اس مختصر سورہ میں صفات رذیلہ کا ایک ایسا مجموعہ آیا ہے کہ وہ جس شخص میں بھی ہو اس کی بے ایمانی ، پستی اور حقارت کی ایک نشانی ہے ۔ اور قابل توجہ بات یہ ہے کہ ان سب کو تکذیب ِ دین یعنی جزاء یا روزِ جزا کی فرع قرار دیا ہے ۔
یتیموں کو حقیر جاننا ، بھوکوں کو کھانا کھلانا، نماز سے غفت برتنا ، ریاکاری کرنا اور لوگوں سے موافقت نہ کرنا ، یہاں تک کہ زندگی کے معمولی وسائل دینے میں یہ ہے کہ ان ( صفات رذیلہ ) کا مجموعہ۔
اور اس طرح سے ان بخیل ، خودخواہ اور ریا کار افراد کو ظاہر کرتا ہے ، جن کا نہ تو ” مخلو قِ خدا “ ہی کے ساتھ کوئی تعلق ہے اور نہ ہی ”خالق “کے ساتھ کوئی رابط ۔ ایسے افراد جن کے وجود میں نور ایمان اور احساس ِ مسئولیت نہیں ہوتا، نہ تو وہ خدائی اجرو ثواب میں غور و فکر کرتے ہیں اور نہ ہی اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں ۔