آپ بھی منتظر رہیں اور وہ بھی منتظر ہیں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 21

ہم پہلے بتاچکے ہیں کہ سُورہ ٴ دخان کاآغاز قرآنی آ یات کی عظمت ، گہرائی اور گیرائی کے ذکر کے ساتھ ہوا ہے اور یہ مندرجہ بالا آ یات پراختتام پذیر ہورہی ہے جوقرآنی آ یات کی گہری تاثیر بیان کررہی ہیں تاکہ سُور ت کاآغاز اورانجام ہم آہنگ ہوجائے اوراس ابتدا اور انتہاء کے درمیان کاحصّہ بھی قرآنی نصائح اورمواعظ کی تاکید کا مظہرہے ۔
ارشاد فر مایاگیاہے : ہم نے اس قرآن کوتیری زبان میں آ سان کردیاہے تاکہ یہ لوگ نصیحت حاصل کریں (فَإِنَّما یَسَّرْناہُ بِلِسانِکَ لَعَلَّہُمْ یَتَذَکَّرُونَ ) ۔
اس کے مندرجات نہایت عمیق اورگہرے ہیں ، اس کے تما م پہلو بہت وسیع اورہمہ گیرہیں ، اس کے مطالب ایسے سادہ اور روان ہیں ک ہرشخص کے لیے قابلِ فہم اور ہر طبقے کے لیے قابلِ استفادہ ہیں ، اس کی مثالیں ز یبا ہیں ، اس کی تشبیہیں فطر ی اور زودرس ہیں ، اس کی داستانیں حقیقی اور سبق آموز ہیں، اس کے دلائل روشن اور پختہ ، اس کا بیان ساد ہ ، مختصر اور پُر مغز ہے ، ساتھ ہی اس حد تک شیریں اور پرکشش ہے کہ انسان قلوب تک جاپہنچے ، بے خبر وں کو آگا ہ اور آ ما دہ دلوں کومتوجہ کرتاہے ۔
بعض مفسرین نے اس آ یت کی ایک اور تفسیر بیان کی ہے ، جس کے مطابق اس سے یہ مراد ہے کہ باوجود یکہ تونے کسی کے آگے زانو ئے تلمذ تہ نہیں کیا تاہم آسانی اور سہولت کے ساتھ ان پُر مغز آیات کی تلاوت کرسکتاہے جو خداکے اعجاز اوروحی کی حامل ہیں ۔
لیکن پہلی تفسیر زیادہ مناسب معلوم ہوتی ہے ، درحقیقت یہ آ یت سُورہ ٴ قمر کی اس آ یت سے ملتی جُلتی ہے ، جس کابار بار تکرار کیاگیاہے یعنی :
” وَ لَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّکْرِ فَہَلْ مِنْ مُدَّکِر“ (قمر ۔ ۱۷) ۔
” ہم نے قرآن کونصیحت کے حصُول کے لیے آ سان بنادیاہے ،آ یا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے “ ۔؟
لیکن چونکہ ان اوصاف کے باوجُود کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو کلامِ حق کے سامنے سرتسلیم خم کرنے کے لیے آ مادہ نہیں ہوتے ہیں لہذا آخری آ یت میں انہیں سخت الفاظ میں تنبیہ کرتے ہُوئے فرمایاگیاہے : اگر وہ اس کے باوجُود نصحیت قبول نہیں کرتے ، تو توبھی منتظر رہ اوروہ بھی منتظر رہیں ( فَارْتَقِبْ إِنَّہُمْ مُرْتَقِبُون) ۔
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) توکفار پر کامیابی کے سِلسلے میں وعدہ الہٰی کی تکمیل کے منتظر رہیں اوروہ شکست کے ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، اس طالم اورہٹ دھرم قو م کے بارے میں خدا کے درد ناک عذاب کے منتظر رہیں اوروہ جو عم خویش کی شکست اور ناکامی کے منتظر ہیں، تاکہ معلوم ہوجائے کہ ان دو میں سے کسی کاانتظار صحیح ہے ۔
بنابریں اس آ یت سے ہر گز یہ نتیجہ نہیں نکا لناچاہیئے کہ خداوند ِ عالم اپنے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوحکم دے رہا ہے کہ تبلیغ سے ہاتھ اُٹھا لیں اوراپنی تمام سعی و کوشش کومتوقف کرکے صرف انتظار پر ہی اکتفا کرلیں ، بلکہ یہ ایک قسم کی تہدید اور تنبیہ ہے جو ہٹ دھرم قوم کو بیدار کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma