۲۔ گمراہ پیشوااور پیرو کا ر

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 19
سوره صافات / آیه 33 - 40۱۔ ولایت علی (ع) کے بار ے میں بھی سوال ہوگا

ان آیات میں اورقرآن مجیدکی دوسری آیات میں قیامت کے دن یا جہنم میں گمراہ پیشواؤں اورپیرو کاروں کے آپس میں جھگڑ نے کے با ر ے میں کچھ معنی خیز اشارے کیے گئے ہیں ۔
یہ ان تمام لوگوں کے لیے جواپنی عقل اور دین کو گمراہ بہروں کے اختیار میںدے دیتے ہیں ایک سبق آموز تنبیہ ہے۔
اس دن اگر چہ ہرشخص یہی کوشش کرے گا کہ دوسرے سے براء ت کرے ، یہاں تک کہ اپنا گناہ بھی دوسر ے ہی کی گردن پرڈال دے لیکن اس کے باوجود کوئی بھی اپنی بے گناہی ثابت نہ کرسکے گا ۔
زیربحث آ یات میں ہم نے دیکھاہے کہ گمراہ کرنے والے پیشوااپنے تابعین کوصراحت کے ساتھ کہیں گے کہ تم پرہمارے اثر کااصل سبب خود تمہاری سر کشی ہی تھی ( بَلْ کُنْتُمْ قَوْماً طاغین) ۔
اس سرکشی ہی نے ہماری طرف سے گمراہ کرنے کا میدان ہموار کیااوراسی سے وہ انحرافات جوہم میںپائے جاتے تھے تمہاری طرف منتقل کرنے پر ہم قادر ہوئے (فَاٴَغْوَیْناکُمْ إِنَّا کُنَّا غاوینَ ) ۔
”اغو ا “ ” غی “ کے مادہ سے ہے . اس کے دقیق معنی پر غور کیاجائے تو مطلب اوربھی زیادہ واضح و روشن ہوجاتاہے کیونکہ ” غی “ ” مفردات “ میں ” راغب “کے قول کے مطابق اس جہالت کے معنی میں ہے ، جس کاسرچشمہ فاسد عقیدہ ہو . ہو گمراہ پیشوا عالم ہستی اور زندگی کے حقائق سے بے خبر رہ گئے اوراس جہالت اوراعتقاد وفاسد کو اپنے پیرو کاروں میں منتقل کردیا جوفر مان ِ خدا کے مقابلے میں پہلے ہی سرکش کیے ہوئے تھے ۔
اسی بنا پر وہاں یہ اعتراف کریں گے کہ وہ خود بھی عذاب کے مستحق اوران کے پیرو کارو بھی(فَحَقَّ عَلَیْنا قَوْلُ رَبِّنا إِنَّا لَذائِقُ) ۔
لفظ ” رب “ کاخاص طو ر پرذکر کرنا پُر معنی ہے ، یعنی انسان کامعاملہ اس حد تک پہنچ جائے گا کہ وہ خدا جوا س کا مالک و مر بیّ ہے اور جوا س کی بھلائی اور نیکی کے سوااور کچھ نہیں چاہتا،اسے اپنے درد ناک عذاب کا مستحق قرار دے دیگا اور یقینا یہ بھی اس کی ربو بیّت کی ایک شان ہے۔
سوره صافات / آیه 33 - 40۱۔ ولایت علی (ع) کے بار ے میں بھی سوال ہوگا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma