٣: عدّت کافلسفہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 24
اس میں شک نہیں ہے کہ عدّت کے دوبنیادی و جوہات ہیں جن کی طرف قرآن مجید اوراسلامی روایات میں اشارہ ہُوا ہے :

 اوّل : نسل کی حفاظت اورعورت کی وضع وحالت کاحاملہ ہونے یانہ ہونے کے لحاظ سے مشخّص ہونا ۔ 

دوئم: پہلی زندگی کی طرف پلٹ آ ئے اور علیٰحدہ گی کے عوامل کوختم کرنے کاوسیلہ ہوناکہ جس کی طرف اوپر والی آ یت میں ایک لطیف اشارہ ہُوا تھا .خاص طورپر یہ بات کہ اِسلام اس مسئلہ میں یہ تاکید کرتاہے کہ عورت عدّت کے زمانہ میں اپنے شوہر کے گھر میں  ہی رہے .اِس طرح طبعی طورپر ان کے درمیان چند ماہ کی ایک مسلسل معاشرت رہے گی جوانہیں اِس بات کا موقع فراہم کرے گی کہ وہ علیٰحدہ گی کے مسئلہ کاجلد گزر جانے والے ہیجانات سے بالا تر ہو کہ حالات کانئے سرے سے جائزہ لیں ۔

 خصوصاً طلاقِ رجعی ( ۱) کے سلسلہ میں کہ جہاں زو جیّت کی طرف لوٹنا کسِی قسم کے تکلّفات کا محتاج نہیں .اور ہر ایسا قول یافعل ، جو مرد کے بازگشت کی طرف مائل ہونے پردلالت کرے ، وہ رجُوع شمار ہوگا ،یہاں تک کہ اگروہ عورت کے بدن پر شہوت کے ساتھ یابغیر شہوت کے ہاتھ ہاتھ رکھ دے ، چاہے رجوع کا ارادہ نہ ہو توبھی وہ رُجوع ہی شمار ہوگا ۔

 اِس طرح سے اگریہ مدّت ان شرائط کے ساتھ گزر جائے جو ہم نے اوپر بیان کی ہیں ، اوروہ دونوں آ پس میں صلح نہ کریں تومعلوم ہوجائے گا کہ واقعتا وہ مشترک زندگی کوبرقرار رکھنے کے لیے آمادہ نہیں ہیں ، لہٰذا مصلحت اسی میں ہے کہ وہ ایک دوسرے سے الگ ہوجائیں ۔

 اِس سلسلہ میں ہم نے تفسیرنمونہ کی جلددوم میں سورہ بقرہ کی آ یت ٢٢٨ کے ذیل میں ایک اورتشریح بھی پیش کی ہے ۔


 ۱۔ "" طلاق رجعی "" سے مراد وہ طلاق ہے جو پہلی یادوسری مرتبہ دی جاتی ہے اورجدائی کا ارادہ مرد کی طرف سے ہوتاہے ، ا س طرح سے عورت نہ اپنے حق مہر کو اور نہ دوسرے مال کوخرچ کرتی ہے ۔

12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma