۲. ابوسفیان کی بیوی ھند کی بیعت کا ماجر ا

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 24

فتح مکّہ کے و اقعہ میں جن عورتوں نے پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کی خدمت میں حاضر ہوکربیعت کی ان میں سے ایک ابُوسفیان کی بیوی ” ہند“ بھی تھی .یعنی وہ عورت جس کی طرف سے تاریخِاسلام بُہت سے درد ناک و اقعات محفوظ رکھے ہُوئے ہے ، ان میں سے ایک میدانِ اُحد میں حمزہ سیّد الشّہدہ کی شہادت کاو اقعہ ہے کہ جس کی کیفیّت بُہت ہی غم انگیز ہے ۔
اگرچہ آخر کار وہ مجبُور ہوگئی کہ اسلام اورپیغمبر (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کے سامنے گھٹنے ٹیک دے اورظاہر ا مُسلمان ہوجائے لیکن اس کی بیعت کاماجر ا بتا تا ہے کہ وہ حقیقت میں اپنے سابقہ عقاید کی اسی طرح وفادار تھی ، لہٰذا اس میں تعجُّب کی کوئی بات نہیں ہے کہ بنی اُمیّہ کاخاندان اورہند کی اولاد نے پیغمبر (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کے بعد اِس قسم کے جر ائم کا ارتکاب کیاکہ جن کی سابقہ زمانہ میں کوئی نظیرنہیں ملتی ۔
بہرحال مفسّرین نے اس طرح لکھا ہے کہ ہند نے اپنے چہرے پرنقاب ڈالا ہُو اتھا ،وہ پیغمبر (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوئی جب آپ کو ہ ِصفاپر تشریف فرماتھے ، اور عورتوں کی ایک جماعت بھی ہند کے ساتھ تھی ، جب پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آ وسلم)نے یہ فر مایاکہ میںتم عورتوں سے اس بات پر بیعت لیتاہوں کہ تم کسِی چیز کوخُدا کاشریک قر ا ر نہیں دوگی ، توہندہ نے اعتر اض کیا اورکہا:” آپ ہم سے ایساعہد لے رہے ہیں جو آپ نے مردوں سے نہیں لیا (کیونکہ اس دن مردوں سے صرف ایمان اورجہاد پربیعت لی گئی تھی ) ۔
پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے اس کی بات کی پرو اہ کیے بغیر اپنی گفتگو کوجاری رکھا اور فرمایا:” کہ تم چوری بھی نہیں کرو گی “۔
ہند نے کہا: ابوسُفیان کنجوس اوربخیل آ دمی ہے میں نے اس کی مال میں سے کچھ چیزیں لی ہیں .میں نہیں چانتی کہ وہ انہیں مجھ پر حلال کرے گایانہیں! ابوسفیان موجُود تھا، اُس نے کہا:” جوکچھ تُونے گزشتہ زمانہ میں میرے مال میں سے لے لیاہے وہ سب میں نے حلال کیا(لیکن آئندہ کے لیے پابندی کرنا) ۔
اس موقع پر پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)ہنسے اورہند کو پہنچان کرفر مایا :” کیاتوہندہے “ ؟ اس نے کہا:” جی ہاں یارسُو اللہ ! پچھلے امُور کوبخش دیجئے خدا اآپ کوبخشے “۔
پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے اپنی گفتگو کوجاری رکھا : ” اور تم زناسے آ لُودہ نہیں ہوگی “۔
ہند نے تعجّب کرتے ہُوئے کہا : ” کیا آزاد عورت اس قسم کاعمل بھی انجام دیتی ہے ؟“حاضرین میں سے بعض لوگ جوزمانہٴ جاہلیّت میں اس کی حالت سے و اقف تھے اس کی اس بات پر ہنس پڑے .کیونکہ ہند کا سابقہ زمانہ کسِی سے مخفی نہیں تھا ۔
پھرپیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہُوئے فرمایا :” اور تم اپنی اولاد کوقتل نہیں کروگی “ہند نے کیا : ” ہم نے تو انہیں بچپن میں پالا پوساتھا ، مگرجب وہ بڑے ہُوئے تو آپ نے انہیں قتل کردی.اب آپ اور وہ خود بہتر جانتے ہیں ہیں “ ( اس کی مُر اد اس کابیٹا ” خظلہ “تھا جو بدر کے دن علی علیہ السلام کے ہاتھوں مار ا گیاتھا) ۔
پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے اس کی اس بات پر تبسّم فر مای. اور جب آپ اس بات پر پُہنچے اور فر ما یا:تُم بُہتان اورتہمت کو رو انہیں رکھوگی “توہند نے کہا : ” بہتان قبیح ہے اور آپ ہمیں صلاح ودرستی ،نیکی اورمکارمِ اخلاق کے سو ا اور کسی چیز دعوت نہیں دیتے “۔
جب آپ نے یہ فر مایا :”تم تمام اچھے کاموں میں میرے حکم کی اطاعت کروگی “ توہندنے کہا: ہم یہاں اس لیے نہیں بیٹھی ہیں کہ ہمارے دل میںآپ کی نافرمانی کا ار ادہ ہو“ (حالانکہ مُسلّمہ طورپر مُعاملہ اس طرح نہیں تھا .لیکن تعلیماتِ اِسلامی کے مُطابق پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)اس بات کے پابند تھے کہ ان کے بیانات کوقبُول کرلیں)( ۱) ۔
 ۱۔مجمع البیان ،جلد۹،صفحہ ۲۷۶،” قر طبی “نے بھی اِس داستان کوتھوڑ سے فرق کے ساتھ نقل کیاہے ، اسی طرح سے ” سیوطی “نے ” در المنثور “میں اور ” ابو الفتوح ر ازی “نے تفسیر ” رُوح الجنان “میں زیرِ بحث آ یت کے ذیل میں بیان کیاہے ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma