۲۔ غور وفکر کے سلسلے میں رویاتِ اسلامی

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 18
سوره سبأ / آیه 47 - 50۱۔ تمام انقلابات کی جڑ بنیاد

روایات ِ اسلامی میں . قرآن کی پیروی کرتے ہوئے . غور وفکر کامسئلہ اہمیت کے اعتبار سے درجہ اوّل میں قرار پاتاہے ،اوربہت ہی بلیغ اور پُر کشش تعبیرات اس سلسلہ میں دیکھا ئی دیتی ہیں ، کہ جن کے کچھ نمونے ہم یہاں پرپیش کرتے ہیں :
الف ۔ غور وفکر کرناعظیم ترین عبادت ہے ۔
ایک حدیث میں امام علی بن موسٰی رضا علیہ السلام سے منقول ہے :
” لیس العبادة کثرة الصلاة والصوم انما العبادة التفکرفی امر اللہ عذوجل “
(عبادت نماز و روزہ کی کثرت میں نہیں ہے ، عبادت واقعی توخدا وند تعالیٰ کے کاموں اور جہانِ آفرینش کے کاموں میں غور و فکرکرنا ہے ) (1) ۔
ا یک دوسری روایت میں یہ منقول ہوا ہے :
” کان اکثرعبادة ابی ذر التفکر “ 2 ۔
ب۔ ایک ساعت غوروفکر کر نا ایک رات کی عبادت سے بہتر ہے ۔
ایک روایت میں امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ ایک شخص نے آپ سے سوال کیاکہ لوگ پیغمبرصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے یہ حدیث بیان کرتے ہیں کہ :
” تفکر ساعة خیر من قیام لیلة “
ایک ساعت غوروفکر کرنا ایک رات بھر عبادت کرنے سے بہتر ہے ۔
اس سے کیا مراد ہے ، اور غوروفکر کس طرح کرناچاہیئے ؟
امام علیہ السلام نے جواب میں فرمایا :
’ ’ یمر بالخربة او بالدار فیقول این ساکنوک این بانوک مالک ا تتکلمین “
جب تُو کسی ویرانے کے پاس سے گزر تاہے ، یاکسی ایسے گھر کے پاس سے ( کہ جو اپنے بسنے والوں سے خالی ہو ) گزرتا ہے تو کہتا ہے ،تجھ میں رہنے والے کہاں گئے ؟ تیری بنیاد رکھنے والوں کاکیا ہوا ؟ تُو بولتا کیوں نہیں (3) ۔
ج۔ غوروفکر سرچشمہ عمل ہے ۔
امیر المومنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں :
” ان التفکر ید عواالی البر والعمل بہ “
”غورو فکر کرنا نیکی اوراس پرعمل کرنے کی دعوت دیتا ہے (4) ۔
1۔ اصول ِ کافی جلد ۲ ، کتاب ” الکفروالا یمان “ باب ” التفکر “ (ص .۴۵) ۔
2۔سفینتہ البحار ، جلد ۲ ،ص ۳۸۳ ، مادہ فکر ۔
3۔ مدرک مذکورہ ۔
4۔ سفینتہ البحار ، جلد ۲ ، ص ۳۸۳ ، مادہ فکر ۔
سوره سبأ / آیه 47 - 50۱۔ تمام انقلابات کی جڑ بنیاد
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma