۴۲۔قرآن کی مثل کیسے نہ لاسکے؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
110 سوال اور جواب
۴۳۔ قرآن کے حروف مقطّعات سے کیا مراد ہے؟ ۴۱۔ کیا قرآن کا اعجاز صرف فصاحت و بلاغت میں منحصرہے؟

جیسا کہ ہم سورہ بقرہ میں پڑھتے ہیں:< وَإِنْ کُنتُمْ فِی رَیْبٍ مِمَّا نَزَّلْنَا عَلَی عَبْدِنَا فَاٴْتُوا بِسُورَةٍ مِنْ مِثْلِہِ (1)
”اگر تمہیں اس کلام کے بارے میں کو ئی شک ہے جسے ہم نے اپنے بندے پر نازل کیا ہے تو اس کے جیسا ایک ہی سورہ لے آؤ“۔
یہاں پر یہ سوال اٹھتا ہے کہ دشمنان اسلام قرآن کی مثل کیسے نہ لاسکے؟
اگر ہم اسلامی تاریخ پر ایک نظر ڈالیں تو اس سوال کا جواب آسانی سے روشن ہوجاتا ہے، کیونکہ اسلامی ممالک میں پیغمبر اکرم (ص) کے زمانہ میں اور آپ کی وفات کے بعد خود مکہ اور مدینہ میں بہت ہی متعصب دشمن، یہود اور نصاریٰ رہتے تھے جو مسلمانوں کو کمزور بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کرتے تھے، ان کے علاوہ خود مسلمانوں کے درمیان بعض ”مسلمان نما“ افراد موجود تھے جن کو قرآن کریم نے ”منافق“ کہا ہے، جو غیروں کے لئے ”جاسوسی“ کا رول ادا کررہے تھے ( جیسے ”ابوعامرراہب “ اور اس کے منافق ساتھی، جن کا رابطہ روم کے بادشاہ سے تھا اور تاریخ نے اس کو نقل
کیا ہے یہاں تک کہ انھوں نے مدینہ میں ”مسجد ضرار“ بھی بنائی ، اور وہ عجیب و غریب واقعہ پیش آیا جس کا اشارہ سورہ توبہ نے کیا ہے)۔
مسلّم طور پر منافقین کا یہ گروہ اور اسلام کے بعض دوسرے بڑے بڑے دشمن مسلمانوں کے حالات پر نظر رکھے ہوئے تھے اور مسلمانوں کے ہو نے والے نقصان پر بہت خوش ہوا کرتے تھے، نیز مسلمانوں کو کمزور کرنے کے لئے اپنی پوری طاقت سے ان واقعات کو نشر کرتے تھے، یا کم از کم ان واقعات کو حفظ کرنے کی کوشش کرتے تھے۔
لہٰذا ہم دیکھتے ہیں کہ جن لوگوں نے ذرا بھی قرآن سے مقابلہ کرنے کا ارادہ کیا ہے، تاریخ نے ان کانام نقل کیا ہے، چنانچہ ان میں درج ذیل افراد کا نام لیا جاتا ہے:
”عبد اللہ بن مقفع“ کا نام تاریخ نے بیان کیا ہے کہ اس نے ”الدرة الیتیمة“ نامی کتاب اسی وجہ سے لکھی ہے۔
جبکہ مذکورہ کتاب ہمارے یہاں موجود ہے اور کئی مرتبہ چھپ بھی چکی ہے لیکن اس کتاب میں اس طر ف ذرا بھی اشار ہ نہیں ہے، ہمیں نہیں معلوم کہکس طرح اس شخص کی طرف یہ نسبت دی گئی ہے؟
احمد بن حسین کوفی ”متنبی“ جو کہ کوفہ کا مشہور شاعر تھا اس کا نام بھی اسی سلسلہ میں بیان کیا ہے کہ اس نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے، جب کہ بہت سے قرائن اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اس کی بلندپروازی، خاندانی پسماندگی اور جاہ و مقام کی آرزو اس میں سبب ہوئی ہے۔
ابو العلای معری پر بھی اسی چیز کا الزام ہے ، اگرچہ اس نے اسلام کے سلسلہ میں بہت سی نازیبا حرکتیں کی ہیں لیکن قرآن سے مقابلہ کرنے کا تصور اس کے ذہن میں نہیں تھا، بلکہ اس نے قرآن کی عظمت کے سلسلہ میں بہت سی باتیں کہی ہیں۔
لیکن ”مسیلمہ کذاب“ اہل یمامہ میں سے ایک ایسا شخص تھا جس نے قرآن کا مقابلہ کرتے ہوئے اس جیسی آیات بنانے کی ناکام کوشش کی ، جس میں تفریحی پہلو زیادہ پایا جاتا ہے، یہاں پر اس کے چند جملے نقل کرنا مناسب ہوگا:
۱۔ سورہ ”الذاریات“ کے مقابلہ میں یہ جملے پیش کئے:
”وَالمُبذراتِ بذراً والحاصداتِ حَصداً والذَّاریات قَمحاً والطاحناتِ طحناً والعاجناتِ عَجناً والخَابِزاتِ خُبزاً والثارداتِ ثَرداً واللاقماتِ لَقماً إھالة وسَمناً“(2)
”یعنی قسم ہے کسانوں کی، قسم ہے بیج ڈالنے والوں کی، قسم ہے گھاس کو گندم سے جدا کرنے والوں کی اورقسم ہے گندم کو گھاس سے جدا کرنے والوں کی، قسم ہے آٹا گوندھنے والیوں کی اور قسم ہے روٹی پکانے والیوں کی اور قسم ہے تر اور نرم لقمہ اٹھانے والوں کی“!!
۲۔یا ضفدع بنت ضفدع، نقیّ ما تنقین، نِصفک فی الماء و نِصفک فِی الطین لا الماء تکدّرین ولا الشارب تمنعین“(3) (4)
” اے مینڈک بنت مینڈک! جو تو چاہے آواز دے! تیرا آدھا حصہ پانی میں اور آدھا کیچڑ میں ہے، تو نہ پانی کوخراب کرتی ہے اور نہ کسی کو پانی پینے سے روکتی ہے“
 


(1)سورہ بقرہ ، آیت ۲۳
(2) اعجاز القرآن رافعی3
(3) قرآن و آخرین پیغمبر
(4) تفسیر نمونہ ، جلد ۱، صفحہ ۱۳
۴۳۔ قرآن کے حروف مقطّعات سے کیا مراد ہے؟ ۴۱۔ کیا قرآن کا اعجاز صرف فصاحت و بلاغت میں منحصرہے؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma