سورئہ نجم کے مطالب ومضامین

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 22
بعض مفسرین کے قول کے مطابق یہ سورہ وہ سب سے پہلے سورہ ہے جسے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے اپنی دعوت کااعلان کرنے کے بعد آشکار اوربلند آواز سے حرم مکہ میں تلاوت کیا، اور مشرکین نے اُسے غور سے سنا ، اور اس دن تمام مومنین کے ساتھ مشرکین تک نے بھی سجدہ کیا(١) ۔
یہ سورہ بعض مفسرین کے قول کے مطابق ،بعثت کے پانچو یں سال ماہِ مبارک رمضان میں نازل ہوا(٢) ۔
بعض نے یہ بھی کہاہے کہ یہ پہلا سورہ ہے جس میں سجدہ واجب کی آ یت نازل ہو ئی (٣) لیکن اس بات کے پیش نظر کہ مشہور روایت کے مطابق ، سورہ اقرأ اس سے پہلے نازل ہواتھا ،اوراس کے آخر میں آیت سجدہ ہے ،یہ روایت بعید نظر آ تی ہے ۔
بہرحال اس سورہ میں مکی ہونے کی بناپر اصول عقائد کے مباحث خصوصاً نبوت ومعاد کے بارے میں بیان ہوئی ہیں، اور یہ سرکوبی کرنے والی تہدیدوں اور بار بار کے انذار اور عذابِ الہٰی سے ڈرانے کے باعث کفار کو بیدار کرتی ہے ۔
اس سورہ کے مضامین ومطالب کوسات حصوں میں تقسیم کیاجاسکتاہے ۔
١۔ سورہ کے آغاز میں قرآن ایک پُر معنی قسم کے بعد وحی کی حقیقت کے بارے میں گفتگو کرتاہے ، اورپیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیک وحی جبرائیل سے براہ راست رابط اور تعلق کوواضح و روشن کرتاہے ، اورپیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی ذات اقدس کواس بات سے کہ وہ وحی الہٰی کے علاوہ کوئی اوربات کرے مبرا قرار دیتاہے ۔
٢۔ اس سورہ کے دوسرے حصہ میں قرآن پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی معراج سے متعلق گفتگو کرتاہے ،اوراس کے کچھ گوشوں کومختصر اورپُر معنی عبادتوں کے ساتھ مجسم کرتاہے ،کہ وہ بھی وحی کے ساتھ ایک مستقیم رابط ہے
٣۔ اس کے بعد بتوں کے سلسلہ میں مشرکین کے خرافات ،فرشتوں کی عبادت اوردوسرے امور جوہو اوہوس کے سوا اورکچھ نہ تھے ،پیش کرتے ہوئے ان کی سخت مذمت کرتاہے ،اوران کی پرستش سے ڈ راتاہے ،اورایک قومی منطق کے ساتھ اس معنی کوثابت کرتاہے ۔
٤۔ ایک دوسرے حصہ میں ان مخرفین اور عام گنہگاروں پرتوبہ کی راہ کھولتے ہوئے انہیں حق تعالیٰ کی مغفرت واسعہ کی نوید سناتاہے ، اور تاکید کرتاہے کہ ہرشخص اپنے اعمال کے لیے جوبداہے ، اورکوئی بھی شخص دوسرے کے گناہ کا بار اپنے کندھے پر نہیں اٹھائے گا ۔
٥۔ ان مقاصد کی تکمیل کے لیے اس سورہ کے ایک اور دوسرے حصہ میں مسئلہ معاد کے کچھ گوشوں کوقرآن منعکس کرتا ہے ،اوراس دنیا کی زندگی میں جوکچھ موجود ہے اس سے اس مسئلہ کے لیے ایک واضح دلیل قائم کرتاہے ۔
٦۔حسب دستور گزشتہ اقوام کی دردناک سرنوشت کی طرف جوحق سے دشمنی کے طریق میں اصرار ،ہٹ دھرمی اور عناد رکھتے تھے ،(جیسے قوم عاد ،ثمود ،نوح اورلوط) کچھ اشارے کرتاہے ،تاکہ بے خبرغافلوں کواس طریقہ سے بیدا کرے ۔
٧۔ اورآخر میں پروردگار کی عبادت اورسجدہ کے امر کے ساتھ سورہ کوختم کرتاہے ۔
اس سورہ کے امتیازات میں سے آ یات کامختصر ہونا، اوران آیات کاایک خاص آہنگ اور طرز پرہونا ہے،جو اس کے مفاہیم کو ایک گہرا اور عمیق اثر بخشتا ہے،اور سوئے ہوئے لوگوں کے دل و روح کو بیدار کرتے ہوئے اپنے ساتھ آسمان کی طرف لے جاتاہے ۔
ضمنی طور پر اس سورہ کا نام النجم کے ساتھ اس سورہ کی پہلی آ یت کی بناپر ہے ۔
١۔ تفسیر روح البیان،جلد ٩،صفحہ ٢٠٨۔
٢۔ تفسیر روح البیان،جلد ٩،صفحہ ٢٠٨۔
٣۔ تفسیر""مراغی"" جلد ٢٧ ،صفحہ ٤١۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma