ایک نکتہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 24

جو روایات کے ائمہ اہل بیت علیہم السلام سے ہم تک پہنچی ہیں، ان میں اس آخری آ یت کی حضرت مہدی علیہ السلام کے ظہور اوران کے وسیع عالمی عدل کے ساتھ تفسیر ہُوئی منجملہ ایک حدیث میں امام باقر علیہ السلام سے اس آیت کی تفسیر میں آ یاہے :
نزلت فی الام القائم(ع)یقول ان اصبح امامکم غائباًعنکم لا تدرون این ھو؟فمن یأتیکم بامام ظاھر یأ تیکم باخبار االسماوات والار ض وجلال اللہ وحرامہ،ثم قال واللہ ماجاء تأ ویل ھٰذہ الاٰ یة ولا بد ان یجی ء تأیلھا۔
یہ آ یت اس امام علیہ السلام کے بارے میں نازل ہُوئی ہے جوعدلِ الہٰی کے ساتھ قیام کرے گا (حضرت مہدی ) علیہ السلام وہ کہتا ہے کہ اگر تمہاراامام غائب ہوجائے اور تمہیںمعلوم نہ ہو کہ وہاں کہاںہے توکون تمہارے لیے امام کو بھیجے گاجو آسمانوںاور زمین کی خبریںاورخدا کے حلال وحرام کوتمہارے لیے بیان کرے اس کے بعد فرمایا خدا کی قسم اس آ یت کی تاویل ابھی تک نہیں آ ئی اوربآ لا خر یہ آکر رہے گی ( ۱)۔
اِس سلسلہ میں روایات بہت زیادہ ہیں لیکن اس بات پر توجّہ رکھنی چاہیے کہ یہ سب تطبیق کے طورپر ہیں دوسرے لفظوں میں آ یت کاظاہر توجاری پانی کے ساتھ ہی مربوط ہے جوزندہ موجودات کی حیات و زندگی کاباعث ہے مگر آ یت کاباطن امام کے وجُود اوران کے وسیع عالم و عدالت کے ساتھ مربوط ہے کیونکہ وہ بھی انسانی مُعاشرے کی حیات کاسبب ہے ۔
ہم نے بارہا کہا ہے کہ آ یات ِقرآنی کے متعدّدمعانی اوران کاظاہر و باطن ہوتاہے لیکن ہم اس نکتہ کابھی تاکید کے ساتھ تکرار کرتے ہیں کہ بطونِ آ یات کی طے تک پہنچنااورانہیں معلوم کرنا سوائے پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)اورامام معصُوم کے ممکِن نہیں اور کسِی شخص کویہ حق نہیں ہے کہ کسِی چیز کو آ یت کے باطن کے عنوان سے اپنی طرف ،سے پیش کرے .ہم جوکچھ کہتے ہیں وہ آ یات کے ظواہر کے ساتھ مربُوط ہے اورجو چیز بطون آ یات کے ساتھ مربُوط ہے وہ ہمیں صرف معصُوم مین علیہم السلام ہی سے سننا چاہیے ۔
سورہ ملک خدا کی حاکمیت و مالکیت سے شروع ہوئی اوراس کی رحمانیّت پر کہ جواس کی حاکمیّت اور مالکیّت کی ایک شاخ ہے ، ختم ہورہی ہے ،اِس طرح سے اس کا آغازوانجام مکمل طورپر ہم آہنگ ہے ۔
خداوندا !ہمیں اپنی عام اورخاص رحمت کامشمول قرار دے اوراپنے اولیاء کی ولایت کے آبِ حیات سے سیراب فرما۔
پروردگار ا!حضرت مہدی علیہ السلام کاظہور جلد فرما کہ جوآبِ حیات کاسرچشمہ ہے . ہاں ان کے جمال کے متوالوںکوان کے ظہور سے سیراب کردے ۔
بار الہٰا !تونے ہمیں دیکھنے والی آنکھ ،سننے والے کان اورسمجھنے والی عقلی مرحمت فر مائی ہے .پس خودخواہی اور غرور کے پر دوں کوان کے سامنے سے ہٹادے تاکہ ہم حقیقت کے چہرے کو جس طرح کاوہ ہے اسی طرح سے دیکھ سکیں اورتیری ہدایت کے صراط مستقیم میں راست قامت ہو کر قدم بڑھائیں ۔
۱۔نورالثقلین ،جلد ٥،صفحہ ٣٨٧۔

آمین یارب العالمین
سورہ ملک کا اختتام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma