١: طلاق ِ رجعی کے احکام

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 24
ہم بیان کرچکے ہیں کہ طلاق رجعی وہ ہے کہ جس میں شوہر عدت ختم ہونے سے پہلے پہلے جس وقت چاہے رجوع کرسکتاہے ، اورمیاں بیوی کے رشتہ کوبحال کرسکتاہے ، اوراس میں کسِی نئے عقد کی ضرورت نہیں ہوتی ،قابلِ توجّہ بات یہ ہے کہ رجُوع کم سے کم بات اور عمل سے بھی حاصل ہوسکتا ہے کہ جوباز گشت کی علامت ہو۔

 بعض احکام جواوپروالی آیات میں بیان کیے گئے ہیں، جیسے نفقد ومسکن کے احکام ، وہ طلاق ِ رجعی کی عدّت کے ساتھ مخصُوص ہیں .اِسی  طرح عدّت کی حالت میں عورت کا اپنے شوہر کے گھر سے نہ نکلنے کامسئلہ بھی ہے ،لیکن طلاق بائن یعنی وہ طلاق جوقابلِ رجُوع نہیں ( مثلاً تیسری طلاق) تواس میں اوپر والے احکام کاوجود نہیں ہے ۔

 صرف حاملہ عورت کے بارے میں وضع حمل کے وقت تک نان ونفقہ اور مسکن کاحق ثابت ہے ۔

 لا تدری لعل اللہ یحدث بعد ذالک امراً ( تونہیں جانتاشاید خداکوئی نئی وضع و کیفیّت پیدا کردے ) کی تعبیر بھی اسی بات کی طرف اشارہ ہے کہ سب یا اوپر واولے احکام کا ایک حصّہ طلاق رجعی کے ساتھ مربُوط ہے (۱)
۱۔ مزید وضاحت کے لیے فقہ کی کتابوں منجملہ "" جواہر الکلام "" جلد٣٢ صفحہ ١٢١ کی طرف رجوع کریں ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma