شانِ نزول

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 23
طبرسی نے مجمع البیان میں اورآلوسی نے رُو ح المعانی میں اور دوسرے مفسرّین کی ایک جماعت نے تحریر کیاہے کہ پیغمبراسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)ایک جمعہ کوصفہ (بڑا سا چبوترہ جومسجد نبوی کے قریب تھا)پرتشریف فرماتھے اورایک گروہ آپ کی خدمت میںحاضر تھا اور جگہ تنگ تھی ۔پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ عادت تھی کہ آپ مجاہدین بدر کازیادہ احترام کرتے تھے ۔خواہ وہ مہاجر ہوں یاانصاراسی دوران بدریوں کا ایک گروہ آیا اس وقت دوسرے لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے چاروں طرف بیٹھے ہوئے تھے اور جگہ خالی نہ تھی ،وہ جب پیغمبراسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے آ ئے توانہوں نے سلام کیا۔پیغمبراسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)نے جواب ِ سلام دیامگر وہ لوگ کھرے رہے اورمنتظر رہے کہ حاضرین انہیں جگہ دیں ۔لیکن کوئی شخص اپنی جگہ سے نہ اُٹھا ۔ یہ بات پیغمبراسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کوناگوار گزری ،اپنے چاروں طرف بیٹھے ہوئے لوگوں میں سے کچھ کی طرف آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رُخ کیااور فرمایافلاں فلاں شخص کھڑ اہوجائے ،اس طرح چندافراد کوآپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)نے اُٹھا یاتاکہ آنے والے بیٹھ سکیں( یہ ایک قسم کا ایمان اورجہاد میں سبقت کرنے والوں کے بارے میں ادب اوراحترام کادرس تھا) لیکن یہ بات ان چند افراد کوناگوار گز ری جواپنی جگہ سے اُٹھے تھے خفگی کے آثاران کے چہرون سے نمایاں تھے ،منافقین جوہرموقع سے فائدہ اُٹھا تے تھے وہ کہنے لگے کہ پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)نے اصاف سے کام نہیں لیاوہ لوگ جوعاشقانہ انداز میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے گرد بیٹھے ہوئے تھے انہیں ان لوگوں کی خاطر جومجلس میں بعد میں وارد ہوئے تھے اُٹھادایااس موقع پر مندرجہ بالاآ یت نازل ہوئی (اورمجلسوں میں بیٹھنے کے آداب کے کچھ حصّہ کی ان کے لیے شرح کی (١)
 ١۔رُوح المعانی ،جلد ١٨،صفحہ ٢٥ ومجمع البیان ،جلد ٩ ،صفحہ ٢٥٣۔دُوسرے مفسرین رازی ،قرطبی ، سیوطی ،اورفی ظلال نے بھی یہی مفہوم زیربحث آ یت کے ذیل میں مختصر سے فرق کے ساتھ نقل کیاہے ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma