کیاجہان کاخالق جہان کے اسرار سے آگاہ نہیں ہے ؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 24
ان مباحثکے بعد جوگزشتہ آیات میں قیامت کے روزکفّار اوران کی سرنوشت کے بارے میں بیان ہُوئے تھے ، زیرِ بحث آیات میں قرآن مومنین اوران کی عظیم جزائوں کوبیان کررہاہے ۔
پہلے فرماتا ہے : وہ لوگ جواپنے پروردگار سے پنہاںطورپر ڈرتے ہیں ،ان کے لیے مغفرت اوراجرِ عظیم ہے (انَّ الَّذینَ یَخْشَوْنَ رَبَّہُمْ بِالْغَیْبِ لَہُمْ مَغْفِرَة وَ أَجْر کَبیر) ۔
غیب کی تعبیر یہاں ممکن ہے کہ نا دیدہ خداکی معرفت یا نایدہ معاد و قیامت یا ان تمام چیزوں کی طرف اشارہ رہاہو ۔
آیت کی تفسیر میں یہ احتمال بھی دیاگیاہے کہ شاید یہ پوشیدہ گناہوں کے بارے میں خدا کے خوف کی طرف اشارہ ہو. کیونکہ اگرانسان پوشیدہ گی میں بھی کوئی گناہ نہ کرے تو وہ بطریقِ اولیٰ آشکار گناہ نہیں کرے گا ، یایہ تعبیر گناہوں سے پرہیز کرنے اور اوامرِالہٰی کے انجام دینے میں خلُوص نیّت کے مقام کی طرف اشارہ ہو کیونکہ پوشیدہ طورسے کیا ہوا عمل ریا اور دکھاوے سے دور ہوتا ہے ۔
ان تفاسیر کے درمیان جمع کرنے میں بھی کوئی مانع نہیں ہے ۔
مغفرة کی تعبیر کانکرہ کی صورت مین ہونااوراس طرح ، اجر کبیر اس کی عظمت واہمیّت کی طرف اشارہے . یعنی یہ مغفرت اور اجر و پاداش اتنی عظیم ہوگی جو سب کے لیے انجانی ہوگی ۔
اس کے بعد تاکید کے لیے مزیدکہتا ہے : اگر تم اپنی گفتگو پہناں طورپر آ شکار کرو ، خدا دلوں کی باتوں سے آگاہ ہے (وَ أَسِرُّوا قَوْلَکُمْ أَوِ اجْہَرُوا بِہِ ِنَّہُ عَلیم بِذاتِ الصُّدُورِ ) ۔
بعض مفسّرین نے اِبن عباس سے اس آیت کی ایک شانِ نزول نقل کی ہے ، کفّار منافقین کی ایک جماعت پیغمبر خدا(صلی اللہ علیہ آلہ وسلم)کے پس پشت ناروا باتیں کرتی تھی ، جبرئیل آکرپیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کوخبر دے دیاکرتے تھے ،تب ان میں سے بعض نے ایک دُوسرے سے کہا : اسروا قولکم اپنی باتیں پوشیدہ طورپر کیاکرو تاکہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کاخدا نہ سُن لے تو اوپر والی آیت نازل ہُوئی اورکہا: چاہے آشکار ا باتیں کرو یا پو شیدہ طورپر ،خُدا اُن سے آگاہ ہے (١) ۔
بعد والی آیت اس چیز کے لیے جوگزشتہ آیت میں بیان ہوئی ہے ایک دلیل کے طورپر آ ئی ہے . فرماتا ہے : کیا وہ ذات جس نے موجُودات کوپیدا کیاہے ان کے حالات سے آگاہ نہیں ہے ؟جبکہ وہ دقیق ترین اسرارسے باخبر اورہر چیز کا عالم ہے (أَ لا یَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَ ہُوَ اللَّطیفُ الْخَبیرُ ) ۔
أَ لا یَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ کے جُملے کی تفسیر میں کئی احتمال دیئے گئے ہیں :
بعض نے کہاہے اس سے مراد یہ ہے کہ کیا وہ خداجس نے دلوں کوپیداکیا ہے ،وہ ان کے اندر کے اسرار سے آگاہ نہیں ہے ؟
یایہ کہا ہے کہ وہ خدا جس نے بندوں کوپیدا کیاہے ، کیاوہ ان بندوں کے اسرار سے بے کبرہے ؟
یایہ کہاہے کہ وہ خدا جس نے تمام عالم ِ ہستی کوپیدا کیا ہے وہ تمام جہان کے اسرار سے آگاہ ہے تو کیاوہ انسان جواس عظیم خلقت میں سے ایک موجود ہے ،اس کے اسرار خدا سے پوشیدہ ہوں گے ؟
بہرحال اس حقیقت کومعلُوم کرنے کے لیے ہمیشہ اس نکتہ کی طرف توجہ کرنی چاہیے کہ خدا کی خلقت دائمی ہے . یعنی اس کی طرف سے فیض ِوجود ہر لحظہ مخلوقات کوپہنچ رہاہے ، معاملہ اِس طرح نہیں ہے کہ وہ انہیں پیداکرکے ان کی حالت پرچھوڑ دے۔
اصولی طورپر تمام ممکنات (موجودات ) اس کے وجود کے ساتھ وابستہ ہین .اگر ایک لمحہ کے لیے بھی ان کارشتہ اس کی ذات پاک سے منقطع ہوجائے تو وہ فناکی رہ اختیار کر لیں. اِس دائمی تعلّق اورخلقت کی طرف مسلسل توجہ ، ہرزمانہ اورہر مکان میں تمام موجُودات کے اسرار کے بارے میں علم خداکی ایک بہترین دلیل ہے ۔
لطیفکے ساتھ خداکی توصیف اِس لحاظ سے ہے کہ لطیف کے معنی میں ہے .اس بناء پر خداکالطیف ہوناخلقت کے دقیق و ظریف اسرار کے بارے میں اس کے علم کی طرف اشارہ ہے . یہ لفظ بعض اوقات اجسام ِلطیف خورد بینی ذرات اوران سے مافوق کے معنی میں بھی آ یاہے ۔
یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ تمہاری دلی نیّتیں چاہے جتنی پوشیدہ ہوں اورتم اپنی با توں کومحفلوں میں چاہے جتنا مخفی طورپر کہو یاغلط اعمال خلوت گاہوں میں انجام دو ، خداوند لطیف وخبیر ان سب سے آگاہ ہے ۔
بعض مفسّرین نے لطیف کی تفسیر میں کہاہے :(ھوالذی یکلف الیسیر ویعطی الکثیر ) وہ ایسی ہستی ہے ذمّہ داری توآسان ڈالتی ہے مگراجرو پا داش فراواں و دقّت ہے ۔
حقیقت میں یہ بھی رحمت میں ایک قسم کی ظرافت ودقّت ہے ۔
بعض نے یہ بھی کہاہے کہ لطیف کے ساتھ خدا کی توصیف اس بناء پر ہے کہ وہ تمام چیزوں کے اندر نفوذ رکھتا ہے اورسارے جہان میں کوئی جگہ اس سے خالی نہیں ہے ۔
لیکن یہ سب باتیں ایک ہی حقیقت کی طرف لٹتی ہیںاور خدا کے علم اور گہرائی اور پوشیدہ وآشکار اسرار پر اس کے علم پر ایک تاکید ہے ۔
١۔ "" فخر رازی ""جلد ٣،صفحہ٦٦ ، روح البیان ،جلد ١٠ ،صفحہ ٨٦زیربحث آیات کے ذیل میں ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma