کوئی مجرم اس کے عذاب وسزا سے امان میں نہیں ہے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 24
ان مباحث کے بعد جوگزشتہ آ یات میں دوزخیوں ،جنّتیوں ،کافروں اورمومنوں کے بارے میں گزرے ہیں، زیربحث آ یات میں جنّتیوں کی صفوں میں جاملنے کی ترغیب وتشویق اور دوزخیوں کی راہ ورسم سے بچنے کے لیے چند خدائی نعمتوں کاذکر اورپھر اس کے عذابوں کے ایک حصّہ کی طرف اشارہ کرتاہے ۔
فرماتاہے : وہی توہے جس نے زمین کوتمہار ے لیے رام کردیا ہے (ہُوَ الَّذی جَعَلَ لَکُمُ الْأَرْضَ ذَلُولاً )۔
پس تم زمین کے دوش پر چلو پھرو ، اورپر وردگار کی روزیوں میں سے کھائو ،اورجان لو کہ سب کہ بازگشت اسی کی طرف ہے (فَامْشُوا فی مَناکِبِہا وَ کُلُوا مِنْ رِزْقِہِ وَ ِلَیْہِ النُّشُور)۔
ذ لو ل رام ہونے کے معنی میں ایک جامع ترین تعبیر ہے جوزمین کے بارے میں ممکِن ہوسکتی ہے ۔
کیونکہ یہ تیز روسواری بہت ہی تیز اور متعدّد حرکات رکھنے کے باوجود ایسی پُر سکون نظر آتی ہے گویاکہ مُطلقا ً ساکن ہے ، بعض ماہر ین کہتے ہیں کہ زمین چودہ قسم کی مختلف حرکتیں رکھتی ہے .جن میں سے تین اقسام یعنی اس کی اپنے محور پر حرکت ،سور ج کے گرد وحرکت اور منظو ُ مہ شمسی کے ہمراہ کہکشاں کے اندر حرکت ہے . یہ حرکات جوبہت ہی زیادہ تیز ہیں ایسی نرم اور ملائم ہیں کہ جب تک زمین کی حرکت پرقطعی دلائل قائم نہیں ہوئے تھے ، کوئی شخص باور ہی نہیں کرتا تھاکہ اس میں کوئی حرکت ہے ۔
دوسری طرف زمین نہ تواس کی سخت ہے کہ قابلِ زندگی ہی نہ ہو اور نہ ہی اس طرح کی ڈھیلی اور نرم ہے کہ قرار وآرام نہ پکڑتی ہو . بلکہ یہ مکمل طور پر انسانی زندگی کے لیے رام ہے ،مثلاً اگر زمین زیادہ کیچڑ والی ہوتی جس میںہر چیز دھنس جاتی ، یا نرم ریت ہوتی کہ جس میں انسان کے پائوں گھٹنوں تک دھنس جاتے یا تیز اورسخت پتھر ہوتے جوتھوڑا سا چلنے سے انسانی بدن کوزخمی کردیتے تواس سے زمین کی بے آرامی کے معنی واضح ہوجاتے ۔
تیسری طرف اس کافاصلہ سُورج سے نہ توا تناکم ہے کہ تمام چیزیں گرمی کی شدّت سے جل جائیں اور نہ ہی اتنا زیادہ ہے کہ ہرچیز سردی سے خشک ہوجائے .زمین پر ہوا کا دبائو اس طرح سے ہے جوانسان کو سکون و آرام مہیّا کرتاہے ، وہ نہ تو اس قدر ز یادہ ہے کہ انسان کاگلا گھونٹ دے اور نہ اس قدر کم ہے کہ وہ پارہ پارہ ہوجائے . زمین کی قوّت جاذبہ نہ اس قدر زیادہ ہے کہ وہ ہڈ یوں کوتوڑ دے اور نہ ہی اس قدر کم ہے کہ ایک ہی حرکت سے انسان اپنی جگہ سے اکھڑ جائے اورفضا مین جاپڑ ے ۔
خلاصہ یہ ہے کہ وہ ہرلحا ظ سے ذ لول اورانسان کے حکم کے آگے مسخر اور رام ہے .قابلِ توجّہ بات یہ ہے کہ زمین کے ذلو ل اور مطیع ہونے کی توصیف کے بعد حکم دیتاہے کہ اس کے کندھوں چلوں .ہم جانتے ہیںکہ مناکب جمع منکب (بروزن مغرب) کندھے کے معنی میں ہے ، گو یاانسان زمین کے کندھے پرقدم رکھتاہے اور زمین ایسی پُر سکون ہے کہ وہ اپنے اعتدال کومحفوظ رکھ سکتی ہے ۔
اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جب تک تم قدم نہ اٹھائو گے اور سعی و کوشش نہ کروگے،زمین کی روزیوں سے بہرہ مند نہ ہوپائو گے ۔
رزق کی تعبیر بھی ایک بہت ہی جامع تعبیر ہے جوزمین کے تمام مواد غذائی کوچاہے وہ حیوانی ہویا نباتی یامعدنی ، سب کوشامل ہے ۔
لیکن جان لو کہ یہ تمہاری خلقت کا مقصد اصلی نہیں ہے . یہ سب کے سب توتمہارے نشور قیامت اورحیاتِ ابدی کی راہ کے لیے وسائل و ذ رائع ہیں ۔
اس تشویق اور بشارت کے بعد تہدید و انذار کی بات کرتاہے مزید کہتا ہے : جوآسمان پرحاکم ہے ، کیا تم اس کے عذاب سے اپنے آپ کو امان میں سمجھتے ہو کہ زمین اس کے حکم سے پھٹ جائے ، وہ تمہیں اپنے اندر نِگل لیل اورہمیشہ لرزتی اور کانپتی رہے (أَ أَمِنْتُمْ مَنْ فِی السَّماء ِ أَنْ یَخْسِفَ بِکُمُ الْأَرْضَ فَِذا ہِیَ تَمُورُ)۔
ہاں ! اگروہ حکم دے تویہ مطیع وساکن زمین سرکش ہوجائے ، اوروحشی جانور کی صورت اختیار کرلے ، زلزلے آ نے شروع ہوجائیں ، زمین میں شگاف پڑ جائیں اور وہ تمہیں ،تمہار ے گھروں اور شہروں کونِگل جائے اورپھر بھی لرزتی اور کا نپتی رہے ۔
فَِذا ہِیَ تَمُور وہ ہمیشہ لرزتی ہے اور بے سکون رہے کاجُملہ ممکن ہے اس بات کی طرف اشارہ ہو کہ خدایہ حکم دے سکتاہے کہ زمین تمہیں نگل جائے اور تمہیں مسلسل ایک جگہ سے دوسری جگہ اپنے اندر ہی منتقل کرتی رہے . یہاں تک کہ تمہاری قبر بھی ساکن اور بغیرحر کت کے نہ ہو ۔
یایہ ہے کہ زمین اپنے سکون وآرام کوہمیشہ کے لیے کھو بیٹھے اوراس میں ہمیشہ زلزلے آ تے رہیں . اس معنی کاادراک ان لوگوں کے لیے آسان ہے جنہوں نے بعض زلزلہ خیز علا قوں میں زندگی بسر کی ہے .انہوں نے دیکھا ہوگاکہ بعض اوقات زمین کئی کئی دن اور راتیں بالکل بے سکون وبے آ رام رہتی ہے .تب ان سب کاکھانا پینا،سونا اور آرام کرناختم ہوجاتاہے لیکن ہم لوگوں کے لیے جنہوں نے عادثازمین کے آرام وسکون ہی کودیکھا ہے اس کاسمجھنا مشکل ہے ۔
مَنْ فِی السَّماء وہ جو آسمان میں ہے کی تعبیر خدا کی ذاتِ پاک کی طرف اشارہ ہے کہ جس کی حاکمیّت زمین توکیا آسمانوں پر بھی مُسلم ہے .بعض نے یہ بھی کہاہے کہ یہ خداکے فرشتوں کی طرف اشارہ ہے جوآسمانوں میں ہیں اوراس کے فرمان کے اجراء پر مامُور ہیں ۔
اِس کے بعد مزید کہتاہے کہ :ضرور ی نہیں ہے کہ حتمی طورپر زلز لے ہی تمہاری طرف آ ئیں ، بلکہ وہ یہ فرمان تند آندھیوں کودے سکتاہے . کیا تم اپنے آپ کوامان میں سمجھتے ہوکہ آسمانوں کاحاکم خداایسی تیز آند ھی جا جوسنگریزوں سے پُر ہوتم پر بھیج دے اور تمہیں اس پہاڑ کے نیچے دفن کردے ؟ (أَمْ أَمِنْتُمْ مَنْ فِی السَّماء ِ أَنْ یُرْسِلَ عَلَیْکُمْ حاصِباً)۔
اور تم جلدی ہی جان لو گے کہ میری تہدید ی (اور دھمکیاں )کیسی ہیں (فَسَتَعْلَمُونَ کَیْفَ نَذیر)۔
اس معنی کاادراک ان لوگوں کے لیے بہت آسان ہے جنہوں نے جلتی ہوئی ریت اور حاصب ہوائیں دیکھی ہیں ( یہ ہوائیں ریت کے جو تو دے اپنے ساتھ لے جاتی ہیں انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتی رہتی ہیں ) وہ جانتے ہیںکہ چند ہی لمحوں کے اندر گھر اور آباد یاں رواں دواں ریت کے تودوں کے نیچے دفن ہو سکتی ہیں یا وہ قافلے جوبیا بان کے وسط میں چل رہے ہوتے ہیں اس کے نیچے دفن ہوسکتے ہیں ۔
حقیقت میں اوپر والی آیات اس معنی کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ یہ عذاب قیامت کی عذاب میں منحصر نہیں ہے .اس دنیا مین خدا زمین سی حرکت یاآندھیوں کے چلنے سے ان کی زندگی کوختم کرسکتا ہے .اس امکان کی بہترین دلیل گزشتہ امتوں میں ان کا واقع ہوناہے ۔
لہٰذاآخری زیربحث آیت میں کہتاہے :
وہ لوگ جوان سے پہلے تھے انہوں نے خداکی آیات اوراس کے رسولوں کی تکذیب کی تھی .لیکن دیکھومیری دی ہُوئی سزااور عذاب ان کے حق میں کیساتھا ؟ (وَ لَقَدْ کَذَّبَ الَّذینَ مِنْ قَبْلِہِمْ فَکَیْفَ کانَ نَکیرِ)(١)۔
ایک گروہ کو تباہ کرنے والے زلزلے سے ، کچھ قوموں کوبجلیوں سے اورایک جماعت کوطوفان یاتیز آندھیوں کے ذ ریعہ سزا دی ، اوران کے تباہ شدہ خاموش شہروں کوہم نے درسِ عبرت کے طورپر باقی رہنے دیا۔
١۔ ""نکیر "" انکار کے معنی میں ہے اور یہاں عذاب وسزا سے کنایہ ہے کیونکہ خدا کاانکار ان قوموں کے افعال کے مقابلے میں ان کی سزا کے طریقہ سے صورت پذیر ہُو ا ،اس بات پر توجہ رہے کہ یہ لفظ نکیری تھا. جیساکہ گزشتہ آ یات میں لفظ نذیر نذ یری تھا (میرا انکار اور میرا ڈرانا)"" یاء ""متکلم حذف ہوگئی اور زیر جواس پردلالت کرتی ہے باقی رہ گئی ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma