شانِ نزول

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 23
پہلی زیربحث آ یت کے بارے میں دوشان ِ نزول نقل ہوئی ہیں جن میںسے ہرایک آ یت کے ایک حصّہ سے مربوط ہے ۔پہلی یہ کہ یہودیوں اورمنافقوں کی ایک جماعت مومنین سے علیحدہ آپس میں سرگوشی کرتی اورایک دوسرے کے کانوں میں باتیں کرتی اور کبھی یہ کہ مومنین کوآنکھوں سے پریشان کن اشار ے کرتی ۔جب مومنین یہ منظر دیکھتے توکہتے ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے عزیزوں اوررشتہ داروں کے بارے میں جوجہادپرگئے ہوتے ہیں ان تک کوئی پریشان کُن خبرپہنچی ہے ۔یہ اُس کے متعلق باتیں کررہے ہیں ۔ یہ چیزمؤ منین کے غم واندوہ کاباعث بنتی ۔جب انہوں نے یہ حرکت بار بار کی مؤ منین نے رسول ِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شکایت کی ۔رسول ِ خدا نے حکم دیا کہ کوئی شخص مُسلمانوں کے سامنے ایک دُوسرے سے سرگوشی نہ کرے تو مندرجہ بالا آ یت نازل ہوئی (اورانہیں اس کام پر سختی سے سرزنش کی) (١) ۔
صحیح بخاری ،صحیح مسلم اور بہت سی کتب تفسیر نے تحریر کیاہے کہ یہودیوں کاایک گروہ پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا اورالسلام علیک کے بجائے اسام علیک یاابا القاسم کہا( اس کامفہوم ہے تجھ پرموت یاملامت وخستگی ہو) ۔ پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے جواب میں فرمایا: وعلیکم یہی چیز تم پرہو۔
حضرت عائشہ کہتی ہیں : کہ میں اس مفہوم کی طرف متوجہ ہوئی اور میں نے کہا: علیکم السام ولعنکم اللہ وغضب علیکم تم پرموت وارد ہو ۔خُدا تم پرغضب کرے تو پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا:
نرمی سے کام لو اور سختی وبدگوئی سے پرہیز کرو۔
تومیں نے کہا : کہ آپ نہیں سُن رہے تھے کہ وہ کہ رہے ہیں کہ تجھ پرموت ہو فرمایا: کیا تُونے نہیںسُنا کہ میں نے ان کے جواب میں علیکم کہاہے۔
یہ وہ موقع تھا کہ مندرجہ بالاآ یت نازل ہو ئی کہ جس وقت یہ گروہ تمہارے پاس آ تاہے توایسا سلام کرتاہے جیساسلام خدانے تم پر نہیں کیا(٢) ۔
 ١۔مجمع البیان ،جلد ٩ ،صفحہ ٢٤٩۔
 ٢۔تفسیر مراغی ،جلد ٢٨ ،صفحہ ١٣۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma