١: منافق کی دس نشا نیاں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 24
اوپر و آلی تمام آ یات سے منافق کی متعد ّد نشانیوں کاپتہ چلتاہے ، ان کا یکجا طورپر دس نشانیوں میں خلاصہ کیا جاسکتاہے :
١: صریح و آشکار جُھوٹ ( و آللہ یشھد ان المنافقین لکاذبون ) ۔
٢: لوگوں کوگمراہ کرنے کے لیے جُھوٹی قسمیں کھانا ، ( اتخذو ایما نھم جنة ) ۔
٣: دین کی شناخت کے بعد اُسے چھوڑ دینے کی بناء پر حقیقت اور و آقعیّت کونہ سمجھ سکنا ( لا یفقھون ) ۔
٤: باطن کے خالی ہونے کے باوجُود ظاہر میں آ راستہ اورچکنی چپڑی باتیں کرنا ( و آذار أ یتھم تعجبک اجسامھم ) ۔
٥: مُعاشرے میں بے ہود گی اورحق ، سے عدم توجّہ کی بناء پر لکڑی کے ایک خشک ٹکڑے کی مانند ہونا ( کانھم خشب مسندة ) ۔
٦: خائن ہونے کی بناء پر ہر حادثہ اور ہر چیز سے بد گمانی اورخوف ودہشت (یحسبون کل صیحة علیھم ) ۔
٧: حق کا مذاق اُڑا نا اورتمسخر کرنا( لو و آر ء وسھم) ۔
٨: فسق وگناہ ( ان اللہ لا یھدی القوم الفاسقین ) ۔
٩۔ اپنے آ پ کو ہر چیز کامالک جاننا اور دوسروں کو آپنا محتاج سمجھنا ( ہم الذین یقولون لامتنفقو آ علیٰ من عند رسول اللہ حتّٰی ینفضو آ) ۔
١٠۔ اپنے آپ کوعزّت دار اور دوسروں کوذلیل سمجھنا ( لیخرجن الا عز منھا الاذل )۔
اس میں شک نہیں کہ منافق کی نشانیاں انہیں چیزوں میں نہیں ، میں بلکہ ، قرآنی آیات ، اسلامی روآیات اور نہج البلاغة سے ان کی اور بھی بُہت سی نشانیوں کاپتہ چلتاہے ، یہاں تک کہ روز مرہ کی معاشرت سے بھی ان کے دُوسرے اوصاف اورخصوصیات کاپتہ چلا یاجاسکتا ہے .لیکن اس سورة کی آ یات میں جوکچھ آ یاہے وہ ان اوصاف کا ایک اہم قابلِ توجّہ حصّہ ہے ۔
نہج البلاغة میں ایک خطبہ منافقین کی کیفیت کے لیے مخصُوص ہے .اِس خطبہ کے ایک حصہ میں اس طرح آ یاہے :اے خُدا کے بندو! میں تمہیں تقوٰی اور پرہیز گار ی کی وصیّت کر تا ہوں اورمنافقین سے ڈراتا ہوں ، کیونکہ وہ خُود گمراہ اور گمراہ کرنے و آلے خطاکار اور غلط انداز ہیں ۔
وہ ہرروز ایک نئے رنگ میں آ تے ہیں اور مختلف قیافوں اور زبانوں کے ساتھ ظاہر ہوتے ہیں ۔
وہ ہرطریقہ سے تمہیں فریب دینے او ر درہم برہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ہر کمین گاہ میں تمہار ی گھات میں بیٹھے ہُوئے ہیں ۔
وہ بد باطن اور خوش ظاہر ہیں اور ہمیشہ پوشیدہ طورپر لوگوں کوفریب دیتے اور غلط راہ پر چلتے ہیں ۔
ان کی گفتگو بظاہر شفابخش ہے لیکن ان کاکردار ایک علاج ناپذیر بیماری ہے .وہ لوگوں کی خوش حالی پر حسد کرتے ہیں اور اگر کوئی شخص کسِی مصیبت میں گرفتار ہوجائے تووہ خوش ہوتے ہیں ۔
ہمیشہ امید وآروں کومایوس کرتے ہیں اور ہرجگہ نا امیدی کی آ یت پڑ ھتے ہیں۔
ہر راستے میں ان کاکوئی نہ کوئی کشتہ (مارا ہو ) ہے .ہردل میں نفوذ کرنے کے لیے کوئی نہ کوئی راہ رکھتے ہیں اور ہرمصیبت کے لیے بنائوٹی آنسُوں بہاتے ہیں ۔
ایک دوسرے کومدح وثنا کافرضہ دیتے ہیں اورایک دوسرے سے اجرو پاداش کی توقع رکھتے ہیں ۔
اپنے تقاضوں میں اصرار کرتے ہیں اور ملامت کرنے مین پردہ دری کرتے ہیں .جب کوئی حکم لگاتے ہیں توحد سے تجاوز کرجاتے ہیں ۔
انہوں نے ہرحق کے مقابلے میں ایک باطل گھڑلیا ہے. اور ہردلیل کے مقابلے میں ایک شبہ کھڑا کردیا ہے .انہوں نے ہرزندہ کے لیے موت کاعامل ، ہردر کے لیے کلید اور ہر رات کے لیے ایک چراغ مہیّا کیاہے ۔
وہ اپنی طمع کاری اور گرمئی بازار کے لیے اوراپنے مال و آسباب کو گراں ترین قیمت پربیچنے کے لیے دلوں میں یاس و نا امید ی کابیج بوتے ہیں ۔
اپنے باطل کوحق پرظاہر کرکے دکھاتے ہیں اورتعریف وتوصیف میں فریب کی راہ اختیار کرتے ہیں ۔
اپنی خو آہشات تک پہنچنے کی راہ کو آسان اور اپنے جان سے نکلنے کی راہ کوپُر پیچ وخم بنا کردکھاتے ہیں ،وہ شیطان کالشکر اور جہنم کی آگ کے شرار ے ہیں جیساکہ خدافر ماتاہے : اولٰئک حزب الشیطان الا ان حز ب الشیاط ھم الخا سروں وہ شیطان کا گروہ ہیں ، جان لو کہ شیطان گرو ہ خسارے میں ہے ( 1) ۔
اس روشن خطبہ میں ان کے بہت سے اوصاف کی طرف اشارہ کیاگیاہے کہ جوگزشتہ مباحث کی تکمیل کرتے ہیں ۔
٢۔ نہج البلاغة خطبہ ١٩٤۔ (اختصار کی وجہ سے مکمل خطبہ کامتن نقل نہیں کیاگیا ) ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma