۴۔کیا”لکم دینکم۔۔۔۔۔“ کی آیت کا مفہوم بت پرستی کا جواز ہے؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونه جلد 27
۵۔آپ نے ایک لمحہ کے لیے بھی شرک سے مصالحت نہیں کی۔ ۳۔یہ تکرار کس لیے ہے؟

کبھی یہ خیال کیا گیاہے کہ اس سورہ کی آخری آیت جو یہ کہتی ہے کہ:” تمہارا دین تمہا رے لیے اور میرا دین میرے لیے“ تو اس کا مفہوم وہی ”صلح کل “ یہ ہے اور یہ انہیںاس بات کی اجازت دیتی ہے کہ وہ اپنے دین پر بر قرار رہیں کیو نکہ یہ دینِ اسلام کو قبول کرنے پر اصرار نہیں کرتیلیکن یہ خیال انتہائی کمزور اور بے بنیاد ہے کیو نکہ آیات کا لب ولہجہ اچھی طرح سے اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ یہ تعبیر ایک قسم کی تحقیر و تہدید ہے ،یعنی تمہارا دین خود تمہیں ہی مبارک ہو اور تم جلدی ہی اس کے بُرے انجام کو دیکھ لو گے،جیسا کہ سورہ قصص کی آیہ ۵۵ میں آیا ہے:واذا سمعوا اللغو ا عرضواعنہ وقالوا لنا اعما لنا ولکم اعما لکم سلام علیکم لانبتغی الجاھلین:” مو منین جب کوئی لغو او ربیہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے رو گر دا نی کر لیتے ہیں اور کہتے ہیں ہمارے اعمال تمہارے لیے تم پر سلام(وداع اور جدائی کا سلام) ہم جا ہلو ں کے طلب گار نہیں ہیں“
 قرآن مجید کی سیکڑوں آیتیں اس مفہوم کی گواہ ہیں جو شرک کی ہر صورت میں سر کوبی کرتی ہیں، اسے ہر کام سے زیادہ قابلِ نفرت سمجھتی ہیں اور اسے نہ بخشا جانے والا گناہ خیال کرتی ہیں علماء نے اس سوال کے دوسرے جواب بھی دیے ہیںمثلاََ یہ کہ آیت میں کچھ محذوف ہےاور تقدیر میں اسطرح ہے: ” لکم جزا ء دینکم ولی جزاء دینی“” یعنی تمہارے دین کی جزا تمہارے لیے اور میرے دین کی جزا میرے لیے “ دوسرے یہ کہ یہاں”دین “ جزا ء کے معنی میں ہے اور آیت میں کوئی بھی چیز محذوف نہیں ہے اور اس کا مفہوم یہ ہے کہ تم اپنی جزا لو گے اور میں اپنی جزا لو ںگا
 

۵۔آپ نے ایک لمحہ کے لیے بھی شرک سے مصالحت نہیں کی۔ ۳۔یہ تکرار کس لیے ہے؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma