عورتوں کی بیعت کے شر ائط

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 24

گزشتہ آ یات کے بعد جن میں مہاجر عورتوں کے احکام کابیان تھا ، زیربحث آیت میں پیغمبر (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)سے عورتوں کے بیعت کرنے کے حکم کی تشریح کرتاہے ۔
جیساکہ کفر مفسّرین نے لکّھا ہے کہ یہ آ یت فتح مکّہ کے دن نازل ہُوئی جبکہ پیغمبر (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے کوہ ِصفاپر قیام فرمایا اور مردوں سے بیعت لی ،بعدہ مکّہ کی وہ عورتیں جو ایمان لے آ ئی تھیں بیعت کرنے کے لیے آ پ کی خدمت میں حاضر ہُوئیں تو اوپرو الی آ یت نازل ہُوئی اور ان کی بیعت کی تفصِیل بیان کی ۔
رُوئے سُخن پیغمبر (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کی طرف کرتے ہُوئے فرماتاہے : ” اے پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )! جب مومن عورتیں تیرے پاس آ ئیں اور ان شر ائط پرتُجھ سے بیعت کریں کہ وہ کسی چیز کوخُدا کاشریک قر ار نہیں دیں گی ،چوری نہیں کریں گی ، زنا سے آلودہ نہیں ہوں گی ، اپنی اولاد کوقتل نہیں کریں گی ، اپنے ہاتھوں اورپاؤں کے آگے کوئی افتر اء اور بُہتان نہیں باندھیں گی اورکسِی شائستہ حکم میں تیری نافرمانی نہیں کریں گی ،تو تم اُن سے بیعت لے لو اور ان کے لیے بخشش طلب کرو ، بے شک خُدا بخشے و الا اورمہر بان ہے “(یا اٴَیُّہَا النَّبِیُّ إِذا جاء َکَ الْمُؤْمِناتُ یُبایِعْنَکَ عَلی اٴَنْ لا یُشْرِکْنَ بِاللَّہِ شَیْئاً وَ لا یَسْرِقْنَ وَ لا یَزْنینَ وَ لا یَقْتُلْنَ اٴَوْلادَہُنَّ وَ لا یَاٴْتینَ بِبُہْتانٍ یَفْتَرینَہُ بَیْنَ اٴَیْدیہِنَّ وَ اٴَرْجُلِہِنَّ وَ لا یَعْصینَکَ فی مَعْرُوفٍ فَبایِعْہُنَّ وَ اسْتَغْفِرْ لَہُنَّ اللَّہَ إِنَّ اللَّہَ غَفُورٌ رَحیمٌ) ۔
اِس کے بعد پیغمبر (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے اُن سے بیعت لی ۔
بیعت کے کیفیّت کے بارے میں بعض نے یہ لکھاہے کہ پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے پانی کا ایک برتن لا نے کاحکم دیا اور اپنا ہاتھ پانی کے اُس برتن میں رکھ دیا ،عورتیں اپنے ہاتھ برتن کے دُوسری طرف رکھ دیتی تھیں ،بعض نے کہاہے پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)لباس کے اُوپر سے بیعت لیتے تھے ۔
قابلِ توجّہ بات یہ ہے کہ اوپرو الی آ یت میں عورتوں کے بیعت کرنے کے لیے چھ شرطیں بیان کی گئی ہیں اور ان کے لیے ان سب کوقبول کرناضُروری ہے ۔
۱: ہرقسم کے شرک اوربُت پرستی کو ترک کرنا ، یہ شرط اسلام و ایمان کی بُنیاد ہے ۔
۲:چوری کوترک کرنا اور شاید اِس سے مُر اد زیادہ تر شوہر کامال ہو، کیونکہ اُس زمانہ کی مالی بد حالی ، مردوں کی سخت گیری اور تہذیب وتمدّن کی سطحکاپست ہونا اس بات کاسبب ہوتاتھا کہ عورتیں اپنے شوہر وں کے مال میں سے چوری کریں اور احتمالاً اپنے رشتہ داروں کودے دیں ”ہند“کی داستان جوبعد میں آ ئے گی ،وہ بھی اسی معنی کی گو اہی ہے ۔
بہر حال آ یت کامفہوم وسیع اورعام ہے ۔
۳:زنا سے آلودہ نہ ہونا .کیونکہ تاریخ یہ بتلاتی ہے کہ زمانہٴ جاہلیّت میںعِفّت کی ر اہ سے بُہت زیادہ انحر اف تھا ۔
۴:اولاد کوقتل نہ کرنا . یہ فعل دوصُورتوں میں یعنی اوقات ” اسقاطِ حمل “ کی صُورت میں اور کبھی ” وئاد “(لڑ کیوں اور لڑکو ں کوزندہ در گور کرنے )کی صُورت میں انجام پاتا تھا ۔
۵:بُہتان و افتر اء کوترک کرنا، بعض نے اس کی اس طرح تفسیر کی ہے وہ مشکوک بچّوں کور استے سے اُٹھا لیتی تھیںاور یہ دعویٰ کرتی تھیں کہ یہ بچّہ اُن کے شوہر سے ہے ( یہ امر شوہر کی طویل غیبت کے زمانہ میں زیادہ امکان پذیر تھا ) ۔
بعض نے اسے شرم آور کام کی طرف اشارہ سمجھا ہے کہ وہ بھی زمانہٴ جاہلیّت کے باقیات میں سے تھا ،وہ یہ تھاکہ ایک عورت اپنے آپ کوچند افر اد کے اختیار میں دے دیتی اور جب اس سے کوئی بچّہ پیدا ہوتا تو وہ ان میں سے جس کی طرف مائل ہوتی ، بچّے کو اس کی طرف منسُوب کردیتی تھی ۔
لیکن اس طرف توجہ کرتے ہُوئے کہ مسئلہ زناپہلے بیان ہوچُکا ہے اور اس قسم کے کام کا اسلام میں جاری رہنا ممکِن نہیں تھا یہ تفسیر بعید نظر آ تی ہے اورپہلی ہی تفسیر زیادہ مُناسب ہے .اگرچہ آیت کے مفہوم کی وسعت ہرقسم کے افتر اء اوربُہتان کوشامل ہے ۔
” بَیْنَ اٴَیْدیہِنَّ وَ اٴَرْجُلِہِنَّ “ (ان کے ہاتھوں اور پاؤں کے آگے )کی تعبیر ، ممکن ہے وہی سرر اہ ملنے و الے بچوں کی طرف اشارہ ہوجو دُودھ پلانے کے وقت ذہن میں ہوتے تھے .لہٰذاطبعاً وہ ان کے پاؤں اورہاتھوں کے سامنے ہوتے تھے ۔
۶:پیغمبر (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے اِصلا حی احکام کی نافرمانی نہ کرنا:یہ حکم بھی وسعت رکھتاہے اور پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کے تمام فرامین کوشامل ہے اگرچہ بعض نے اسے زمانہ ٴجاہلیّت کے بعض افعال مثلاً مُردوں پر بلند آو از میں نوحہ کرنا ،گریبان چاک کرنا اور منہ کونوچنا وغیرہ کی طرف اشارہ سمجھا ہے ۔
یہاں یہ سو ال سامنے آ تاہے کہ عورتوں کی بیعت کیوں ان شر ائط کے ساتھ مشروُط تھی ؟ حالانکہ مردوں کی بیعت صرف اِسلام اورجہاد پرتھی ۔
اِس کے جو اب میں یہ کہا جاسکتاہے کہ مردوں کے بارے میں اس مُعاشر ے اور ماحول میں جو چیزسب سے زیادہ اہم تھی وہ ایمان اورجہادی تھا ، چُونکہ عورتوں کے لیے جہاد مشروع نہیں تھا لہٰذا ان کے لیے دوسرے شر ائط ذکر کرتے ہُوئے کہ جن میں توحید کے بعد سب سے زیادہ اہم امُور وہی تھے جن سے اس مُعاشرے کی عورتیں انحر اف میں مُبتلا تھیں ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma