٢۔ میں موت سے کیوں ڈروں ؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 24


عام طورپر اکثر لوگ موت سے ڈرتے ہیں ، صرف ایک چھوٹا ساگروہ ہے جوموت کاچہرہ دیکھ کرمسکرا دیتاہے ، اسے پُورے زور سے اپنی آغوش میں لے لیتاہے ،اور رنگ برنگی دڑی دے کرجاودانی زندگی حاصل کرلیتاہے ۔
لیکن آیئے دیکھتے ہیں کہ موت اوراس کی علامات ،یہاں تک کہ اس کانام بھی ایک گروہ کے لیے کیوں تکلیف دہ ہے ؟ اس کی سب سے بڑی وجہ تو یہ ہے کہ وہ موت کے بعد کی زندگی پرایمان نہیں رکھتے اور اگر ایمان رکھتے بھی ہیں تویہ ایمان ایک گہرے یقین کی صُورت میں نہیں اوروہ ان کے افکار وحالات پر اچھّی طرح سے مُؤ ثر نہیں ہواہے ۔
فناونیستی سے انسان کی وحشت طبیعی اور فطری ہے ،انسان رات کی تاریکی تک سے ڈ رتاہے ،کیونکہ ظلمت ،نور کی نیستی ہے ،انسان اوقات مُردہ سے بھی ڈ رتاہے کیونکہ وہ بھی فنا کے راستے پر گامزن ہے ۔
لیکن اگرانسان اپنے تمام وجُود کے ساتھ یہ باور کرلے : الد نیا سجن المؤ من وجنة الکا فر (۱) دُنیا مومن کازِندان اور کافر کے لیے بہشت ہے ۔
اگرانسان باور کرلے کہ یہ جسمِ خاکی اس کے طائرِ رُوح کے لیے ایک قفس ہے ،جب یہ قفس ٹوٹ جائے گاتووہ آزاد ہوجائے گا اورکوئی دوست کی فضا میں پرواز کرے گا ۔
اگروہ یہ باور کے لے کہ حجاب چہرۂ جان می شودغبارتنشاُس کے بدن کاغُبار جان کے چہرے کاحجاب ہے تو یقینا وہ اس وقت کے انتظار میں ہوگا کہ جب اس چہرے سے پردہ ہٹ جائے گا ۔
اگرانسان یہ باور کرلے کہ طائر ِ رُوح عالمِ خاک سے نہیں باغ ملکوت سے ہے اورصرف وہ تین دن کے لیے اس کے بدن کواُس کاقفس بنایاگیاہے ۔
ہاں !اگرموت کے بارے میںانسان کانظر یہ اس طرح کا ہوتووہ ہرگز موت سے نہیں ڈ رے گاجبکہ وہ ارتقاء کی راہ طے کرنے کے لیے زندگی چاہتاہے ۔
اسی لیے حدیثِ عاشورہ میں آ یاہے : امام حسین اوران کے انصار پر دشمن کے مُحاصرہ کاگھیر اجتنا تنگ ہوتا اور دشمن کادبائو بڑھتاجاتا تھا، اُتنے ہی اُن کے چہرے زیادہ چمکتے اورکھلتے جاتے تھے ، یہاں تک کہ آ پ کے اصحاب میں سے بوڑھے مُسکرارہے تھے ،جب ان سے پُوچھا گیاکہ وہ کیوں مُسکرا رہے ہیں تو ان کاجواب تھا: ہم چند لمحہ کے بعد ہر شربت شہادت نوش کرلیں گے اورپھر حورُ العین سے ہم آ غوش ہوں گے ( ۲) ۔
موت کے خوف کاایک اور سبب ،دُنیا کے ساتھ حد سے زیادہ دل لگانا ہے ،کیونکہ موت اس کے اوراس کی محبُوب دُنیا کے درمیان جُدائی ڈال دے گی ،جبکہ وہ تمام امکانات ووسائل جواُس عیش ونوش کی زندگی کے لیے فراہم کیے تھے ان سے دل کوہٹانا اس کے لیے طاقت فرساہے ۔
خوف کاتیسراعامل نامۂاعمال کانیکیوںسے خالی اور بُرائیوں اورسیّئات سے پُر ہوناہے ۔
ایک حدیث میں آیا ہے کہ کوئی شخص پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کی خدمت میں حاضر ہوااور عرض کیا: میں موت کوکیوں پسند نہیں کرتا۔
آپ نے فرمایا:کیاتیرے پاس کچھ دولت ہے ؟
اس نے عرض کیا :جی ہاں!
آپ نے فرمایا:کیاتونے اس میں سے کوئی چیز آگے بھی بھیجی ہے ؟
اس نے عرض کیا:نہیں !
آپ نے فرمایا:یہی وجہ ہے کہ تو موت کودوست نہیں رکتھا، کیونکہ تیرا نامۂ اعمال حسنات سے خالی ہے ( ۳) ۔
ایک دُوسر شخص ابوذر کے پاس آیااور یہی سوال کیا کہ ہم موت سے نفرت کیوں کرتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : لانکم عمرتم الدینا ،وخربتم الاٰخرة ،فتکرھون ان تنتقلوا من عمران الی خراب ،یہ اس بناء پر ہے کہ تم نے دُنیا کوتوآباد کررکھّا ہے اور آخرت کو ویران بنایا ہُوا ہے ،لہٰذا یہ بات طبعی اور فطری ہے کہ تم آباو جگہ کوچھوڑ کرویران و برباد جگہ کی طرف جاناپسند نہیں کرتے ۔
۱۔سفینة البحار ،جلد ١،صفحہ ٢٠٣۔
۲۔مقتل الحسین مقرم ،صفحہ ٢٦٣۔
۳۔مجمتہ البیضاء ،جلد٨،صفحہ ٢٥٨۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma