۲۔ بخل اور فضول خرچی

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 15
سوره فرقان / آیه 68 - 71۱۔ مومنین کی رفتار

اسمیں شک نہیں کہ کہ بخل اور فضول کرچی قرآن اور اسلام کی رو سے ایک نہایت مذموم عمل ہے جس کی آیات اور روایات میں زبردست مذمت کی گئی ہے کیونکہ «اسراف“ ایک فرعونی طرز عمل ہے :قرآن کہتے ہے :
وان فرعون لعال فی الارض و انہ لمن المسرفین(یونس :۸۳)۔
اسراف کرنے والے جہنمی ہیں ، ملاحظہ ہو:
و ان المسرفین ھم اصحاب النار ( موٴمن:۴۳)
آج کل کی تحقیقات سے جو بات ثابت ہو چکی ہے اگر اسے مد نظر رکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ زمین کے وسائل انسانی آبادی کی نسبت اس قدر زیادہ نہیں ہیں کہ انھیں اللّو ں تللّوں میں ضائع کر دیا جائے ۔کیونکہ اس کا اثر دوسرے بے گناہ لوگوں پر پڑتا ہے اور ساتھ ہی اسراف میں عموماًخود خواہی ، خود پسندی اور خلق ِ خدا سے بیگانگی کا عنصر بھی نمایا ں ہوتا ہے ۔
جبکہ بخل اور خسیس پن بھی اسی قدر بری اور ناپسند دیدہ عادت ہے ۔ اصولی طور پر اگر توحیدی نقطہ نگاہ سے دیکھا جائے تو ہر چیز کا اصلی مالک خدا وند متعال ہے اور ہم سب صرف اس کی دی ہوئی امانت کے امین ہیں اور اس کی اجازت کے بغیر ہمیں کسی قسم کے تصرف اور عمل دخل کا کوئی حق حاصل نہیں اور معلوم ہو کہ اس نے نہ تو فضول خرچی کی اجازت دی ہے اور نہ ہی بخل اور کنجوسی کی ۔
سوره فرقان / آیه 68 - 71۱۔ مومنین کی رفتار
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma