۱۔ ولایت علی (ع) کے بار ے میں بھی سوال ہوگا

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 19
۲۔ گمراہ پیشوااور پیرو کا ردوزخ میں گمراہ پیشو اؤں اور پیروکاروں کی گفتگو
جیساکہ ہم نے پہلے بھی اشارہ کیاہے شیعہ اوراہل سنت کی کتابوں میں آ یہ ” وقفوھم انّھم مسئولون“ کی تفسیر کے بار ے میں ایسی متعدد روایات وارد ہوئی ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ اس دن مجر موں سے جوسوال پوچھے جائیں گے ان میں سے ایک (اہم سوال ) امیر الموٴ منین علی علیہ السلام کی ولایت کے بار ے میں ہوگا ۔
شیخ طوسی اپنی کتاب ” امالی “ میں انس بن مالک کے واسطے سے پیغمبرگرامی السلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے نقل کرتے ہیں :
اذاکان یوم القیامةونصب الصراط علی جھنم لم یجز علیہ الا من معہ جو ا زفیہ ولایة علی بن ابی طالب وذٰلک قولہ تعالیٰ :و قفو ھم انھم مسئو لون یعنی عن ولایة علی بن ابی طالب (ع) ۔
جب روز قیامت ہوگا اور صراط جہنم کے اوپر نصب کرکدی جائے گی توا س کے اوپر سے کوئی بھی عبورنہ کرسکے گا سوائے اس شخص کے جس کے ہاتھ میں ایساپر وانہ ہوکہ جس میں ولایت ِ علی ابن ابی طالب علیہ السلام ثبت ہو اور یہی وہ چیز ہے جس کے بار ے میں خدا نے فرمایا ہے : ” وقفوھم انّھم مسئولون“(۱) ۔
اہل سنت کی بھی بہت سی کتابوں میں اس آیت کی یہ تفسیر موجو د ہے کہ علی بن ابی طالب علیہ السلام کی ولایت کے بار ے میں سوال ہوگا ابن ِ عباس اور ابو سعید خدری کے واسطے سے پیغمبر گرام اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے یہ روا یات نقل ہوئی ہیں . اہل سنت کے جن حضرات نے اس حدیث کونقل کیا ہے ان میں سے کچھ علماء یہ ہیں :
ابن حجر حیثمی ،صواعق محرقہ میں ۔ ( ص . ۱۴۷ )
عبدا لرزاق حنبلی (کشف الغمہ ) ،ص ۹۲ پر ان کے حوالے سے نقل کیاگیاہے ) ۔
علامہّ سبط ابن جوزی ،تذ کرہ (ص ۲۱ ) میں ۔
آلوسی ، روح المعانی میں ، زیربحث آیہ کے ذیل میں ۔
ابو نعیم اصفہانی ( کفا یتہ الخصاص ۳۶۰ کے مطابق ) ( ۲) ۔
البتہ جیساکہ ہم نے بار ہا کہاہے ، اس قسم کی روایات آیا ت کے وسیع مفہوم کو محدود نہیں کرتیں بلکہ حقیقت میں آیات کے واضح مصداق کو بیان کرتی ہیں . اس بناپر کوئی امر مانع نہیں ہے کہ سوال تو تمام عقائد کے بار ے میں ہی ہو لیکن چونکہ عقائد کی بحث میں ولایت کا مسئلہ ایک خاص اہمیّت رکھتا ہے لہذا اسے خاص طور پر بیان کیاگیاہے۔
یہ نکتہ بھی قابلِ توجہ ّ ہے کہ ولایت ایک عام دوستی یاخشک اعتقاد کے معنی میںنہیں ہے بلکہ اس کامقصدپیغمبر گرامی اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے بعد اعتقاد ی ، عملی اخلاق ،اوراجتماعی مسائل میں علی علیہ السلا م کی رہبری اورامامت کو قبول کرنا ہے . وہ مسائل جن کے نمونے نہج البلاغہ کے فصیح وبلیغ خطبوں اور آپ علیہ السلام سے منقول کلمات وارشاد ات میں بیان ہوئے ہیں. وہ ایسے مسائل ہیں جن پر ایمان لانا اوران کے مطابق عمل کرنا ، دوزخیوں کی صف سے نکلنے اور پر وردگارکی صراطِ مستقیم میں قرار پانے کاایک موٴثر ذریعہ ہیں ۔
۱ ۔ تفسیر نورالثقلین ،جلد ۴ ،ص ۴۰۱۔
2۔ اس بار ے میں مزید معلومات کے لیے ، بہترین کتاب ” احقاق الحق “ جلد ۳ (طبع جدید ) ص ۱۰۴ اورالمر اجعات ص ۵۸ ( مراجعہ ۱۲) کی طرف رجوع فر مائیں ۔
۲۔ گمراہ پیشوااور پیرو کا ردوزخ میں گمراہ پیشو اؤں اور پیروکاروں کی گفتگو
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma