٢۔ حب فی اللہ اور بغض فی اللہ کااَجر

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 23
جیساکہ ہم مندرجہ بالا آ یات میں دیکھاہے کہ خدانے ان لوگوں کے لیے ،جواس کے عشق کوہرچیزپرمقدم سمجھتے ہیں اور ہر تعلق کواس سے لگاؤ کے ماتحت قرار دیتے ہیں ، اس کے دوستوں کودوست اوراس کے دشمنوں کودُشمن قرار دیتے ہیں ، پانچ عظیم اَجر مقرر کیے ہیں جن میں سے تین اَجر تواسی دُنیا میں عطا کرتاہے اوردو اَجر قیامت میں عطافر مائے گا۔ اس جہان کی پہلی نعمت ایمان کا ان کے دلوں میں قرار دینا اثبات ہے ،خداان کے دلوں میں ایمان کانقش اس طرح مرتسم کرتاہے کہ حوادث کے ہاتھ اور زندگی کے طوفان اسے محو نہیںکرسکتے اور، قطع نظراس سے ایک نئی رُوح سے ان کو تقویت دیتاہے اورتیسرے یہ کہ انہیں اپنے حزب میں شمار کرتاہے اور دُشمنوںکے مقابلہ میں کامیابی عطا کرتاہے ۔ اخرت میں بہشت ِ جاوداں اپنی تمام نعمتوں کے ہمراہ ان کے اختیار میں دے دیتاہے ۔ اس کے علاوہ اپنی مطلق خوشنودی ورضامندی کااعلان کرتاہے ۔ ایک حدیث میں امام جعفرصادق علیہ السلام سے مروی ہے :
(مامن مؤ من الّا ولقلبہ اذ نان فی جوفہ اذن ینفث فیھاالوسواس الخنّاس واذن ینفث فیھا الملک فیؤ ید اللہ المؤ من بالملک قولہ واید یھم بروح منہ) ۔
ہرمومن کے دل کے دوکان ہیں ۔ ایک وہ جس میں وسواس خنّاسپھونک مارتا ہے اور دوسرے کان میں ملک پھونک مارتاہے ،خدامومن کوفرشتے کے ذریعہ تقویت دیتاہے اور یہی وہ چیزہے جس کے متعلق فر ماتاہے :(واید یھم بروح منہ ) (٩) ۔
ایک اورحدیث میں امام محمد باقر علیہ السلام سے پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے کلام کی تفسیر کے سلسلہ میں منقول ہے کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا:(اذازنی الرّجل فارقہ رُوح الایمان )
جب انسان زناکرتاہے تواس وقت رُوحِ ایمان اس سے جُدا ہوجاتی ہے ،یہ رُوح ایمان وہی ہے جس کے متعلق خدانے قرآن میں فر مایا ہے :(واید ھم بروح منہ) (١٠) ۔ مندرجہ بالااحدیث سے رُوحِ ایمان کی وسعت اوررُوحِ انسانی کے اعلیٰ مرتبہ اور شمول ِ فرشتہ کے بارے میںوضاحت ہوتی ہے ۔یہ آیات اس حقیقت کو بھی بتاتی ہیں کہ روِ ایمان کے اس مرتبہ کے ہوتے ہوئے انسان شراب خوری اوراس قسم کے دوسرے گناہوں کامرتکب نہیں ہوتا ۔
خداوندا! اگرتو ہمیں رُوحِ ایمان عطا کردے تواپنے کمزور اورضعیف بندوں پرتیرااحسان عظیم ہوگا۔ اس کے بعد انہیں کوئی غم نہیں ہوگا ۔
پروردگارا!ہمیں اپنے دوستوںکی دوستی اوراپنے دشمنوں کی دشمنی کی توفیق عطا فرما اوراپنے دشمنوں کی دوستی اوردوستوں کی دُشمنی سے محفوظ فرما۔
بارِ ا لہٰا !تُونے سچّے مؤ منین سے کامیابی کاوعدہ کیاہے اورانہیں حزب اللہ شمارکیاہے ۔ہمیںاس حزب میں داخل ہونے کی اجازت مرحمت فرما اور اپنی کامیابی ہمارے شامل ِ حال فرما۔
آمین یارب العالمین
 (سورہ مجادلہ کی تفسیر تمام)
٩۔کافی مطابق نقل تفسیر المیزان ،جلد ١٩ ،صفحہ ٢٨٨۔
١٠۔کافی مطابق نقل تفسیر المیزان ،جلد ١٩ ،صفحہ ٢٨٨۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma