مرحوم طبرسی مجمع البیان میں اوردیگر مفسّرین کی ایک جماعت نے ان آ یات کی شان ِ
نزول کے بارے میں یہ تحریر کیاہے کہ اغنیا کا ایک گروہ محفل پیغمبر(صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم)میں آ کر آپ سے نجویٰ کیاکرتاتھا( یہ کام علاوہ اس کے کہ پیغمبر(صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم) کے قیمتی وقت کے بے جاصرف کاسبب بنتا، غریبوں کی پریشانی اورامیر
لوگوں کے ایک قسم کے امتیاز کاباعث بھی بنتا ) اس موقع کے لیے پروردگار ِ عالم نے
مندرجہ بالاآ یات نازل کیں اورانہیں حکم دیا کہ پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)سے
نجویٰ کرنے سے پہلے حاجت مندوں کوصدقہ دیاکرو ۔ اغنیاء نے جب یہ دیکھا تو نجویٰ سے
احتراز برتنے لگے اِس پردوسری آ یت نازل ہوئی ،(انہیں ملامت کی اورپہلے حکم کو
منسُوخ کیا)اور سب کونجویٰ کرنے کی اجازت دے دی ، لیکن نجویٰ ،صرف وہی جواطاعت پر
وردگار کے سلسلہ میں ہو(١) ۔
بعض مفسرین نے رتصریحکی ہے کہ نجویٰ کرنے والے گروہ کامقصد یہ تھا کہ وہ اس طرح
دوسروں کے مقابلہ میں برتری حاصل کریں ۔پیغمبراسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)نے
اپنی بزرگانہ حیثیت کے پیش ِ نظر باوجود اس کے کہ وہ اس بات سے ناخوش تھے ،ان لوگوں
کواس سرگوشی سے منع نہیں فرمایا۔یہاں تک کہ قرآن نے ان لوگوں کو اس کام سے منع
کیا(٢)
١۔ مجمع البیان ،جلد ٩ ،صفحہ ٢٥٢اور بہت سی تفاسیر درذیل آ یات زیربحث۔
٢۔رُوح المعانی ،جلد ٢٨ ،صفحہ ٢٧۔