دشمنوں کے لیے بھی عدالت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 24

اوپرو الی آ یت میں لطافت و ظر افت اورخاص نکتہ کی بات جومذ کورہ احکام میں استعمال ہُوئی ہے یہ بتلاتی ہے کہ احکامِ اسلامی کی تشر یع میں اصل عدالت پرکِس قدر توجّہ دی گئی ہے ،یہاں تک کہ طوفانی اوربُحر انی مو اقع پر بھی اس بات کی کوشش کی جاتی ہے کہ کسِی شخص حتّٰی کہ کفّار کو بھی نقصان نہ پہنچے ۔
جبکہ دُنیا کامعمُول یہ ہے کہ بُحر انی کیفیّت میں سب یہی کہتے ہیں کہ حالات حد سے زیادہ سخت ہیں، لہٰذا ان کے لیے تیّار رہنا چاہیے .اورحقدار کوحق دینے کی گنجائش نہیں ہے .لہٰذاہرقسم کی بے سرو سامانی کربرداشت کرناچاہیے .لیکن قر آن کہتاہے کہ سخت ترین حالا ت میں بھی یہ کوشش کرنی چاہیے کہ کسی کاحق ضائع نہ ہو ، اور نہ صرف دوست بلکہ اگر دشمن بھی کوئی حق رکھتاہو تو اس کی بھی رعایت کرناچاہیئے ۔
اس قسم کے اسلامی احکام ، اعجاز کی ایک قسم اور پیغمبر (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کی دعوت کی حقّانیّت کی نشانی ہیں کہ جو اس قسم کے ماحول میں بھی جہاں نہ مال کاکوئی احتر ام تھا اور نہ ہی جان کی کوئی قدرو قیمت تھی ، اسلامی حقدارکو اس کاحق دینے میں اس حد تک کوشش کرتاہے ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma