٢۔ وہ ہر روزایک نئی چیز کی تخلیق کرتاہے ۔

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 23

ہم کہہ چکے ہیں کہ ( کُلَّ یَوْمٍ ہُوَ فی شَأْن)والی آ یت اُمید آفریں بھی ہے اورغرورشکن بھی ،نیز یہ استمرار آفرینش ودوامِ خلقت کی نشانی بھی اسی وجہ سے بعض اوقات پیشوا یانِ اسلام افراد کواُمید دلانے کے لیے خصوصیّت کے ساتھ اس آ یت پرانحصار کرتے ہیں جیساکہ حضرت ابوذر کی ربذہ کی طرف وطنی کے واقعہ میں ہمیں ،ملتاہے کہ حضرت علی علیہ السلام نے بہت ہی گہرے اورپراز معانی جُملوں کے ساتھ حضرت ابوذر کی مشایعت کے موقع پران کی دلداری کی اورانہیں تسلّی دی ، اس کے بعد امام حسین علیہ السلام فرزند ِ رشید المیرالمومنین نے حضرت ابوذر کوچچا کہہ کر کچھ جُملے فرمائے ۔اس کے بعدشہیدوں کے سالار حضرت امام حسین علیہ السلام نے لب کشائی کی اور فرمایا:یا عماہ ان اللہ تعالیٰ قادر ان یغیر ماقد تری اللہ کل یوم ھوفی شأن وقدمنعک القوم دنیاھم ومنعتھم دینک ... فاسئل اللہ الصبروالنصر ۔ چچاجان ! خداوند متعال قادر ہے کہ ان حالات کوبد ل دے اس کی ہر روزایک نئی شان ہے ،انہوںنے آپ کو اپنی دنیا میں مزاحم دیکھا اور آپ کوروک دیا، آپ نے انہیں اپنے دین میں مداخلت کرتے ہوئے دیکھا اوراس سے انہیں روکا ، خداسے نصرت اورصبر و شکیبا ئی کی دُعا کیجئے ( ۱)۔
ہمیں تاریخ میں ملتاہے کہ امام حسین علیہ السلام جس وقت کربلا کی طرف آرہے تھے توجب آپ صفاح نامی منزل پرپہنچنے تو فرزدق نامی شاعر نے آپ علیہ السلام ملاقات کی امام علیہ السلام نے فرمایا: بیّن لی خبرالنّاس من خلفک۔ مجھے بتاؤ کہ لوگوں کوتم نے کس حال میں چھوڑا ہے (عراق کے لوگوں کی طرف اشارہ ہے ) فرزدق نے عرض کیا :(الخبیر سئلت قلوب الناس معک و سیو فھم مع بنی امیہ والقضاء ینزل من المسّماء واللہ واللہ یفعل مایشاء ) آپ علیہ السلام نے ایک آگاہ شخص سے سوال کیا ہے لوگوں کے دل توآپ کے ساتھ ہیں لیکن ان کی تلواریں بنی اُمیّہ کے ساتھ ہیں، البتہ فرمانِ الہٰی آسمان سے نازل ہوتاہے اورخدا ، جو ا س کی مصلحت ہوتی ہے اور اِرادہ کرتاہے ،اسے انجام دیتاہے ۔اس پرامام حسین علیہ السلام نے فرمایا:
( صدقت اللہ الا مریفعل مایشاء وکل یوم ربنا فی شأن )
تُونے سچ کہا۔خُدا جوکچھ چاہتاہے انجام دیتاہے اورہمارے پروردگار کی ہر روز نئی شان ہے اوراس کانیا کام ہے ( ۲)۔
یہ سب باتیں بتاتی ہیں کہ یہ آ یت مومنین کے لیے حوصلہ افزا آیت ،قابلِ توجہ بات یہ ہے کہ ایک امیر نے اپنے وزیر سے اس آ یت کی تفسیر کے سلسلہ میں سوال کیا لیکن اس نے بے خبری کااظہار کیااوردوسرے دن تک مہلت مانگی ، وزیر جس وقت مایوسی کی حالت میں اپنے گھرپہنچا تواُس کے ایک غلام نے جوصاحب ِ معرفت تھا، پوچھا : کیابات ہے ؟ وزیر نے سارا ماجرا بیان کیا ۔اس نے کہاآپ کے پاس جائیں ،اگروہ اجازت دے تو میں اِس کے سامنے پیش کروں گا، بہرحال امیر نے اس غلام کوطلب کیا اوراس سے سوال کیا تواس نے جواب میں کہا: ا ے امیر شأنہ یولج الّیل فی النہار معافاً ویعافی مبتلی فی الّیل ویخرج الحی من ا لمیت من الحی ویشفی سقیما و یسقم سلیماً ویبتلی معافاً ویعا فی مبتلی ویعز ذلیلاً ویذل عزیذاً ویفقر غنیاً ویغنی فقیراً ، خدا کی شان یہ ہے کہ دن اوررات کوایک دوسرے کے بعد لا تا اور لے جاتاہے ،مُردہ سے زندہ کونکا لتاہے اورزندہ سے مُردہ کونکالتاہے ،بیمار کو شفادیتاہے ،صحیح سالم کوبیمار کرتاہے ، تندرست کومبتلا کرتاہے ،مبتلا کو عافیت بخشتاہے ،ذلیل کوعزّت دیتاہے ،عزّت دار کو ذلیل کرتاہے ، دولت مند کو فقیر بناتاہے اورفقیر کودولت مند بناتاہے امیر نے کہا:فرجت عنی فرج اللہ عنک تونے میری مشکل حل کرکی خداتیری مشکل حل کرے گا اس کے بعد اس غلام کوانعام واکرام سے نواز،(۳)۔
۱۔الغد یر، جلد ٨ ،صفحہ ٣٠١۔
۲۔ کامل ابنِ اثیر ،جلد ٤،صفحہ ٤٠۔
۳۔ تفسیر قرطبی ،جلد ٩ ،صفحہ ٦٣٣٧۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma