۲: خُد اسب سے بے نیاز ہے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 24

قر آن مجید میں بارہا اس نکتے کابیان ہو اہے کہ اگرخدا تمہیں کُچھ ایسے احکام دیتاہے جوبعض اوقات مشکل اور شاق نظر آتے ہیں ،تو اس بات کو نہ بھُولیں کہ ان کے تمام منافعے تمہاری طرف ہی لوٹتے ہیں ، کیونکہ خُدا کی ہستی کے بیکر اں سمندر میں کوئی کمی نہیں ہے کہ وہ تُم سے مدد لے، اِس کے علاوہ تمہار ے پاس کچُھ ہے ہی نہیں کہ تم اُس کو مدد دو ، بلکہ جوکچھ تمہارے پاس ہے وہ اُسی کا ہے ۔
حدیث قُدسی میں آ یاہے :
” میر ے بندو ! تم مجھے ہرگز کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے اورنہ ہی کوئی نفع دے سکتے ہو، اے میرے بندو! اگر اوّلین و آخری اورجن و انس پاکیزہ ترین دل رکھتے ہوں توبھی میرے ملک میں ذرّہ بر ابر اضافہ نہیں کرسکتے ، اگر اوّلین و آخرین اورجنّ و انس ناپاک ترین دل رکھتے ہوں تو میرے ملک میں کوئی کمی نہیں کرسکتے “۔
” اے میرے بندو! اگر اوّلین و آخرین اور جنّ و انسان کسی میدان میں جمع ہو جائیں ، جوکچھ وہ چاہیں مُجھ سے طلب کریں اور میں وہ سب کچھ اُن کودے دُوں توبھی میرے خزانوں میں کسِی چیزکی کمی نہیں ہوگی ، اور وہ سب کچھ اس رطُوبت کے مانند ہوگا جو ایک رسّی سمندر سے حاصل کرتی ہے “۔
” اے میرے بندوں! میں تمہارے اعمال کاذخیرہ کرتاہوں اورپھر میں اُنہیں تمہاری طرف لَوٹا دُوں گا ، اب اگر کوئی اچھی چیزحاصِل کرے تووہ خُدا کاشکر کرے اورجو اس کے سو ادیکھے تووہ اپنے سو اکسِی اورکی ملا مت نہ کرے ( 1) ۔
” جب فی اللہ وبغض فی اللہ“ بنیادی اصل ہے ۔
مذہب کارشتہ وہ اہم ترین رشتہ ہے جو انسانوں کو ایک دُوسرے کے ساتھ مربُوط کرتاہے اور دُوسر ا ہررشتہ اسی کے زیرِ اثرہے ۔
یہ وہ بات ہے جس پر قر آن نے بار ہاتاکید کی ہے ، اگریہ رشتہ ،دوستی ، عزیز و اری اورمنافع شخصی رو ابط کے زیرِ اثر ہوجائے تو ارکانِ مذہب متز لزل ہوجائیں گے ۔
اِس کے علاوہ اصل قدروقیمت ایمان وتقویٰ کی ہے ،لہٰذا یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم ان لوگوں کے ساتھ ر ابط قائم کریں جن میں یہ دونوں چیزیں نہیں ہیں ۔
اِسی جعفرصادق کی ایک حدیث میں آ یاہے :
” من احب اللہ و ابغض اللہ ، و اعطی للہ جل و عز فھر ممن کمل ایمانہ “۔
” جو شخص خُدا کے لیے دوست رکھتاہے ،خُدا کے لیے دشمن رکھتاہے اور خُدا کے لیے عطاوبخشش کرتاہے تووہ ان لوگوں میں سے ہے جِن کا ایمان کامل ہوگیاہے “۔
ایک اورحدیث میں انہی حضرت سے آیاہے :
” من اوثق عری الا یمان ان تحب فی اللہ ،وتبغض فی اللہ وتعطی فی اللہ ، وتمنع فی اللہ “۔
” ایمان کومحکم ترین کرنے و الی چیز وں میں سے یہ ہے کہ تُو خداکے لیے دوستی رکھے ، خُدا کے لیے ہی دشمنی رکھے ،خُدا کے لیے ہی دے اور خدا کے لیے ہی روکے ( ۲) ۔
اس سلسلے میں احادیث بُہت زیادہ ہیں ، مزید آگاہی کے لیے اصُول ِ کافی کی جلد دوم باب الحب فی اللہ کی طرف رجُوع کریں مرحمو کلینی نے اس باب میں، اِس سلسلے کی سولہ احادیث نقل کی ہیں ۔
علاوہ ازیں ” حب فی اللہ اور بغض فی اللہ “ کی مزید وضاحت کے لیے تفسیرِ نمُونہ جلد ۲۳ سورہٴ مُجا دلہ کی آ یت۲۲ کے ذیل میں ہمار ے بیان سے رجُوع کریں ۔
1۔ رُوح ُ البیان ،جلد۹،صفحہ ۴۷۹۔
2۔ اصُول ِ کافی،جلد۲،باب الحب فی اللہ حدیث ۱، ۲۔ 
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma