تیرے اخلاق کتنے عمدہ ہیں !

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 24
یہ واحد سورہ ہے جوحرف مقطع ن سے شروع ہُوا ہے .فرماتاہے : (ن)۔
ہم نے حروف مقطعات کے بارے میں بارہا خصوصاً سورہ بقرہ و آل عمران اور اعراف (تفسیر نمونہ جلد ١،٢ ،٦ )میں اس سے متعلق بحث کی ہے . جوچیزاب یہاں بیان کرنا ہے وہ یہ ہے کہ بعض نے یہاں ن کولفظ رحمن کامخفّفت اوراس کی طرف اشارہ سمجھاہے . بعض نے اس کو لوح کے معنی میں یا دوات کے معنی میںجنّت کی ایک نہر کے معنی میں تفسیر کی ہے ، لیکن ان تفسیروں میں سے کوئی بھی واضح قرینہ اورشاہد نہیں رکھتی ۔
اس بناء پر اس حرف مقطع کی تفسیر ان تمام حروفِ مقطع سے الگ نہیں جن کی طرف ہم نے اوپر اشارہ کیاہے ۔
اس کے بعد انسانی زندگی کے مسائل میں سے ، دواہم موضوعات کی قسم کھاتے ہوئے مزیدکہتاہے : قسم ہے قلم کی اوراس کی جسے وہ قلم کے ساتھ لکھتے ہیں (ن وَ الْقَلَمِ وَ ما یَسْطُرُونَ )۔
کیسی عجیب و غریب قسم ہے ؟حقیقت میں وہ چیز جس کی یہاں قسم کھائی گئی ہے ، ظاہراً ایک چھوٹا ساموضوع ہے سرکنڈ ے کاایک ٹکڑایااس کے مشابہ کوئی چیز اور کچھ سیاہ رنگ کامادّہ اوراس کے بعد وہ سطریں جومعمولی کاغذ کے صفحہ پرلکھی جاتی ہیں ۔
لیکن حقیقت میں یہ وہی چیزہے جوتمام انسانی تمدّنوں کی پیدائش ،علوم کے پیش رفت ، افکار کی بیداری ، مذاہب کے تشکیل پانے کاسرچشمہ اورنوعِ بشرکی آگاہی اور ہدایت کاذ ریعہ ہے .یہاں تک کہ انسانی زندگی کو دو ادوارمیں تقسیم کردیتاہے . تاریخی دو ر اور تاریخ سے پہلے کادور تاریخِ بشر کادور اس وقت سے شروع ہوتاہے جب سے خط اورتحریر ایجاد ہُوئے اورانسان اپنی زندگی کے واقعات کوصفحات پرنقش کرنے کے قابل ہواہے .دوسرے لفظوں میں وہ دور جس میں انسان نے قلم کوہاتھ میں لیاہے اوراس سے مایسطرون یاد گار کے طور پر رہ گیاہے ۔
اس قسم کی عظمت اس وقت زیادہ آ شکار ہوتی ہے جب ہم اس بات کی طرف توجّہ کریں کہ جس دن یہ آیات نازل ہوئیں .اس وقت لکھنے والے اوراہل قلم اس ماحول میں موجود نہ تھے .اگر کچھ تھوڑے بہت لوگ لکھنے پڑھنے کی کچھ آگاہی اور علم رکھتے بھی تھے توان کی تعداد سرزمینِ مکہ میں ،جوحجاز کاعبادتی ،سیاسی اوراقتصاد ی مرکز تھا، بیس افرادتک بھی نہیں پہنچتی تھی .ہاں ایسے ماحول میں قلم کی قسم کھاناایک خاص عظمت رکھتاہے ۔
قابلِ توجّہ بات یہ ہے :ان پہلی آ یات میں بھی جو جیل النّور اور غارِحرامیں پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے پاک دل پر نازل ہُوئی تھیں ،قلم کے بلند مقام کی طرف اشارہ ہوا ہے ،جہاں فرماتاہے :
اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذی خَلَقَ ،خَلَقَ الِْنْسانَ مِنْ عَلَقٍ ،اقْرَأْ وَ رَبُّکَ الْأَکْرَمُ ،الَّذی عَلَّمَ بِالْقَلَمِ ،عَلَّمَ الِْنْسانَ ما لَمْ یَعْلَمْ ۔
اپنے پر وردگار کے نام سے پڑھیے ،جس نے مخلوقات کو پیدا کیاہے ، اورانسان کو بستہ اورجمے ہُوئے خُون سے پیداکیا ، اپنے عظیم پروردگار کے نام سے پڑھیے جس نے انسان کوقلم کے ذ ریعے تعلیم دی اورجوکچھ وہ نہیں جانتا تھااُسے وہ سکھایا ( علق آ یت ١ تا٥ )۔
سب سے عمدہ بات یہ ہے کہ سب باتیں اس شخص کی زبان سے ادا ہورہی تھیں جس نے خود (عالم ظاہر میں)یا جس سے انسانوں کے اعمال نامے رقم کرتے ہیں .لیکن مسلّمہ طورپر یہ آ یت ایک وسیع مفہوم رکھتی ہے اور یہ تفسیر اس کے ایک مصداق کوبیان کرتی ہے ، جیساکہ مایسطرونبھی ایک وسیع مفہوم رکھتاہے ، اورانسان کی عملی ، اخلاقی اور فکری ہدایت اور تکامل وارتقاء کے لیے جوکچھ بھی لکھتے ہیں ان سب کوشامل ہے . فقط وحی آ سمانی یاانسانوں کے اعمال میں منحصر نہیں ہے ( ١)۔
اس کے بعد اس چیز کو ، جس کے لیے قسم کھائی گئی ہے ،پیش دکرتے ہُوئے فرماتاہے : اپنے پروردگار کی نعمت سے تو مجنون نہیں ہے (ما أَنْتَ بِنِعْمَةِ رَبِّکَ بِمَجْنُون)۔
وہ لوگ جویہ نا روانسبت تیری طرف دیتے ہیں دل کے ایسے اندھے ہیں جو تیرے بارے میں خدا کی ان تمام نعمتوں کونہیں دیکھتے ، نعمت عقل ودرایت ، نعمت امانت وصدق وراستی ، نعمت علم و دانش اور مقام ِنبوت اور ،مقامِ عصمت ۔
دیوانے تووہ ہیں جوعقلِ کل کے مظہر کوجنون کے ساتھ متّہم کرتے ہیں اور انسانوں کے رہبر و رہنما کواس ناروانسبت کے ذ ریعہ اپنے سے دُور کررہے ہیں ۔
اِس کے بعد مزید کہتاہے : تیرے لیے عظیم اورہمیشہ رہنے والا اجرو ثواب ہے (وَ اِنَّ لَکَ لَأَجْراً غَیْرَ مَمْنُون)۔
تیرے لے ایسا اجرو ثواب کیوں نہ ہو ؟ جبکہ توایسی قبیح اور نار وا تہمتوں کے مقابلہ میں استقامت ظاہر کرتاہے .ان کے لیے ہدایت ونجات کی آرزو رکھتاہے .اوراس راستے میں سعی وکوشش کرنے سے تھکتا نہیں ہے ۔
ممنون من کے مادہ سے منقطع ہونے کے معنی میں ہے .یعنی ایسااجر و پاواش جوہرگز منقطع نہیں ہوگا اورہمیشہ باقی رہے گا . بعض نے کہاہے کہ اس معنی کی اصل اور ریشہ منت سے لیاگیاہے . کیونکہ منت ،نعمت کے قطع ہونے کاباعث ہوتی ہے ۔
بعض نے یہ بھی کہاہے کہ غیر ممنون سے مراد یہ ہے کہ خُدا اس اجرِعظیم کے مقابلہ میں تجھ پرہرگز منت نہیں رکھتا لیکن پہلی تفسیر زیادہ مناسب ہے ۔
بعد والی آ یت پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کی ایک اورصفت کے بارے میں کہتی ہے : توعظیم اور عمدہ اخلاق کاحامل ہے (وَ ِنَّکَ لَعَلی خُلُقٍ عَظیمٍ )۔
ایسے اخلاق جن کے مقابل عقل حیران ہے ، بے نظیر لطف ومحبت، بے مثل صفا و صمیمیت اور توصیف سے باہر صبر واستقامت اورتحمّل وحوصلہ ۔
اگرتو لوگوں کوخدابندگی کی دعوت دیتاہے توسب سے زیادہ عبادت بھی کرتاہے .اگربُرے کام سے روکتاہے توسب سے پہلے خوداس کام سے رکتا ہے ،وتجھے تکلیف پہنچاتے ہیں اور توپندو نصیحت کرتاہے .وہ تجھے بُرا بھلاکہتے ہیں اورتوان کے لیے دعاکرتاہے ،وہ تیرے جسم پر پتھر مارتے ہیں اورگرم متی تیرے سر پر پھینکتے ہیںلیکن توان کی ہدایت کے لیے بارگاہِ خدا میں ہاتھ اٹھاتاہے ۔
ہاں !تومحب اور مہر بانیوں کامرکز اوررحمت کاسرچشمہ ہے ۔
خلق خلقت کے مادّہ سے ایسی صفات کے معنی میں ہے جوانسان سے جُدانہیں ہوتے اوروہ انسان کی خلقت و آفرینش کے مانند ہوتے ہیں ۔
بعض مفسّرین نے پیغمبرکے خلقِ عظیم کی راہ حق میں صبرواستقامت ،سخاوت ، وبخشش میں وسعت ، تد بیرامور ،رفق ومدارا ، خداکی طرف دعوت کی راہ میں سختیوں کابر داشت کرنا، عفو ودردگز ، پروردگار کی راہ میں جہاداورحسد وحرص کوترک کرنے کے ساتھ تفسیر کی ہے .اگرچہ یہ سب کی سب صفات پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )میں موجود تھیں لیکن آپ کاخلق عظیم صرف انہیں میں منحصر نہیں تھا ۔
بعض تفاسیر میں خلق عظیم کی قرآن یادین اسلام کے ساتھ بھی تفسیر کی گئی ہے جواوپر والے وسیع مفہوم کاایک مصداق ہوسکتی ہے . بہرحال پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)میں اس خلق عظیم کاہونا آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کی عقل و درایت اور دشمنوں کی طرف سے دی گئی نسبتوں کی نفی پرایک واضح دلیل ہے د۔
اس کے بعد مزید کہتاہے :عنقریب توبھی دیکھ لے گا اوروہ بھی دیکھ لیں گے ( فَسَتُبْصِرُ وَ یُبْصِرُونَ )۔
کہ تم میں سے کون مجنون ہے (بِأَیِّکُمُ الْمَفْتُونُ ) (٢)۔
،مفتون فتنہ سے اسمِ مفعول ہے جو ابتلاء کے معنی میں ہے اور یہاں جنون میں مبتلا ہونے کے معنی میں ہے ۔
ہاں !وہ آج یہ نا روانسبت تیری طرف دیتے ہیں تاکہ بند گانِ خدا کوتجھ سے دُور کردیں ،لیکن لوگ عقل وشعُوررکھتے ہیں . آہستہ آہستہ تیری تعلیمات اورارشاد ات سے آگاہی حاصل کریں گے .اس وقت یہ مسئلہ واضح ہوجائے گاکہ یہ عمدہ تعلیمات خدائے عظیم کی طرف سے تیر ے پاک اور نورانی دل پر نازل ہُوئی ہیں اور خدانے عقل وعلم کاایک عظیم حصّہ تجھے بخشاہے ۔
مستقبل میں تیری تحریکیںاور طریق کار اوران کے سایہ میں اسلام کوپیش رفت اور سریع نفوذ بھی اس بات کی نِشان دہی کردے گا کہ تو عقل و درایت کاایک عظیم منبع ہے . دیوانے تو وہ چمگا دڑ ہیں جواس آفتاب کے نُورسے جنگ کے لیے اُٹھ کھڑے ہُوئے ہیں ۔
پھر قیامت میں تو بہ حقائق یقینی طورپر اور بھی زیادہ روشن اور زیادہ واضح وآشکار ہوجائیں گے ۔
نیز مزید تاکید کے لیے فرماتاہے : تیرا پر ور دگار سب سے بہتر جانتاہے کہ اس کی راہ سے کون شخص گمراہ ہوا ہے اور ہدایت پانے والوں کو بھی بہتر طورپر جانتاہے نَّ رَبَّکَ ہُوَ أَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبیلِہِ وَ ہُوَ أَعْلَمُ بِالْمُہْتَدینَ )۔
کیونکہ یہ راستہ اسی کاراستہ ہے اور وہ اپنی راہ کو ہرشخص سے بہتر پہچانتاہے .گویا اس طرح پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کوزیادہ سے زیادہ اطمینان دلاتاہے کہ وہ ہدایت کے ر استہ پرہیں اوران کے دشمن ضلالت و گمراہی کی راہ پر ہیں دف۔
ایک مستند حدیث میں آیاہے کہ جس وقت قریش نے دیکھا کہ پیغمبر علی علیہ السلام کو دوسروں پرترجیح دیتے اوران کی تعظیم اوراحترام کرتے ہیں توانہوں نے امام علی علیہ السلام کی مذمّت شروع کردی اور کہا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)اس کا مفتون اوراس پرفریفتہ ہو گیاہے ، اس موقع پر خدانے ن والقلم نازل فرمایا اورقسم کھا کرکہا کہ اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تومفتون ومجنون نہیں ہے .یہاں تک فرمایا :خداان لوگوں کوبھی جاتناہے جوگمراہ ہے گئے ہیں ( یہ قریش فکے اس گروہ کی طرف اشارہ ہے جو یہ باتیں کرتے تھے )اورخدا ہدایت یافتہ لوگوں کوبھی بہتر طورسے جانتاہے ہے ( یہ امام علی علیہ السلام کی طرف اشارہ ہے ) (٣)۔
١۔"" مایسطرون ""کے "" ما"" کوبعض تو مامصدریہ سمجھتے ہیں اور بعض ماموصولہ لیکن دوسرامعنی زیادہ مناسب ہے .یہ تقدیر میں اِس طرح ہے "" و ما یسطرونہ ""بعض اس کو لوح یاکاغذ کے معنی میں سمجھتے ہیں کہ جس پر کتابت کی جاتی ہے اور تقدیر میں مایسطر ون فیہ ہے . بعض نے ماکو یہاں ذوی العقول اوران افراد کی طرف اشارہ سمجھاہے جوان سطور کولکھتے ہیںلیکن وہی معنی زیادہ مناسب ہے جوہم نے متن میں ذکر کیاہے ۔
٢۔"" با یّکم "" میں "" با"" زائدہ ہے اورایّکم قبل کے دو افعال کامفعول ہے ۔
٣۔ مجمع البیان جلد ١٠ صفحہ ٣٣٤( طبرسی نے اس حدیث کواپنی سند کے ساتھ اہل سنّت سے نقل کیاہے ) ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma