۲۔ کیا بت پرست خدا کے منکر تھے؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونه جلد 27
۳۔یہ تکرار کس لیے ہے؟ بت پرست کے ساتھ ہر گز مصالحت نہیں ہو سکتی

 ہم جانتے ہیں کہ بت پرستوں کو ہر گز خدا کا انکار نہیں تھا۔ اور قرآن کی صریح آیات کے مطا بق جب ان سے آسمان و زمین کے خالق کے بارے میں پو چھا جاتا تھا تو وہ یہ جواب دیتے تھے کہ وہ خدا ہے:ولئن ساء لتھم من خلق السّما وات والارض لیقولن اللہ( لقمان۔۲۵)

تو پھروہ اس سورہ میں یہ کیسے کہتا ہے:” نہ تو میں تیرے معبود کی پرستش کرو ںگا اور نہ ہی تم میرے معبود کی پرستش کرو گے“؟

 اس سوال کا جواب بھی اس چیز کی طرف تو جہ کرتے ہوئے واضح ہو جا تاہے کہ بحث مسئلہ خلقت کے بارے میں نہیںہے بلکہ مسئلہ عبا دت کے بارے میں ہے۔ بت پرست، خالق جہاں خدا ہی کو سمجھتے تھے۔ لیکن ان کا عقیدہ یہ تھا کہ عبادت بتوں ہی کی کرنی چا ہئیے۔ تاکہ وہ بارگاہِ خدا میں واسطہ بنیں، یا یہ کہ ہم اصلا اس لا ئق نہیں ہیں کہ خدا کی پرستش کریں، لہٰذا ہمیں جسمانی بتو ں کی عبادت کرنی چاہئیے۔ اس مو قع پر قرآن ان کے اوہام اور خیا لات پر سرخ لکیر کھینچتے ہوئے ردّ کرتا ہے اور یہ کہتا ہے کہ عبادت تو صرف خدا ہی کی ہونا چا ہئیے، نہ کہ بتوں کی ہونا چاہئیے اور نہ ہی دونوں کی

۳۔یہ تکرار کس لیے ہے؟ بت پرست کے ساتھ ہر گز مصالحت نہیں ہو سکتی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma