چند عبرت انگیز داستانیں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 24

یہاں بہت سے واقعات نقل ہُوئے ہیں جوسب کے سب اوپر والی آ یت کے مضمون پر ایک تاکید ، اوران لوگوں کے لیے ایک درسِ عبرت ہیںجنہوں نے مال و مقام اور منصب پر تکیہ کیااور سر تاپاغرور و غفلت اور گناہ میں آلودہ ہیں، منجملہ :
١: سفینة البحار میں کتاب نصائح سے اس طرح سے نقل ہواہے . خراسان میں جب ہارون الرّ شید کی بیماری شدید ہوگئی تواس نے طوس سے کسِی طبیب کوبُلانے کاحکم دیا .پھر اس نے کہاکہ اس کا پیشاب دوسرے چند بیماروں بیماروں اور کچھ صحیح وسالم افراد کے پیشاب کے ساتھ طبیب کے سامنے پیش کیاجائے . طبیب ان شیشیوں کو یکے بعد دیگر ے دیکھتا جارہاتھا یہاں تک کہ وہ ہارون الرشید کے پیشاب والی شیشی تک پہنچ گیا.چنانچہ یہ جانے بغیر کہ یہ شیشی کِس کی ہے اُس نے کہا:اس شیشی والے سے کہہ دیں دکہ وہ اپنی و صیّت کردے ،کیونکہ اس کی طاقت وقوّت مضمحل ہوچکی ہیں اوراس کی بُنیادیں کھو کھلی ہوچُکی ہیں .ہارون الرشید طبیب کی اس بات کوسُن کراپنی زندگی سے مایوس ہوگیا، اور یہ اشعار پڑھنا شروع کردیئے ۔
ان الطبیب بطبہ و دوانہ
لا یستطیع دفاع نحب قدأ تی
ماللطبیب یموت بالداء الذی
قد کان یبرء مثلہ فیما مضی
طبیب اپنی طبابت اور دوائوں کے ذریعے اس موت کا دفاع کرنے کی قدرت نہیں رکھتاجوآپہنچی ہے ۔
اگروہ یہ قدرت رکھتا ہوتا تو پھر وہ خوداُسی بیماری سے کیوں مرتا کہ جس کاوہ پہلے عِلاج کیاکرتاتھا ۔
اسی اثناء میں اُسے خبرملی کہ لوگوں نے اس کی موت کی خبر پھیلا دی ہے .اس شہر ت کوختم کرنے کے لیے اس نے ایک سواری لانے کاحکم دیااورکہا کہ مجھے اِس پرسوار کردو ،لیکن اچانک اس جانورکا زانو کمزور ہوگیا . تب اس نے کہا : مجھے سواری سے اُتاردو کیونکہ اس خبر کواُڑانے والے سچ کہتے ہیں اس کے بعد اس نے وصیّت کی کہ اس کے لیے کئی کفن لائے جائیں ،ان میں سے اس نے ایک کوپسند کرکے رکھ لیا اور کہا میرے بستر کے قریب ہی میری قبرتیّار کرو .پھراس نے قبر کی طرف دیکھااوران آیات کی تلاوت کی : مااغنٰی عنی مالیہ ھلک عنی سلطا نیہاور اسی دن دنیا سے رخصت ہوگیا ( ۱) ۔

۱۔سفینة البحار ، جلد اول ،صفحہ ٥٢٣ مادہ رشد ۔

٢: اسی کتاب میں عالمِ بزر گوار شیخ بہائی سے بھی اسی طرح نقل ہُوا ہے :

ایک شخص جس کانام توبہ تھااور غالباً وہ اپنے نفس کامحاسبہ کرتارہتاتھا ،ایک دن اس نے اپنی گزری ہوئی عمر کاحساب لگایا تووہ ٢١٥٠٠ دن تھے .تب اس نے کہا:وائے ہومجھ پر ! اگر مین نے ہردن کے مقابلہ میں صرف ایک ہی گناہ کیاہو تووہ بھیاکیس ہزار سے زیادہ بنتے ہیں .توکیا میں خداسے اکیس ہزار گناہوں کے ساتھ ملا قات کروں گا،اسی وقت اس نے ایک چیخ مری ،زمین پرگِر پڑا اورجان جان ِ آفریں کے سپرد کردی ( ۱) ۔

۱۔ سفینة البحار ،جلد اول ،صفحہ ٤٨٨ ،مادہ ذنب ( اقتباس کے ساتھ ) ۔

٣: ثعالبی کی کتاب یتیمہ میں اِس طرح آ یاہے :

جب عضد ا لدو لہ کی موت کاوقت آن پہنچا تواس کی زبان سے سوائے اس آ یت کی تلاوت کے کچھ نہ نکلتاتھا : مااغنٰی عنی مالیہ ھلک عنی سلطا نیہ
میرا مال میرے کچھ کام نہ آیا اورمیر ی سلطنت بھی بر باد ہوگئی ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma