١۔انفاق کے اسباب

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 23

قابلِ توجہ بات یہ کہ گزشتہ آ یتوں میں انفاق کی تشویق کے لیے ، عام اس سے کہ جہاد کے سلسلہ میں مدد کی جائے یاحاجت مندوں کی ، ددسرے موضوعات کی تعبیر یں بھی نظر آتی ہیں جن میں سے ہرایک اس مقصد کے حصول کی طرف بڑھنے کاسبب بن سکتاہے ،ساتویں ا یت میں لوگوں کے ایک دوسرے کے جانشین بننے کے مسئلہ کی طرف اشارہ ہے یااُن ثروتوں کے سلسلہ میں خداکے جانشین ہونے کی طرف توجہ دلائی گئی ہے ۔حقیقی مالکیت کوخداسے مخصوص کیاگیاہے اورتمام لوگوں کوامول کے سلسلہ میں خدا کا نمائندہ تصوّر کیاگیاہے ۔ یہ اندازِ فکر ممکن ہے کہ انسان کے ہاتھ اوردل کوانفاق کے معاملہ میں کُشادہ رکھے اوراس کام پر آمادہ ہونے کا سبب بنے دسویں ا یت میں ایک اورتعبیر آ ئی ہے جوسرمائے کی ناپائیداری اور تمام اِنسانوں کے فنا ہوجانے کے بعداس کی طرف اشارہ کرتی ہے اوروہ تعبیر میراث ہے ، پروردگار ِ عالم فرماتاہے :آسمانوں اورزمین کی میراث خداکے لیے ہے گیارہویں آ یت میں جوتعبیر ہے وہ سب سے زیادہ حسّاس اس میں خدا کوقرض لینے والا شمارکیا گیاہے اووہ ایساقرض ہے کہ جس میں سُود کادخل نہیں ہے اوریہ قرض کئی ہزارگنا کرکے واپس کیاجائے گا۔ وہ عظیم اجراس کے علاوہ ہے جس کاتصوّر بھی محال ہے ۔ یہ سب کچھ اس بناپرہے کہ حسنِ عمل سے انحراف رکھنے والے افکار ، حرص وحسد، خود خواہی یااورطویل خواہشات کواُبھارنے والے ان جذبوں کوختم کرے جوانفاق کی راہ میں حائل ہوتے ہیں اورایک ایسے معاشرہ کوتشکیل دے جن میں اجتماعی رُوح کافر ماہو، محبت پرمبنی رشتوں کااحساس ہو اور جس میں بہت زیادہ تعاون کی بنیاد موجود ہو۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma