١۔ منطق اور زبردستی کی قلمرو

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 23

مندرجہ بالا آ یت گویا تعلیم وتربیّت ِ ،انسانی معاشرہ میں عدل وانصاف کی وسعت اوراس کے اجراء کے سلسلہ میں اسلام کی مُنہ بولتی تصویر ہے ۔اسلام سب سے پہلے بیّنات ،واضح دلائل ،کُتب ِ آسمانی اوراس کی قدروقیمت کے ناپ تول کے معیار اوراحکام وقوانین کے بیان سے مدد لیتاہے،اس طرح فکری ومعاشرتی انقلاب کی بُنیاد رکھتاہے،اورعقل ومنطق سے مدد کاطلب گار ہوتاہے ،لیکن اگریہ چیزیں اثر انداز نہ ہوں اورمعاملہ مشکل ہوجائے ،یعنی طاقت ور اورسرکش افرا د پیدا ہوجائیں ، جونہ بیّنات کے سامنے جُھکتے ہیں اورنہ کتاب ومیزان کے لیے کسی قدروقیمت کے قائل ہیں، توپھر نوبت حدید تک پہنچ جاتی ہے جس میں باس شدید ہے ۔پھر ہتھیاروں سے سرکشوں کے دماغ کوکُچلاجاتاہے تاکہ وہ عدل وانصاف کے سامنے سرتسلیم خم کردیں، اس مرحلہ پرایماندار افراد سے مدد لی جاتی ہے اوریہ جوایک حدیث میں رسول ِ خُدا(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا:
(بعثت بالسیف بین یدی الساعة حتی یعبد اللہ وحدہ لاشریک لہ وجعل رزقی تحت ظل رمحی )
میںقیامت کی قیام گاہ پرتلوار کے ساتھ مبعوث ہواہوں تاکہ لوگ خدائے یگانہ کی عبادت کریں اورمیری روزی میرے نیزے کے سائے میں ہے ( ۱) ۔
یہ اس طرف اشارہ ہے کہ میں مامورہوں کہ اس سرکش گروہ کے مقابلہ مین تلوار اُٹھاؤں ، اپنے کام کی بنیادی ضرورت کے طورپر نہیں بلکہ اس طرح جس طرح مذکورہ بالاآ یت میں صراحت کے ساتھ کہاگیاہے ۔
ایک دوسری حدیث میں امام محمدباقر علیہ السلام سے منقول ہے :
(الخیرکلہ فی السیف وتحت السیف وفی ظل السیف) تمام خُوبیاں تلوار میں، تلوار کے نیچے اور تلوار کے سائے میں ہیں (۲) ۔
ایک اورحدیث میںحضرت علی علیہ السلام سے منقول ہے کہ :
(انّ اللہ عزّو جل فرض الجھاد وعظمہ وجعلہ نصرہ وناصرہ واللہ ماصلحت دنیا ولادین الابہ )خدانے جہاد کوواجب کیاہے ،اس کوبڑا شمارکیاہے اوراس کو مدد گارقرار دیاہے ،خداکی قسم دین ودُنیا میں کسی چیزکی بھی اصلاح جہاد کے بغیر ممکن نہیں (۳) ۔
اس بات کو ہم رسول ِخدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کی ایک اور حدیث پرختم کرتے ہیں،آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )نے فرمایا: ( لایقیم النّاس الّاالسیف مقالید الجنة والنّار) لوگوں کوتلوار کے علاوہ کوئی چیز سیدھانہیں کر سکتی اورتلواریں دوزخ وجنّت کی چابیاں ہیں ( ۴) ۔
اسی وجہ سے خداکے مقرر کردہ رہبروں کے ایک ہاتھ میں کتاب ِ آسمانی ہوتی ہے اور دوسرے ہاتھ میں تلوار ہوتی ہے وہ لوگوں کوپہلے دلیل ومنطق سے حق وانصاف کی طرف بلاتے ہیںلیکن جب طاقتور اور شہ زور افراد منطق کے سامین سرتسلیم خم نہیں کرتے توپھران کے خلاف تلوار استعمال کرتے ہیں۔
۱۔تفسیر مراغی ،جلد ٢٧ ،صفحہ ١٨٣۔
۲۔فروع کافی جلد ٥،صفحہ ٨ (حدیث ١٠۔ ١١) ۔
۳۔فروع کافی جلد ٥،صفحہ ٨ (حدیث ١٠۔ ١١) ۔
۴۔فروع کافی ،جلد ٥،صفحہ ٢حدیث ١۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma