مفسرین نے آ یہ ٔ لم تقولون مالا تفعلون کی شان نزول میں بہُت سی روایات بیان
کی ہیں کہ جن میں کچھ زِیادہ اختلاف نہیں ہے ، ان میں کچھ یہ ہیں :
١: مومنین کی ایک جماعت یہ کہا کرتی تھی کہ (اس کے بعد ) جب بھی ہم دشمن کے مقابل
ہوں گے توپُشت نہیں پھیریں گے اور فرار نہیں کریں گے .لیکن انہوں نے (اپنے قول
کوپورا نہ کیا ، اور جنگ ِ اُحد کے دن بھاگ کھڑے ہُوئے ، یہاں تک کہ پیغمبراکرم
(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیشانی زخمی ہوگئی اور آپ کے دو دندانِ مُبارک بھی
شہید ہو گئے ۔
٢: جِس وقت خُدانے شہدا ئے بدر کاثواب بیان کیاتوصحابہ کی ایک جماعت نے کہا: اب
جبکہ مُعاملہ اس طرح ہے توہم آ ئندہ کی جنگوں میں اپنی تمام تو ا نائیاں صَرف کردیں
گے ،پھروہ جب اُحد میں بھاگ کھڑے ہُوئے تواوپر والی آیت نازل ہُوئی اورانہیں سرزنش
کی ۔
٣: مُسلمانوں کی ایک جماعت حکم جہاد کے نزول سے پہلے یہ کہا کرتی تھی: اے کاش !
خُدا ہمیں بہترین اعمال کی نشاندہی کرتا کہ ہم ان پر عمل کرتے زیادہ دیر نہ گزری
تھی کہ خُدانے انہیں یہ خبردی کہ افضل اعمال ، ایمانِ خالص اورجہاد ہے لیکن
یہ خبر انہیں اچھی نہ لگی اور لیت ولعل کرنے لگے تویہ آ یت نازل ہُوئی اور انہیں
سرزنش کی ( ١) ۔
١۔مجمع البیان ،جلد٩،صفحہ ٢٧٨ باقی مفسّرین نے بھی کچھ فرق کے ساتھ یہی روایات بیان کی ہیں ۔