١: لفظِ عرش کی ایک اور تفسیر

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 24
ایک حدیث میں امام ِ صادق علیہ السلام سے آ یاہے کہ آپ نے فرمایا:
حملة العرش ، والعرش العلم، ثما نیة اربعة منا، وار بعة ممن شاء اللہ ۔
حاملین عرش ،عرش سے مراد علمِ خدا ہے ،آٹھ افراد میں چار توہم میں سے ہیں آور چار ان میں سے جنہیں خُدا نے چاہا ہے ( 1) ۔
ایک اورحدیث میں امیر المو منین علی علیہ السلام سے آ یاہے :
فالذین یحملون العرش ،ھم العلمائ، الذ ین حملھم اللہ علمہ ۔
حا ملین عرش وہ غلماء اور دانش مند ہیں جنہیں خدانے اپنے علم کی تعلیم دی ہے (2) ۔
ایک اور حدیث میں امام علی بن موسیٰ رضا علیہ السلام سے آ یاہے :
العرش لیس ھو اللہ والعرش اسم علم وقد رة ۔
عرش خدانہیں ہے ، بلکہ اس کے علم وقدرت کانام ہے ( 3) ۔
ان احادیث سے اچھی طرح معلوم ہوجاتاہے کہ عرش کی اس تفسیر کے علاوہ ، جوہم نے پہلے بیان کی تھی،ایک اور تفسیر بھی ہے ، یعنی وہ خداکے علم و قدرت جیسی صفات ہیں ، اس بناء پر عرش الہٰی کے حامل اس کے علم کے حامل ہیں .پس انسان یافرشتے جتنا زیادہ علم رکھتے ہوں گے ،اتنا ہی زیادہ حصّہ اس عظیم عرش کااُٹھا ئے ہُوئے ہوںگے ۔
اِس طرح یہ حقیقت اور زیادہ واضح ہوجاتی ہے ،کہ عرشِ تختِ سلطنت کے مشابہ کسِی جسمانی تخت کے معنی میں نہیں ہے بلکہ یہ جب خداکے بارے میں آستعمال ہوتاہے ، تومختلف کنائی معانی رکھتاہے ۔
1۔نورالثقلین ،جلد ٥،صفحہ ٤٠٦ حدیث ٢٨۔
2۔نورالثقلین،جلد ٥،صفحہ ٤٠٥ حدیث ٢٦۔
3۔نورالثقلین،جلد ٥،صفحہ ٤٠٥ حدیث ٢٧۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma