اس سورہ کی تلاوت کی فضیلت کے سلسلہ میں ایک حدیث پیغمبر اسلام سے منقول ہے ( من قراٴ ھا حاسبہ اللہ حسابا ً یسیراً) ” جو شخص اس کی تلاوت کرے گا پروردگار عالم بروز قیامت اس کا حساب آسان کردے گا۔
ایک اور حدیث امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے ” جو شخص واجب اور مستحب نمازوں میں اس سورہ کی قراٴت کی پابندی کرے گا ، خدا سے دنیا و آخرت میں اپنے سایہ رحمت میں جگہ دے گا
یقینا یہ سب ثواب اسی صورت میں انسان کو حاصل ہو گا جب اس کی تلاوت اس کے لئے فکر و عمل کا محرّک ثابت ہو۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
۱۔ ھل اتٰک حدیث الغاشیة۔ ۲۔ وجوہ یومئذ خاشعةٌ۔ ۳۔ عاملة ناصبة ۔
۴۔ تصلیٰ ناراً حامیة۔ ۵۔ تسقیٰ من عینِ اٰنیةٍ۔ ۶۔ لیس لھم طعام الاّ مِنْ ضَرِیع۔
۷۔ یسمنُ ولا یغنی مِن جوعٍ۔
تر جمہ
رحمن و رحیم خداکے نام سے ۔
۱۔کیا غاشیہ( قیامت کا دن جس کے وحشت ناک حوادث سب کا احاطہ کر لیں گے )کی داستان تجھ تک پہنچی ہے ؟
۲۔ چہرے اس دن خاشع اورذلت بار ہوں گے ۔
۳۔ وہ جنہوں نے ہمیشہ عمل کیا ہے تھک چکے ہیں ( اور کوئی نتیجہ انہیں حاصل نہیں ہوا)۔
۴۔ دہکتی آگ میں داخل ہوں گے ۔
۵۔ انہیں حد سے زیادہ گرم چشمے سے پلایا جائے گا ۔
۶۔ ضریع (بد بو داراور تلخ خشک کاٹنے ) کے علاوہ انہیں اور کوئی کھانا نہیں ملے گا۔
۷۔ ایسی غذا جو نہ انہیں موٹا کرے گی اور نہ ان کی بھوک کو ختم کرے گی ۔