیا ہے : (۳) تورات سے معارف قرآن کا مقابلہ :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma