اس سورہ کی فضیلت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونه جلد 27
 مومنین انسانوں کو جلانے والی بھٹیوں کے سامنے  سورہ بروج کے مضامین اور اس کی فضیلت

ابتدائے بعثت کے زمانے میں مومنین ( مکہ میں)بہت سخت رنج و تکلیف اور دباوٴ کی حالت میں تھے اور ہمیشہ دشمنوں کی طرف سے جسمانی اور روحانی اذیتوں میں گرفتار رہتے تھے اور یہ اس وجہ سے تھا کہ راہ ایمان کو خیر باد کہہ دیں ۔
اس سلسلہ میں ایک گروہ نے صورت حال کا مقابلہ کیا، لیکن بعض کمزور افراد دشمنوں کے مقابلہ میں شکستہ دل ہو کر ایمان سے پلٹ گئے ۔ اس طرف توجہ کرتے ہوئے کہ یہ سورہ ان مومنین کی پا مردی اور استقامت کا شوق دلایا ہے
اس صورت حال کے حوالے سے پروردگار عالم اس سورہ میں اصحابِ اخدود کے واقعہ کو نقل کرتا ہے : وہی لوگ جنہوں نے خندق کھو دی ، اس میں بہت زیادہ آگ جلائی اور مومنین کو اس آگ میں جلانے کی دھمکی دی اور ایک گروہ کو اس آگ میں جلا یا ، لیکن انہوں نے راہ ایمان کو خیرباد نہیں کہا۔ پھر اس سورے کے دوسرے حصہ میںان کافروں کو تنبیہ کرتا ہے جنہوں نے مومنین پر دباوٴ ڈا ل رکھا تھا ، اور انہیں جہنم میں جلانے والے عذاب کی خبر دیتا ہے جب کہ جنت کے پر نعمت باغات کی مومنین کو بشارت دیتاہے۔
بعد والے حصہ میں انہیں گزشتہ تاریخ کی طرف لے جاتا ہے اور فرعو ن و ثمود اور دیگر ظالم اقوام کی داستانیں ان کی نگاہوں کے سامنے مجسم کر کے پیش کرتاہے اور بتاتا ہے کہ عذاب الہٰی نے انہیں کس طرح نابود کردیا ، تاکہ کفارِ مکہ جو ان کی نسبت بہت کمزور تھے اپنا اندازہ لگالیں۔ نیز یہ کہ یہ صورت حال پیغمبر اور مومنین کے دلوں کی تسلی کا سبب بھی ہو۔
اس سورہ کے آخری حصہ میں قرآن مجید کی عظمت اور وحی الہٰی کی سب سے زیادہاہمیت کی طرف اشارہ کرتا ہے اور اسی مفہوم پر سورہ کوختم کرتا ہے ۔ مجموعی طور پر یہ سورہ مومنین کو ظالموں کے مقابلہ میں پا مردی و استقامت اور صبر و شکیبائی کا درس دیتا ہے ۔ اس کی آیتوں کے اندر نصرت الہٰی کا وعد ہ بھی چھپا ہو اہے ، اس سورہ کا جو بروج کا نام رکھاگیا ہے وہ اس لفظ کی وجہ سے ہے جو اس کی پہلی آیت میں آیاہے

اس سورہ کی فضیلت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ پیغمبر اسلام  کی ایک حدیث میں ہمیں ملتا ہے کہ :
( من قراء ھٰذہ السورة اعطاہ اللہ من الاجر بعد د کل من اجتمع فی جمعة و کل من اجتمع فی یوم عرفة عشر حسنات و قرائتھا تنجی من المخاوف و الشدائد)
” جو شخص اس سورہ کو پڑھے تو خدا وند عالم اس ان افراد کی تعداد سے جو نماز جمعہ میں جمع ہوتے ہیں اور ان کی تعداد سے جو یوم عرفہ عرفات میں جمع ہوتے ہیں ، دس گناہ حسنات دیتاہے اور اس کی تلاوت انسان کو خوف وہراس اور مصائب سے رہائی بخشتی ہے ۔ ۱
اس طرف توجہ کرتے ہوئے کہ ” شاہد و مشہود “ کی ایک تفسیر روزِ جمعہ اور روز ِ عرفہ ہے ، نیز اس طرف توجہ کرتے ہوئے کہ گزشتہ سورہ مصیبتوں کے مقابلہ میں مومنین کی مقاومت کو بیا ن کرتی ہے ، لہٰذا اس اجر و ثواب کی منا سبت سورہ کے مضامین سے واضح ہوجاتی ہے اور حتمی طور پر یہ بھی معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ تمام اجر و ثواب ان لوگوں کے لئے ہے جو اسے پڑھیں ،اس میں غور و فکر کریں اور پھر اس پر عمل کریں ۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم
۱۔ و السّمآء ذات البروج۔
۲۔ و الیوم الموعود۔
۳۔ وشاہد و مشہود ۔
۴۔ قتل اصحاب الاخدود۔
۵۔ النّٓار ذات الوقود۔
۶۔ اذھم علیھا قعود۔
۷۔ و ھم علیٰ مایفعلون َ بالمومنین َ شہود۔
۸۔ وما نقموا منھم الاَّ اَن یومنوا باللہ العزیز الحمید۔
۹۔ الذی لہ ملک السماوات و الارض و اللہُ علیٰ کل شیءٍ شہیدٌ۔
ترجمہ
رحمن و رحیم خدا کے نام سے
۱۔ قسم ہے آسمان کی جس کے بہت سے بروج ہیں ۔
۲۔ اور قسم ہے اس موعود دن کی ۔
۳۔ اور شاہد و مشہود کی ( شاہد سے مراد پیغمبر اور اعمال کے گواہ ہیں اور مشہود سے مراد اعمال ہیں )۔
۴۔ موت اور عذاب ہو ایذا دینے والے اصحاب اخدود پر ( آگ کی خندق)۔
۵۔ شعلہ اور آگ سے پر خندقیں ۔
۶۔ جس وقت وہ اس کے کنارے بیٹھے تھے ۔
۷۔ اور جو کچھ وہ مومنین کی نسبت انجا م دیتے تھے ( سر د مہری سے ) اسے دیکھ رہے تھے ۔
۸۔ انہیں کوئی اعتراض نہیں ان ( مومنین ) پر نہیں تھا سوائے اس کے کہ وہ خدا وند عزیز و حمید پر ایمان لائے تھے ۔
۹۔ وہی خدا کہ آسمانوں اور زمین کی حکومت جس کے لئے ہے اور وہ ہر چیز پر گواہ ہے

 


  ۱۔ تفسیر بر ہان ، جلد ۴ ، ص ۴۴۵۔

 
 مومنین انسانوں کو جلانے والی بھٹیوں کے سامنے  سورہ بروج کے مضامین اور اس کی فضیلت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma