۲۔ ابراہیم (ع) اور ” قلب ِ سلیم “

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 19
سوره صافات / آیه 95 - 100۱۔ کیا انبیاء بھی توریہ کرتے ہیں ؟

ہم جانتے ہیں کہ قرآن کی اصطلاح میں ” قلب“ روح اورعقل کے معنی میں ہے . اس بنا پر ” قلب سلیم “ اس پاک اورسالم روح کے لیے بولا جاتاہے جو ہرقسم کے شرک ،شک او رگناہ سے پاک ہو ۔
قرآن مجید نے بعض قلوب کو ” قاسیة “ ( قساوت مند ) ۔ قرار دیاہے ( مائدہ . ۱۳)
بعض قلوب کا’ ’ ناپاک “ کے عنوان سے تعارف کروایا ہے۔ ( مائدہ. ۴۱)
کچھ دلوں کو ” بیمار “ کہاہے۔ ( بقرہ .۶)
بعض دلوں کو ” مہر زدہ “ اوربند کہاہے۔ ( توبہ. ۸۷)
ان کے مقابل میں قرآن ” قلب ِ سلیم “ کوپیش کرتاہے کہ جس میں ان عیوب میں سے کوئی بھی نہیں ہے وہ پاک بھی ہے اورنرم ومہر بان بھی ، سالم بھی ہے اورحق کو قبول کرنے والا بھی ۔
یہ وہی قلب ہے کہ روایات میں جس کی ” حرم خدا “ کہہ کر تعریف کی گئی ہے ،جیساکہ ایک حدیث میں امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے۔
القلب حرم اللہ فلاتسکن حرم اللہ غیراللہ
قلب حرم ِ خدا ہے ، خدا کے حرم میں خدا کے غیر کونہ بساؤ ( 1) ۔
یہی وہ قلب ہے جو غیب کے حقائق دیکھ سکتاہے اور عالم ِ بالا کے ملکوت کانظارہ کرسکتاہے.جیساکہ پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک حدیث میں منقول ہے :
لو لا ان الشیاطین یحو مون علی قلوب بنی اٰدم لنظر و االی الملکوت
اگرشیاطین اولادِ آدم کے دلوں کوگھیر نہ لیںتووہ عالم ِ ملکوت کو دیکھ سکتے ہیں ( ۲) ۔
بہرحال قیامت میں نجات کے لیے بہترین سر مایہ قلبِ سلیم ہے اور یہی قلب ِ سلیم تھا جس کے ساتھ حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے پروردگار کی بار گاہ کی طرف چلے اور فر مانِ رسالت حاصل کیا :
یہ بیان ہم ایک حدیث کے ساتھ ختم کرتے ہیں ، ایک روایت میں آ یا ہے :
ا ن اللہ فی عبادہ ا ٰ نیة و ھو القلب فاً حبھاالیہ ” اصفاھا“ و ” اصلبھا “ و” ارقھا “ : اصلبھا فی دین امہ ، واصفاھا من لذ نوب،وارقھا علی الاخوان
ۺخدا کااس کے بندوں میں ایک ظرف اور پیمانہ ہے . جس کانام ” دل ہے “ . ان میں سے سب سے بہتروہی ہے جوزیادہ صاف وشفاف ،زیادہ محکم اور زیادہ لطیف ہو. خدا کے دین میں سب سے زیادہ محکم ہو ، گناہوں سے سب سے زیادہ پاک ہو اور دینی بھائیوں کے لیے زیادہ لطیف اور مہر بان ہو ( 3) ۔
۱۔بحار جلد ۷۰ ،صفحہ ۲۵ ” باب حب اللہ حدیث ۲۷ “ ۔
2۔ بحار جلد ، ۷۰ صفحہ ۵۹ ” باب القلب وصلاحہ “ حدیث ۳۹۔
3۔بحار جلد ۷۰ ،صفحہ ۵۶ ” باب القلب وصلاحہ “ حدیث ۲۶۔
سوره صافات / آیه 95 - 100۱۔ کیا انبیاء بھی توریہ کرتے ہیں ؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma