ایک نکتہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 23

اُوپروالی آیات ان آیات میں سے ہیں جوعالم ِبرزخ کی طرف اشارہ کرتی ہیں ، کیونکہ جیساکہ ہم ان آ یات کی تفسیر میں کہہ چکے ہیں کہ موت کے آستانے پرپہنچ کرجب انسان دوسرے جہان کی طرف انتقال کے لیے آمادہ ہوگاتودرج ذیل حالات میں سے کسی حالت سے دوچار ہوگا، اسے خدا کی نعمتیںمیسّر ہوں گی ، اس کے حال پراللہ کالطف وکرم ہوگا ،اعمال کی جزا ملے گی اور روح وریحان سے ہمکنار ہوگایااسے درد نا ک سزائیںملیں گی اورعذاب ِالہٰی اس پرنازل ہوگا ۔آ یت میں موجود قرائن یہ بتاتے ہیں کہ ان میں سے ایک حصّہ قیامت سے تعلق رکھتاہے اوردوسرے کاتعلق قبر وبرزخ سے ہے اور یہ خود اس عالم کے وجود پرایک دلیل شمار ہوتی ہے ۔
ایک حدیث میں رسول ِ خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)سے منقول ہے کہ پہلی چیز جس کی مومن کوموت کے وقت بشارت دی جائے گی وہ روح وریحان ہیں اورنعمتوں سے پُرجنت میں خوش آمدید کہتے ہیں ،خدانے ان تمام افراد کوبخش دیاہے جنہوں نے تیرے جنازے کی مشایعت کی ہے اورتیرے بارے میں جوانہوں نے شہادت دی ہے اللہ نے اس کی تصدیق کردی ہے اورتیرے بارے میں ان کی دُعائے مغفرت کومستجاب کیاہے ( ۱) ۔
ایک اورحدیث میں امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ انسان جس وقت ایّامِ دنیا میں سے آخری دن اورایّام ِآخرت میں سے پہلے دن کی منزل پرپہنچے گاتواس کی دولت ، اولاد اور اعمال اس کے سامنے مجسّم ہو کر آئیں گے ۔وہ اپنے اعمال سے کہے گا ئیںتمہارے معاملہ میں بالکل بے پرواہ تھا ۔اگرچہ تم مجھ پر گراںتھے ،اَب تم میرے متعلق کیاخبر رکھتے ہوتواس کاعمل اس سے کہے گا میں قبر میں اورقیامت میں تیرا ہم نشین ہوں تاکہ میں اور تو دونوںحضور پروردگار ِ عالم میں پیش ہوں ۔اس کے بعد امام نے مزید فرمایا:اگر وہ خُداکادوست ہوگاتواس کاعمل بہت ہی خوشبودار انسان کی شکل میں ،انتہائی خوبصورتی کے عالم میں ،نہایت پُرکشش لباس پہنے ہوئے آ ئے گا اور اورکہے گا کہ تجھے سکون وآرام ونعمت وموہبت اورپرنعمت جنّت کی خوشخبری ہو ،تیراخیر مقدم کیاجائے گا ۔تووہ انسان سوال کرے گاکہ تُو کون ہے ۔وہ اس کے جواب میں کہے گا:میں تیرا عمل ِ صالح ہوں ،میں دُنیا سے تیرے ساتھ بہشت کی طرف جاؤ ں گا (۲) ۔
عالم ِ برزخ کے بارے میںزیادہ تفصیل ہم سورۂ مومنون کی آ یت ١٠٠کے ذیل میں تحریر کرچکے ہیں ( ۳) ۔
اے پروردگار!ہمیں مقربین ،اصحاب ِیمین اوراپنے خالص اولیاء میںشمار کراورموت کے وقت ہمیں رُوح دریحان اورجنّت نعیم کی نعمتوں سے سرفراز فرما۔
خداوندا!قیامت کاعذاب ایسادردناک عذاب ہے کہ اسے برداشت کرنے کی کسِی میں طاقت نہیںہے ،اورتیری بے شمار رحمتیں اورعظیم موہبتیں ہیں ،جن کا کوئی شخص بھی اپنے عمل سے حقدار بھی نہیں ہوگا ، اس روز ہمارا سرمایہ صرف تیرا لُطف وکرم ہوگا ۔
بار ِ الہٰا!قیامت ِ کُبریٰ اورموت جوقیامت ِ صغریٰ ہے ،اس کے آنے سے پہلے ہمیں بیدار کردے تاکہ اپنے آپ کوہم اس عظیم سفر کے لیے آمادہ کرسکیں جوہمارے سامنے ہے ۔
۱۔تفسیر درالمنثور ،جلد ٦ ،صفحہ ١٦٦۔
۲۔تفسیر نورالثقلین ،جلد ٥ ،صفحہ ٢٢٨ حدیث ١٠٦۔
۳۔تفسیر نمونہ جلد ٨ ،صفحہ ١٦٨ تا صفحہ ١٧٨ ملاحظہ فرمائیں ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma