۲۔ کیا انسان طبعاً ناشکرا اور بخیل ہے ؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونه جلد 27
۳۔ جہاد کی عظمتاس سورہ کی قسموں اور ا س کے ہدف کے درمیان ربط

ممکن ہے کہ لوگ ان الانسان لربہ لکنود کے جملہ سے مفہوم لیں کہ ” کنود“ کی حالت میں ہونا یعنی ناشکری اور بخل کرنا سب انسانوں کی طبیعت کا جز ء ہے تو پھر یہ سوال سامنے آتا ہے کہ یہ امر بیدار وجدان اور فطری شعور کے ساتھ ، انسان کو شکرِ منعم اور ایثار و قربانی کی دعوت دیتا ہے ، کیسے ساز گار ہوسکتا ہے ؟
اس قسم کا سوال ، قرآن مجید کی بہت سی آیات میں ، جو انسان کی کمزوریوں کے واضح نقاط کو بیان کرتی ہیں ، سامنے آتا ہے ۔
ایک جگہ انسان کو ” ظلوم و جہول “ شمار کیا گیا ہے ۔ ( احزاب۔ ۷۲)
دوسری جگہ ” ہلوع“ ( کم ظرف) معارج۔ ۱۹)
ایک دوسری ”یٴوس کفور“ (مایوس ناشکرا) ( ہود۔ ۹)
ایک اور مقام پر ظاغی اور سر کش ۔ ( علق۔ ۶) کے ساتھ متعارف ہوا ہے ۔
کیا واقعاً ضعف کمزوری کے یہ نقاط انسان کی طبیعت میںپوشیدہ ہیں ، حالانکہ قرآ ن صراحت کے ساتھ کہتاہے کہ خدا نے آدم  کو مکرم بنایا ہے اور سب مخلوق پر اسے بر تری دی ہے : ولقد کرمنا بنی آدم و حملنا ھم فی البر ولبحر و رزقنا ھم من الطیبات و فضلنا ھم علیٰ کثیر ممن خلقنا تفضیلاً( اسراء۔ ۷۰)
اس سوال کا جواب ایک نکتہ کی طرف توجہ کرنے سے واضح ہو جاتا ہے ۔ اور وہ یہ ہے کہ انسان دو بعدو جہات وجودی رکھتا ہے، اور اسی بناء پر وہ اپنے ”قوس صعودی “ میں ” اعلیٰ علیین “تک پہنچ جا تا ہے اور اپنے ”قوس نزولی“ میں اسفل سافلین میں گر جاتا ہے۔
اگروہ مربیان ِ الٰہی سے تر بیت پائے، عقل کے پیام سے ہدایت حاصل کرے اور اپنی اصلاح کرے تو وہ ” فضلناھم علی کثیر ممن خلقنا تفضیلاً“ کا مصداق ہو جاتا ہے ۔
اور اگر ایمان تقویٰ سے منھ موڑ لے ، اور اولیاء خدا کی راہنمائی سے باہر نکل جائے ، توپھر وہ ” ظلوم“ و ” کفار یوٴس“ و ”کفور“ اور”ہلوع “ و ” کنود“ کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے ۔
اس طرح ان آیات کے درمیان کسی قسم کا تضاد موجود نہیں ہے ، البتہ ان میں سے ہر ایک کا انسان کے ایک بُعد اور جہت کے ساتھ تعلق ہے ۔
ہاں ! انسان کی فطرت کے اندر تمام نیکیوں ، اچھائیوں اور افتخارات و فضائل کی اصلی جڑ پوشیدہ ہے اور اسی طرح انسان ان فضائل کے نقطہٴ مقابل کے لیے بھی آمادگی رکھتا ہے ۔ اسی لیے عالم ِ آفرینش کی کسی بھی مخلوق کے قوسِ صعودی و نزولی کے درمیان اس قدر فاصلہ اور دوری نہیں ہے ، (غورکیجئے)

 

۳۔ جہاد کی عظمتاس سورہ کی قسموں اور ا س کے ہدف کے درمیان ربط
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma