خالص شیعہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
مشکات ہدایت
قال الامام الحسن العسکری (علیہ السلام) :
... «... إنَّ شِیعَتَنَا هُمُ الَّذِینَ یَتَّبِعُونَ آثَارَنَا وَ یُطِیعُونَا فِی جَمِیعِ أوَامِرِنَا وَ نَوَاهِینَا فَأولئِکَ شِیعَتُنَا فَأمّا مَنْ خَالَفَنَا فِی کَثِیر مِمَّا فَرَضَهُ اللّهُ عَلَیْهِ فَلَیْسُوا مِنْ شِیعَتِنَا...»
.(1)
امام حسن عسکری علیہ السلام فرماتے ہیں : ہمارے شیعہ وہ ہیں جو ہماری سنتوں کی پیروی کرتے ہوئے ہمارے تمام اوامر اور نواہی کی اطاعت کرتے ہیں ، پس یہ ہمارے شیعہ ہیں ، لیکن اللہ کی طرف سے واجب شدہ امور میں جو لوگ ہماری مخالفت کرتے ہیں وہ ہمارے شیعہ میں سے نہیں ہیں .... ۔
حدیث کی وضاحت :
آثار سے مراد وہ سنتیں ہیں جو انسان کے مرنے کے بعد بھی باقی رہتی ہیں جن کو کبھی سنت حسنہ اور کبھی سنت سیئہ کہاجاتا ہے ،امام علیہ السلام فرماتے ہیں : ہمارے شیعہ اوامر و نواہی کے علاوہ ہماری سنتوں کی بھی حفاظت کرتے ہیں ، مثال کے طور پر ائمہ (علیہم السلام ) کی سنت یہ تھی کہ وہ خود رات کے وقت ضرورت مندوں کے گھروں پر جاتے تھے اور اپنا نام بتائے بغیر ان کی مدد کرتے تھے ، ان کی دوسری سنت یہ تھی کہ جو کوئی بھی ان سے سخت کلامی سے پیش آتا تھا آپ ان سے تواضع اور نرمی سے پیش آتے تھے ،لہذا امام علیہ السلام کی فرمایش کے مطابق جو لوگ سنتوں کو زندہ رکھتے ہیں اور تمام اوامر و نواہی کو بجالاتے ہیں ، وہ حقیقی شیعہ ہیں ، روایت کے شروع میں امام علیہ السلام نے تمام اوامر و نواہی کی مخالفت کرنے کو شیعہ نہ ہونے کی دلیل بیان کیا ہے جبکہ ذیل روایت میں فرماتے ہیں جو لوگ اکثر و بیشتر اوامر و نواہی کی اطاعت نہیں کرتے وہ شیعہ نہیں ہیں، کیا امام علیہ السلام کے کلام میں یہ ایک قسم کا تناقض نہیں ہے ؟
ہماری نظر میں یہاں پر قلیل بھی کثیر ہے ، اس تعبیر کے مشابہ تعبیر قرآن مجید میں بھی موجود ہے وَ یَشْتَرُونَ بِہِ ثَمَناً قَلیلاً (٢) ۔ اور اسے تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں ۔قرآن کریم میں یہ تعبیر متعدد بار ذکر ہوئی ہے، کیا آیت کی مراد یہ ہے کہ اگر توریت کی آیات کو تحریف کرنے کیلئے بہت بڑی رشوت لیں تو کوئی حرج نہیں ہے ۔
جیسا کہ کہا گیا ہے کہ یہاں پر بھی کثیر ، قلیل کے معنی میں ہے یعنی اگر اسی آیت کو تحریف کرنے کیلئے ایک دنیا دیں تب بھی کم ہے اور کبھی کم بھی زیادہ ہوتا ہے ، ائمہ معصومین علیہم السلام کے مقام و مرتبہ کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی ایک ذرہ مخالفت بھی زیادہ ہے اور اگر اس کے علاوہ کوئی اور بات ہے تو پھر امام کے کلام کے صدر و ذیل میں تناقض ہے ، پس روایت کے معنی یہ ہیں کہ اگر کم میں بھی جو کہ زیادہ کی جگہ پر ہے ، مخالفت کرے وہ شیعہ نہیں ہے ۔
اس روایت کو مدنظر رکھتے ہوئے حقیقی شیعہ کے سخت وظائف واضح ہوگئے ہیں ۔
١۔ بحارالانوار، جلد ٦٥، صفحہ ١٦٢ ۔
٢۔ سورہ بقرہ ، آیت ١٧٤ ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma