١۔ سمند رخُدا کی نعمتوں کے مرکز:

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 23
جیسا کہ ہم نے دیکھاہے آیتوں کے اس حصّہ میں سمندر اورزندگی میں اس کی اہمیّت پرگفتگو ہے ۔ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ سمندرزمین کے تین چوٹھائی حصّہ کااحاطہ کیے ہوئے اوروہ اسبابِ غذا ،دواؤں اورسامان زینت کے لیے منبع عظیم ہے انسانوں اوران کے مال ومتاع کے لیے حمل ونقل کے سلسلہ میں اہم وسیلہ ۔اور سب سے زیادہ اہم بارش کابرسنا، ہواؤں کااعتدال، یہاں تک کہ ہواؤں کاچلنایہ سب سمندروں کی برکتوں میں سے ہے ۔اگر سمندروں کی سطح جیسی اَب ہے اس سے کچھ کم زیادہ ہوتی یاکُرّہ زمین خشکی کی طرف مائل ہوتایا زیادہ مرطوب ہوتا توزندگی کے باقی رہنے کاسوال ہی پیدا نہ ہوتا ۔اِس لیے قرآن بارہا مختلف تعبیروں کے ذریعے اِنسانوں کی اس طرف توجہ مبذول کراتاہے اورانہیں غوروفکر کی دعوت دیتاہے ۔کبھی کہتاہے : خدانے سمندر کو تمہارے لیے مسخر کیا (سخر لکم البحر)(جاثیہ ۔ ١٢) کبھی کہتاہے :کشتیوں کو تمہارے لیے مسخر کیاہے ( سَخَّرَ لَکُمُ الْفُلْک)(ابراہیم ۔ ٣٢)کبھی کہتا ہے: جوکچھ زمین میں ہے اسے تمہارے لیے مسخر کیا ہے ( سخر لکم مافی لارض) (حج ۔٦٥) ان سب سے قطع نظر سمند رعجائباتِ عالم میںسے ہیں ۔چھوٹی سے چھوٹی خوردبین،سے نظرآنے الی گھاس اور دُنیا کے بہت بڑے بڑے درخت سمندروں میں اُگتے ہیں ۔ اسی طرح چھوٹے سے چھوٹا جانور اورعظیم ترین، دیوقامت حیوانات سمندروں میں زندگی بسر کرتے ہیں سمندروں کی گہرائی میں زندگی گزارنا ،جہاں نہ روشنی ہے ،نہ غذا،اس قدر تعجب خیز وحیرت انگیز ہے کہ انسان اس کے مطالعہ سے سیر نہیں ہوتا ۔
اِس سے بھی زیادہ تعجب کی بات یہ ہے کہ وہاں جانور خوداپنے اندر سے روشنی نکالتے ہیں اورجوچیز یں ان کوغذاکے لیے درکار ہوتی ہیں وہ پانی کی سطح پرتیار ہوتی ہیں اور تہہ نشیں ہوجاتی ہیں۔اِن کے جسم اس قدر مضبوط ومستحکم ہوتے ہیں اوراندرونی دباؤ کوبرداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں کہ پانی کے اس عظیم دباؤ کے مقابلے اگر انسان کو عالم حالات میں وہاں رکھاجائے تواس کی ہڈ یاں آ ٹے میں تبدیل ہوجائیں ،وہ زندگی گزارتے ہیں ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma