۴۔ نمازجمعہ کے آداب اور خطبوں کے مطالب ومضا مین

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 24
نمازِ جمعہ (ضر وری شرائط کی موجودگی میں) بالغ اورصحیح وسالم پرواجب ہے جونماز میں شرکت کی طاقت رکھتے ہیں،مسافروں اور بُوڑھے لوگوں پر واجب نہیں ہے ،اگرچہ مُسافر کے لیے نمازِ جمعہ میں حاضر ہوناجائز ہے ،اسی طرح سے عورتیں بھی نمازِ جمعہ میں شرکت کرسکتی ہیں اگرچہ ان پرواجب نہیں ہے ۔
وہ کم سے کم تعداد پانچ مرد ہے جِس نمازجُمعہ منعقد ہوسکتی ہے ،نمازجمعہ دورکعت ہے اوروہ نماز ظہر کی جگہ لے لیتی ہے نیز دوخطبے جونمازِ جمعہ سے پہلے پڑھے جاتے ہیں وہ حقیقت میں دو رکعتوں کی جگہ محسُوس ہوتے ہیں ۔
نماز جمعہ صبح کی نمازکی طرح ہے اور مستحب ہے کہ اس میں حمد وسورہ کوبلند آواز میںپڑھاجائے ،اِس کے علاوہ مستحب ہے کہ پہلی رکعت میں سورۂ جمعہ اوردوسری رکعت میں سورة منافقین کی قرأت کی جائے ۔
نمازِ جمعہ میںدوقنوت مستحب ہیں .ایک رکعت اوّل میں رکُوع سے پہلے اوردُوسرادوسری رکعت میں رکُوع کے بعد ہے ۔
دوخطبوں کاپڑھنا نمازِ جمعہ سے پہلے واجب ہے ،جیساکہ خطیب کاکھڑے ہوکرخطبہ دینابھی واجب ہے جوشخص خطبہ دیتاہے حتمی طور پر نمازِ جمعہ کاامام وہی ہوناچاہیئے ۔
خطیب کواپنی آ واز اتنی بلند کرناچاہیے کہ لوگ اس کی آواز کوسُن لیں، تاکہ خطبہ کامضمون سب کے کانوں تک پہنچ جائے ۔
خطبہ کے دوران میں سا معین کوخاموش رہنا اورخطیب کی باتوں پر کان دھرنا چاہیئے ،نیز خطیب کے رُو بُرو بیٹھنا چاہیے ۔
خطیب کومردِ فصیح وبلیغ ،اوضاع واحوال مسلمین سے آگاہ ،اسلامی معاشرے کے مصالح سے باخبر ،شجاع ،صریح اللہجہ اوراظہار حق میں قاطع ہوناچاہیے .اِس کے اعمال و رفتار اس کے کلام کی تاثیر ونفوذ کاسبب ہونے چاہئیں اوراس کی زندگی لوگوں کوخدا کی یاد دلانے والی ہونی چاہیے ۔
مُناسب ہے کہ وہ پاکیز ہ ترین لباس پہنے ہُوئے ہو ، اپنے بدن کوخوشبو لگائے ،وقار اور سکینہ کے ساتھ قدم اُٹھا ئے اور جب ممبر پرجائے لوگوں کوسلام کرے پھراُن کے سامنے کھڑا ہوجائے ،اورشمشیر یاکمان یاعصا پرٹیک لگائے ،پہلے وہ منبر پربیٹھ جائے ،یہاں تک کہ اذان مکمّل ہوجائے ،اذان ختم ہونے کے بعداُٹھے اور خطبہ شروع کرے ۔
خطبہ کامضمُون پہلے خدا کی حمد اورپیغمبر پردُرود ہے ّ( احتیاط اس میں ہے کہ یہ حصّہ عربی زبان میں ہولیکن باقی حصّہ سُننے والوں کی زبان میںپڑھا جائے) پھر لوگوں کوخوفِ خُدا اور تقوٰی کی وصیّت ونصیحت کرے ، قرآن مجید کی کوئی مختصر سی سُورہ پڑھے اوراس امر کی دونوں خطبوں میں رعایت کرے ،دُو سرے خطبہ میں پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) پر درود کے بعد آ ئمہ مسلمین کے لیے دُعا کرے اور مومنین ومومنات کے لیے استغفا ر کرے ۔
مُناسب ہے کہ خُطبہ کے ضمن میں ایسے اہم مسائل پیش کرے جومُسلمانوں کے دین اور دنیا کے ساتھ مربُوط ہیں .اِسلامی ممالک کے اندر اور باہر اوراس علاقے کے داخل وخارج میں جن باتوں کی مسلمانوں کوضر ورت و احتیاج ہے ،ان پربحث کرے ،وہ سیاسی ، اجتماعی ،اقتصادی اور دینی مسائل کوترجیح کالحاظ رکھتے ہُوئے پیش کرے .لوگوں کوآگاہی بخشے اوردشمنوں کی سازشوں سے باخبر کرے. بعدہ اِسلامی معاشرے کی حفاظت اورمخالفین کی سازشوں کوناکام بنانے کے لیے مختصر اور طویل مُدّ ت منصُوبے ان کے سامنے بیان کرے ۔
خُلاصہ یہ کہ خطیب کوبہُت ہی ہوشیار ،بیدار اوراسلامی مسائل کے بارے میں اہل فکر اورصاحبِ مُطالعہ ہوناچاہیے .اسے جُمعہ کے ان عظیم مراسم کو موقعیّت وحیثیت سے اِسلام اورمسلمانوں کے اہداف ومقاصد کی کامیابی کے لیے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرناچاہیے ( ۱) ۔
ایک حدیث میں امام علی بن موسیٰ رضاعلیہ ا لسلام سے آ وارد ہوا ہے :
انما جعلت الخطبة یوم الجمعة لان الجمعة مشھد عام ،فاراد ان یکون للا میر سبب الی موعظتھم وتر غیبھم فی الطاعة،و تر ھیبھم من المعصیة و تو قیفھم علی ما اراد من مصلحة دینھم و دنیاھم ویخبرھم بما ورد علیھم من الافاق من الا ھوال التی لھم فیھا المضرة والمنفعة ... وانما جعلت خطبتین لیکون واحدة للثناء علی اللہ والتمجید والتقد یس اللہ عزوجل والاخرٰی للحوائج والا عذار والا نذار والدعاء ولما یرید ان یعلمھم من امرہ ونھیہ مافیہ الصلاح والفساد۔
جُمعہ کے دن خطبہ اِس لیے شُروع کیاگیاہے کہ نمازِ جمعہ ایک عمومی اجتما ع ہے ،خداچاہتاہے کہ مُسلمانوں کے امیر کویہ موقع فراہم کرے کہ وہ لوگوں کوعظ ونصیحت کرے ،اطاعت کی ترغیب دے معصیت الہٰی سے ڈرائے اور انہیں اس چیز سے آگاہ کرے کہ جس میںان کے دین ودنیا کی مصلحت او ربہزی ہے .نیز وہ اخبارو واقعات جومختلف علاقوں سے اس تک پُہنچے ہیں جولوگوں کے لیے ان کے سُود وزیاں میں مُوثّر ہیں، انہیں ان کی اطلاع دے ... او ردوخطبے اِس لیے قرار دیئے گئے ہیں تاکہ ایک میں خُدا کی حمد وثنا اورتمہید وتقدیس کرے اوردُوسرے میںاحتیاجات،ضرورتیں ،تنبیہیںاور دعائیں قرار دے اوران کے سامنے اوامر نواہی ،اورایسےاحکام کااعلان کرے،جواسلامی مُعاشر ے کی اصلاح اور فساد کے ساتھ مربُوط ہیں ( ۲) ۔
۱۔ نماز جمعہ کے احکام کی خصوصیات و جُز ئیات اوراس کے خطبوں میں فقہاء کے فتاوٰی میں جُز ئی اختلاف ہے ،جوکچھ اوپر بیان ہُوا ہے وہ مختلف فتاوٰی کاخلاصہ ہے ۔
۲۔وسائل الشیعہ،جلد٥،صفحہ ٣٩ ۔ 
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma