سو رہ کوثر کے مطالب اور اس کی فضیلت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونه جلد 27
اس سورہ کی تلاوت کی فضیلتسورہ الکو ثر

مشہور یہ ہے کہ یہ سورہ” مکّہ “ میں نازل ہوا ہے ۔ لیکن بعض نے اس کے مدنی ہو نے کا احتمال بھی دیا ہے ۔ یہ احتمال بھی د یاگیا ہے کہ سورہ دو بار نازل ہوا ۔ ایک دفعہ مکّہ میں اور دوسری دفعہ مد ینہ میں ، لیکن جو روا یات اس کے شا ن نز ول میں وا رد ہو ئی ہیں وہ اس کے مکّی ہو نے کے مشہور قول کی تا ئید کرتی ہیں۔
اس سورہ کے شان نزول میں آیا ہے کہ:” عا ص بن وائل“ نے جو مشرکین کے سر دا روں میں سے تھا ، پیغمبر اکر م سے مسجد الحرام سے نکلتے وقت ملاقات کی اور کچھ دیر تک آپ سے با تیں کرتا رہا۔ قر یش کے سر دارو ں کا ایک گروہ مسجد میں بیٹھا ہوا تھا ۔ انہو ںنے دور سے اس منظر کا مشا ہدہ کیا ۔ جس وقت” عا ص بن وائل “ مسجد میں دا خل ہوا تو انہو ںنے اس سے کہا کہ تو کس سے با تیں کر رہا تھا؟ اس نے کہا : اس”ابتر “ شخص سے۔اس نے اس تعبیر کا اس لیے انتخاب کیا کہ پیغمبر اکرم کے فر زند ” عبد اللہ“ دنیا سے ر خصت ہو چکے تھے۔ اور عرب ایسے آدمی کو جس کے کوئی بیٹا نہ ہو” ابتر“ کہا کر تے تھے یعنی ( بلا عقب۔ مقطوع النسل) لہٰذا قر یش نے پیغمبر اکرم کے فرزند کی و فا ت کے بعد اس لقب کو آنحضرت کے لیے انتخاب کر رکھا تھا ، جس پر یہ سورت نازل ہوئی ، اور پیغمبر اکر کو بہت سی نعمتوں اور کوثر کی بشا رت دی اور ان کے دشمنوں کو ابتر کہا
اس کی وضا حت اس طرح ہے کہ پیغمبر اکرم کے با نو ئے اسلام جنا ب خد یجہ سے دو پسر تھے، ایک قاسم اور دوسرے طاہر جنہیں عبداللہ بھی کہتے تھے ۔ دو نوں ہی مکّہ میں دنیا سے چل بسے اور پیغمبر اکرم کے کوئی بیٹا نہ رہا۔ اس بات نے قر یش کے بد خوا ہو ں کی زبان کھو ل دی، وہ آنحضرت کو” ابتر“ کہنے لگے
وہ اپنی روایت کے مطابق بیٹے کوحد سے زیا دہ اہمیت دیتے تھے، اسے باپ کے پرو گرا موں کو جاری رکھنے والا شمار کرتے تھے اس سانحے کے باعث ان کا خیال یہ تھا کہ پیغمبراکرم کی رحلت کے بعد بیٹا نہ ہونے کی وجہ سے آپ کے پرو گرام معطل ہوکر رہ جا ئیں گے چناچہ وہ اس بات پر بہت خوش تھے۔
قرآن مجید نازل ہوا اور اس سورہ میں اعجاز آمیز طریقہ سے انہیں جواب دیا اور خبر دی کہ ٓانحضرت کے دشمن ہی ابتر رہیں گے اور اسلام وقرآن کاپروگرام کبھی منقطع نہیں ہوگا ۔ اس سورہ میں جو بشارت دی گئی ہے وہ ایک طرف تو دشمنان اسلام کی امیدوں پر ایک ضرب تھی اور دوسری طرف رسول اللہ کے لئے تسلی خاطر تھی جن کا قلب ِ نازک دل اس قبیح لقب اور دشمنوں کی سازش کو سن ر غمگین اور مکدر ہواتھا ۔
 

اس سورہ کی تلاوت کی فضیلتسورہ الکو ثر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma