ہم میں سے کس نے گڑھا ہے؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
روحوں سے رابطہ کی حقیقت
علم اسپریتسم
حیرت کی انتہا ہوگئی ،مقالہ نگارنے( مجلہ شمارہ ١٤٩٨) میں میرے متعلق کہتے ہیں : مجلہ مکتب اسلام شمارہ ١١٣ صفحہ چہارم پر میں نے کہا ہے کہ جس زمین پر چلتے ہیں وہ خدا ہے ، اقیانوس اور بارش خدا ہیں ، ہماری آنکھوں کے سامنے موجود ستارے اور کہکشاں خدا ہیں ، یہ عبارت میں نے نہیں گڑھی ہیں بلکہ یہ خود ان کی عین عبارت ہے
میری سمجھ میں نہیں آتا کہ ایسی حرکت کو کیا کہا جائے ؟ کیا میں( مکارم)نے کہا ہے کہ جس زمین پر ہم چلتے ہیں وہ خدا ہے ؟ سمندر اور بارشیں خدا ہیں ؟ ... کیا آپ سچ کہہ رہے ہیں ،واقعاً یہ میری ہی عبارت ہے ؟ اجازت دیں تاکہ میں اپنی عین عبارت کو اسی صفحہ سے نقل کردوں اور اس جسارت کا فیصلہ آپ کے حوالہ کردوں:
دوسرے مقامات پر کلمہ طبیعت سے جو کچھ سمجھ میں آتا ہے وہ ایٹم ، موجودات مادی اور مختلف ترکیبات جو ان کے ذریعہ وجود میں آتی ہیں ، زمین کہ جس پر ہم چلتے ہیں یہی ہوا کہ جس سے ہم استفادہ کرتے ہیں ، یہی پانی کہ جسے پیتے ہیں ، یہی طوفان ، سیارات اور کہکشاؤں کا سلسلہ ہے، کیا وہی لوگ تنہا ہیں جو ذہین ، با ہدف ، باتدبیر اور آگاہ ہیں ؟
معلوم ہے کہ ایسا ہرگز نہیں ہے، کلمہ طبیعت سے مادہ پرستوں کی مراد کیا ہے جو کہتے ہیں کہ یہ سب کچھ طبیعت کے آثار ہیں ، ان کی مراد کلمہ طبیعت سے کیا ہے ؟ حقیقت میں یہ ایک ایسی طاقت ہے کہ جو ان سب سے عظیم ہے کہ جسے بعض اللہ اور بعض خدا اور بعض طبیعت کا نام دیتے ہیں ۔
آپ کی توجہ ر ہے کہ جس مطلب کو وہ مجھ سے نسبت دے رہیں وہ حقیقت میں وہی مطلب ہے جسے انہوں نے کہا ہے ، اب آپ بتائیں ہم میں سے کون جاہل ہے ؟
علم اسپریتسم
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma