۳۔ معنی ٴ نفاق کی وسعت :

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
۴۔ منافقین کی حوصلہ شکنیاں : ۲۔ ہر معاشرے میں منافقین کی پہچان ضروری ہے :


۳۔ معنی ٴ نفاق کی وسعت : اگر چہ نفاق اپنے خاص مفہوم کے لحاظ سے ان بے ایمان لوگوں کے لئے ہے جو ظاہرا مسلمانوں کی صف میں داخل ہوں لیکن باطنی طور پر کفر کے دلدادہ ہوں لیکن نفاق کا ایک وسیع مفہوم ہے جو ہر قسم کے ظاہر و باطن اور گفتار و کردار کے تضاد پر محیط ہے چاہے یہ چیز مومن افراد میںپائی جائے جنہیں ہم ” دور گہ ہائے نفاق“ (یعنی ۔ ایسے انسان یا حیوان جن کے ماںباپ مختلف نسل سے ہوں) کہتے ہیں۔
مثلا حدیث میں ہے :
ثلاث من کن فیہ کان منافقا و ان صام و صلی و زعم انہ مسلم من اذا ائتمن خان و اذا حدث کذب و اذا وعدا خلف۔
تین صفات ایسی ہیں کہ جس شخص میں پائی جائیں وہ منافق ہے چاہے وہ روزے رکھے، نماز پڑھے اور اپنے آپ کو مسلمان سمجھے ( اور وہ صفات یہ ہیں) جب امانت رکھی جائے تو وہ خیانت کرتا ہے، بات کرتے وقت جھوٹ بولتا ہے اور وعدے کی خلاف ورزی کرتا ہے(
۱
مسلم ہے کہ ایسے اشخاص اس خاص معنی کے لحاظ سے منافق نہیں تاہم نفاق کی جڑیں ان میں پائی جاتی ہیں، خصوصا ریا کاروں کے بارے میںامام صادق علیہ السلام کا ارشاد ہے :
الریاء شجرة لا تثمر الا الشرک الخفی و اصلھا النفاق۔
یعنی ریا کاری و دکھاوا ایسا (تلخ) درخت ہے جس کا پھل شرک خفی کے علاوہ کچھ نہیں اوراس کی اصل اور جڑ نفاق ہے( 2)۔ 
یہاں پر ہم آپ کی توجہ امیرالمومنین علی(ع) کے ایک ارشاد کی طرف دلاتے ہیں جو منافقین کے متعلق ہے۔ آپ نے فرمایا :
اے خدا کے بندو ! تمہیں تقوی و پرہیزگاری کی وصیت کرتا ہوں اور منافقین سے ڈراتا ہوں کیونکہ وہ خود گمراہ ہیں اور دوسروں گو گمراہ کرتے ہیں، خود خطا کار ہیں اور دوسروں کو خطا ؤں میںڈالتے ہیں، مختلف رنگ اختیار کرتے ہیں، مختلف چہروں اور زبانوں سے خود نمائی کرتے ہیں، ہر طریقے سے تمہیں پھانسنے اور برباد کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ہر کمین گاہ میں تمہارے شکار کے لئے بیٹھے رہتے ہیں۔ ان کا ظاہر اچھا اور باطن خراب ہے۔ لوگوں کو دھوکہ دینے کے لئے خفیہ چال چلتے ہیں۔ ان کی گفتگو ظاہرا تو شفا بخش ہے لیکن ان کا کردا ایسی بیماری ہے جس کا کوئی علاج نہیں۔ لوگوں کی خوش حالی اور آسائش پر حسد کرتے ہیں اور اگر کسی پر مصیبت آن پڑے تو خوش ہوتے ہیں۔ امید رکھنے والوں کو مایوس کردیتے ہیں۔ ہر راستے میں ان کا کوئی نہ کوئی مقتول ہے۔ ہردل میں ان کی راہ ہے اور ہر مصیبت پر ٹسوے بہاتے ہیں۔ مدح و ثنا ایک دوسرے کو بطور قرض دیتے ہیں اور جزا و عوض کے منتظر رہتے ہیں اگر کوئی چیز لینی ہو تو اصرار کرتے ہیں اور اگر کسی کو ملامت کریں تو اس کی پردہ دری کرتے ہیں( 3)۔ ۔


 

۱۔ سفینة البحار، جلد ۲ ص ۶۰۵۔
2۔ سفینة البحار جلد۱ مادہ رئی۔
 3۔ نہج البلاغہ ، خطبہ ۱۹۴
۴۔ منافقین کی حوصلہ شکنیاں : ۲۔ ہر معاشرے میں منافقین کی پہچان ضروری ہے :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma