ایک اہم سوال :

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
تفسیر اس سورہ کا نام فاتحة الکتاب کیوں ہے؟

یہاں یہ سوال پیدا ہوگا کہ اس بات کوکیسے باور کیا جاسکتا ہے کہ قرآن رسول اللہ کے زمانے میں جمع ہوا جب کہ علماء کے ایک گروہ میں مشہور ہے کہ قرآن پیغمبر اکرم(ص) کے بعد جمع ہوا ہے (حضرت علی کے ذریعے یا دیگر اشخاص کے ذریعے)۔

جواب : جو قرآن حضرت علی نے جمع کیا تھا وہ قرآن، تفسیر شان نزول آیات وغیرہ کا مجموعہ تھا باقی رہا حضرت عثمان کا معاملہ تو ہمارے پاس ایسے قرائن موجود ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوںنے اختلاف قرات کو روکنے کے لئے اسے ایک قرآت اور نقطہ گذاری کے ساتھ معین کیا کیونکہ اس وقت تک نقطے لگانا معمولات میں داخل نہیں تھا۔
رہا بعض لوگوں کا یہ اصرار کہ قرآن کسی طرح بھی رسول اللہ کے زمانے میں جمع نہیں ہوا اور یہ اعزاز حضرت عثمان خلیفہ اول یا خلیفہ دوم کو حاصل ہوا ہے۔ شاید اس سے زیادہ تر مقصود فضیلت سازی ہے یہی وجہ ہے کہ ہر گروہ اس فضیلت کی نسبت خاص شخصیت کیطرف دیتا ہے اوراسی سے متعلق روایت پیش کرتا ہے۔ اصولی اور بنیادی طور پر یہ کس طرح باور کیا جاسکتا ہے کہ نبی اکرم نے اس اہم ترین کام کو نظر انداز کردیا ہو حالانکہ آپ(ص) تو چھوٹے چھوٹے کاموں کی طرف بھی توجہ دیتے تھے جب کہ قرآن اسلام کا اصول اساسی ہے، تعلیم و تربیت کی عظیم کتاب ہے اور تمام اسلامی پروگراموں اور عقاید کی بنیاد ہے۔ کیا نبی اکرم(ص) کے زمانے میں جمع نہ ہونے سے یہ خطرہ پیدا نہیں ہوسکتا تھا کہ قرآن کا کچھ حصہ ضائع ہو جائے یا مسلمانوں میں اختلافات پیدا ہوجائیں؟
علاوہ از یں حدیث ثقلین جسے شیعہ و سنی دونوں نے نقل کیا ہے گواہی دیتی ہے کہ قرآن کتابی صورت میں رسول اللہ(ص) کے زمانے میں جمع ہوچکا تھا۔
پیغمبر اکرم(ص) نے فرمایا :
میں تم سے رخصت ہو رہا ہوں اور تم میں دو چیزیں بطور یادگار چھوڑے جارہا ہوں خدا کی کتاب اور میرا خاندان۔
وہ روایات جودلالت کرتی ہیں کہ آنحضرت کی زیر نگرانی صحابہ نے قران جمع کیا تھا ان میں صحابہ کی تعداد مختلف بیان ہونے کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ ہر روایت نے چند ایک کی نشاندہی کی ہے اس سے کام فقط ان شخصیتوں میں منحصر نہیں ہو جاتا لہذا یہ پہلو باعث اختلاف نظر نہیں ہونا چاہئے۔
 
۱۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم
۲۔ الحمد للہ رب العالمین۔
۳۔ الرحمن الرحیم۔
مالک یوم الدین
۵۔ ایاک نعبد و ایاک نستعین
۶۔ اھدنا الصراط المستقیم
۷۔ صراط الذین انعمت علیھم غیرالمغضوب علیہم ولا الضالین۔
 
ترجمہ
۱۔ شروع اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے۔
۲۔ حمد مخصوص اس خدا کے لئے جو تمام جہانوں کا مالک ہے۔
۳۔ وہ خدا جو مہربان اور بخشنے والا ہے( جس کی رحمت عام و خاص سب پر محیط ہے)۔
۴۔ وہ خدا جو روز جزا کا مالک ہے۔
۵۔ پروردگار! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں او رتجھی سے مدد چاہتے ہیں۔
۶۔ ہمیں سیدھی راہ کی ہدایت فرما۔
۷۔ ان لوگوں کی راہ جن پر تو نے انعام فرمایا ان کی راہ نہیں جن پر تیرا غضب ہوا اور نہ وہ کہ جو گمراہ ہوگئے۔
 

 

تفسیر اس سورہ کا نام فاتحة الکتاب کیوں ہے؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma