ایک نکتہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 23
١۔ فی کامَصرف (وُہ اموالِ غنیمت جوبغیر جنگ کے حاصل ہوں ان کامصرف ) ۔
وہ اموال جوفی ء کے عنوان سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قبضہ میں سربراہ ِ حکومت ِ اسلامی کی حیثیت سے آتے تھے وہ ان تمام اموال پرمشتمل ہوتے تھے جو بغیر جنگ مسلمانوں کے ہاتھ لگتے تھے ،یہ اموال اسلامی معاشرہ میں اعتدال ِ ثروت کے سلسلہ میں اہم کردار انجام دے سکتے تھے کیونکہ زمانہ جاہلیت کی رسم کے خلاف یہ اموال کبھی بھی اقوام وقبائل کے دولت مندوں میں تقسیم نہیں ہوتے تھے بلکہ براہِ راست مسلمانوں کے سربراہِ اعلیٰ کے اختیار میں ہوتے تھے اوروہ بھی سب سے زیادہ استحقاق کے اصول کوپیش نظررکھ کرتقسیم کیے جاسکتے تھے جیساکہ انفال کی بحث میں ہم نے کہاہے کہ فی ء انفال کاایک حصہ ہے اوراس کادوسراحصّہ وہ تمام اموال ہیں جن کامالک مشخص نہیں ہوتا ، اس کی تشریح فِقہ اسلامی میں ہوچکی ہے اوراس سے متعلق زیادہ موضوعات میں ،اس طرح الہٰی نعمتوں کازیادہ حصّہ حکومت ِ اسلامی کے قبضہ میں جاتا اوراس کے بعد ضرورت مندوں کوملتا (٧) ۔جوکچھ ہم نے کہاہے اس سے یہ نکتہ واضح ہوجاتاہے کہ پہلی اور دوسری آ یت کے درمیان ، جیساکہ ہم نے اُوپر ذکرکیاہے ،کوئی تضاد نہیں ہے اگرچہ پہلی آ یت بظاہر فی ء کوخُود پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے اختیار میں دیتی ہے اور دُوسری آ یت میں اس کے چھ مَصرف بیان ہوئے ہیں اور وہ اس لیے کہ یہ چھ مَصرف ان شدید استحقاق رکھنے والوں سے متعلق ہیں جن کا پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کوخصوصیّت سے خیال رکھنا چاہیئے ۔ بالفاظ دیگرپیغمبراسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)ان تمام اموال کواپنی ذات کے لیے اپنے پاس نہیں رکھتے بلکہ حکومت اسلامی کے سربراہ وامیر کی حیثیت سے جن شعبہ میں ضرورت محسوس کرتے ہیں صرف فرماتے ہیں یہ نکتہ بھی قابلِ توجہ ہے کہ یہ حق پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے بعد آ ئمہ معصومین کواوران کے بعدان کے نائبین کویعنی مجتہدین ِ جامع الشرائط کوپہنچتا ہے کیونکہ اسلامی احکام کبھی معطّل نہیں ہوتے اورحکومت اسلامی ان اہم ترین مسائل میں سے ہے جس سے مسلمان سروکار رکھتے ہیں اوراس حکومت کی بنیاد کاایک حصّہ اقتصادی مسائل پرمنحصر ہے اوراصلی اسلامی اقتصادی مسائل یہی ہیں
٧۔"" انفال "" کے بارے میں مختلف موضوع اس طرح ہیں :(ا) وہ زمینیں جن کے مالکوں نے انہیں چھوڑ دیاہے اوروہ وہاں سے چلے گئے (بنی نظیر کے یہود یوں کی زمینوں کی طرح )(٢)وہ زمینیں جن کے مالکوں نے انہیں اپنی مرضی سے مسلمانوں کے سربراہ کے سپر کردیا(فدک کی طرح )(٣) اراضی موات ( غیرآباد زمینیں) ۔(٤) سمندروں کے کنارے ۔(٥) پہاڑ وں کی چوٹیاں ۔ (٦) درّے ۔(٧)جنگلات۔(٨) بادشاہوں کے منتخب اموال جو جنگ میں مسلمانوں کے ہاتھ لگیں ۔(٩) جوکچھ مسلمانوں کاپیشوا اموال ِ غنیمت میں سے اپنے لیے رکھے ۔(١٠)وہ اموال ِ غنیمت جوان جنگوں کے ذریعہ مسلمانوں کے ہاتھ لگیں جو سربراہِ مسلمین کی اجازت کے بغیر لڑی گئی ہوں ۔(١١) معدنیات ۔(١٢) اس شخص کی میراث جس کا کوئی وارث نہ ہو (مذ کورہ بالا بعض موارد میں فقہا کے درمیان اختلاف لیکن اکثر یت ان موارد کوقبول کرتی ہے ، مزید وضاحت کے لیے کتب فقہ کی طرف رجوع کیاجائے ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma