١۔آرزوؤں کے دامن کاپھیلاؤ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 22

تمنا اور آرزو کاسرچشمہ انسان کی قدرت کامحدود ہونا اوراس کی ناتوانی ہے ،کیونکہ جب کبھی اسے کسی چیز سے لگاؤ پیدا ہوااور وہ اُسے حاصل نہ کرسکا، تو وہ آرزو اورتمنا کی صورت اختیار کرلیتی ہے ،اوراگرہمیشہ کسی چیز کی خواہش کرتے ہی وہ چیز حاصل ہوگئی ہوتی ،اور جوکچھ وہ چاہتاتھاوہ اسے فوراً مل گیا ہوتاتو پھر آرزو کوئی معنی نہ رکھتی ۔
البتہ بعض اوقات انسان کی تمنا ئیں سچی بھی ہوتی ہیں، اوروہ اس کی بلندروح سے سرچشمہ حاصل کرتی ہیں، اوروہ اس کی دانش اورتقویٰ وشخصیت میں تمام دنیاجہاں کے لوگوںسے بڑھ جائے ۔
لیکن اکثر ایسا بھی ہوتاہے کہ انسان کی یہ آرزو ئیں جھوٹی ہوتی ہیں،اورٹھیک سچی آرزوؤں کے برعکس غفلت ، بے خبری ، اور پس ماندگی کاسبب ہوتی ہیں ،مثلاً عمرجاوداں تک پہنچنے کی آرزو،اور زمین ہمیشہ رہنے کی تمنا ، اور تمام اموال اور ثروتوں پرقبضہ جمانا،اورتمام انسانوں پر حکومت کرنااوراسی طرح کے دوسرے موہومات۔
اسی بناپراسلامی روایات میں اس بات کاشوق دلا یاگیاہے کہ لوگ اچھی آرزو ئیں کریں، ایک حدیث میں پیغمبراکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے کہ :
من تمنی شیئاً وھوللہ عزوجل رضی لم یخرج من الدنیا حتی یعطاہ
جوشخص کسی ایسی چیز کی تمنا کرے جورضائے خدا کا موجب ہے ،تووہ دنیاسے اس وقت تک نہیں جاتاجب تک وہ پوری نہ ہوجائے (۱) ۔
اور بعض روایات سے معلوم ہوتاہے کہ اگروہ دنیامیں اُسے حاصل نہ ہو تو اُسے اس کااجر وثواب ملے گا( ۲) ۔
۱۔"" بحارالانوار "" جلد ٧١،صفحہ ٢٦١(باب ثواب تمنی الخیرات)
۲۔گذشتہ مآ خذ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma