۳: معروف میں اطاعت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 24

ان عمدہ نکات میں سے جو اوپر و الی آ یت سے معلوم ہوتے ہیں ایک یہ ہے کہ پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کی اطاعت معرُوف کے ساتھ مُقیّدکیاہے ،حالانکہ پیغمبر (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)معصُو م تھے اور کبھی بھی منکر اوربُری بات کاحکم نہیں دیتے تھے ،لیکن ممکِن ہے یہ تعبیر ان تمام احکام کے لیے ایک نمُونہ کے عنو ان سے ہو جو اسلامی سربر اہوں سے صادر ہوتے ہیں ، یعنی وہ احکام صرف اسی صُورت میں محتر م اورقابلِاجر اء ہیں جبکہ وہ تعلیمات قر آن اور اصُولِ شریعت اِسلام کے ساتھ سازگار ہوں اور ” لا یعصینک فی معروف “ کے مصداق ہوں ۔
وہ لوگ (حقیقت سے ) کتنے دُور ہیں جوبرسرِ اقتدار لوگوں کوو اجب الا طاعت سمجھتے ہیں، چاہے وہ کچھ بھی ہوں اورکسِی بھی شخص کی طرف سے ہوں حالانکہ یہ ایک ایسی چیز ہے جونہ تو عقل کے ساتھ سازگار ہے اور نہ ہی شریعت اورقر آن کے حکم کے ساتھ مُطابقت رکھتی ہے ۔
امیر المومنین علیہ السلام نے اپنے اس خط میں جو آپ نے مصر کے لوگوں کو” مالک اشتر“کی فر مانر و ائی (گو رنری )کے بارے میں لکھاتھا ان تمام اوصَافِ بلند کے باوجُودجو آپ نے مالک کے بارے میں بیان فر مائے تھے آخر میں یہ لکھا تھا:
فاسمعو الہ و اطیعو ا امرہ فیما طابق الحق فانہ سیف من سیوف اللہ :( ۱) ۔
” اس کی بات کوسنو اور اس کے اس حکم کی جوحق کے مطابق ہو اطاعت کرو ، کیونکہ وہ اللہ کی تلو ار وں میں سے ایک تلو ار ہے ۔
 ۱۔نہج الباغہ خطبہ ۳۸ ،( یہ وہ مختصر خط ہے ،جو امام علیہ السلام نے مصر کے لوگوں کے نام لکھا تھا اورمالک اشتر کے نام معرُوف فر مان کے علاوہ ہے ) ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma