۲۔ قرآن کا تد ریجی نزول کیوں ؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 15
۳ ۔ترتیل قرآن کامعنی :۱۔”جعلنا لکلّ نبی عدواً“ کی تفسیر :

یہ ٹھیک ہے کہ بعض روایات (بلکہ بعض آیات کے ظاہر)کے مطابق قرآن دو مرتبہ نازل ہوا:ایک ”دفعی نزول“ کی صورت میں جو کہ شب قدر میں بیک وقت پیغمبر اکرم کے قلب پر نازل ہوا اور دوسرا” تدریجی نزول “ کی صورت میں ۲۳ سال کے عرصہ میں نازل ہوتا رہا۔اس میں بھی شک نہیں کہ جس نزول نے قبولیت کی سند حاصل کی ہے اور پیغمبر اسلام اور دوسرے لوگوں کو جس طرح سے واسطہ رہا ہے وہ یہی ”تدریجی نزول“ ہے یہی نزول حیلہ ساز دشمنوں کے اعتراض کا مو جب بنا ہوا تھا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ قرآن یکبار گی نازل نہیں ہوتا اور ایک ہی مرتبہ لوگوں کے پاس کیوں نہیں پہنچ جا تا تاکہ لوگوں کو مکمل آگاہی حاصل ہو اور ان کے لئے کسی قسم کے شک و شبہ کی گنجائش باقی نہ رہے ۔
لیکن جیسا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ قرآن مجید نے ” کذٰلک لنثبت بہ فوٴادک“کہہ کر انھیں ایک مختصر مگر جامع جواب دیا ہے ۔
اس پر جتنا غور وفکر کیا جائے قرآن کے تدریجی نزول کے اثرات بیشتر واضح ہو تے جائیں گے ۔
۱۔ اس میں شک نہیں کہ ” وحی کی وصولی “ اور اسے لوگوں تک پہنچانے کے لحاظ سے اگر مطالب ِقرآنی تدریجی طور پر اور ضرورت کے مطابق نازل ہوں اور ہرمطلب کے لئے اس کا شاہد اور مصدا ق عینی پایا جائے تو نہایت ہی موٴثر ہو گا۔
تربیت کے اصول بھی اسی بات کے متقاضی ہیں کہ زیر تربیت افراد کو قدم بقدم آگے بڑھانا چاہیئے اور ان کے لئے ہر روز کا علیحدہ پروگرام مرتب کیا جانا چاہئیے تاکہ وہ نچلے درجے سے شروع کر کے اعلیٰ مدارج تک جا پہنچیں اس طرح کا جو پروگرام تشکیل دیا جاتا ہے ۔وہ بولنے والے کے لئے بھی بہت دلچسپ اور عمیق ہوتا ہے اور سننے والے کے لئے بھی ۔
۲۔اصولی طو ر پر جو لوگ قرآن پر اس قسم کا اعتراض کرتے تھے وہ اس حقیقت سے بے خبر تھے کہ قرآن کوئی کلاسکی کتاب نہیں ہے جو کسی ایک موضوع یا کسی خاص علم کے بارے میں گفتگو کرے بلکہ وہ تو ایک انقلابی قوم کا ایک مکمل جامع نظام حیات ہے جس سے زندگی کے ہر شعبہ میں راہنمائی حاصل کی جاتی ہے ۔
بہت سی قرآنی آیات تاریخی مناسبت کے لحاظ سے نازل ہوتی رہیں ۔ بدر، احد، احزاب ،اور حنین وغیرہ کی جنگوں کے موقع پر ایسا ہی ہوا ہے ۔ ان مواقع پرنازل ہونے والی آیتوں میں جنگی دستور العمل یا ان کے نتائج کے بارے میں گفتگو ہو ئی ہے ۔ تو کیا کوئی تُک بنتا ہے کہ ایسا آیات بھی ایک جگہ لکھ کرلوگوں کو پیش کردی جائیں ۔
باالفاظ دیگر قرآن مجید ، اوامر و نواہی ، احکام و قوانین ، تاریخ و موعظہ اور امتِ مسلمہ کو مختلف حالات میں پیش آنے والے حربی و غیر حربی حوادث کے اسٹریٹیجک اور جنگی دستور العمل کا مجموعہ ہے۔
یہ ایک ایسی کتا ب ہے جو اپنے تمام امور حتی کہ کلیہ قواعد کو موقع محل کی مناسبت سے بیان کرتی اور اس پر عمل در آمدکرنے کا حکم دیتی ہے ،کیونکہ ممکن ہے کہ پہلے سے مرتب اورمدون ہو کر نازل ہو یہ تو ایسی ہی ہو گا کہ اپنے انقلاب کوکامیاب کرنے کےلئے ایک عظیم لیڈر اپنے تمام اعلانات ، بیانات ، اوامر اورنواہی کو ایک ہی دن پیش کردے جبکہ انہیں مختلف موقعوں مناسبت سے ہو نا چاہئیے ۔
تو کیا ایسی صورت میں کوئی شخص اسے عاقلان ہ اقدام تصور کرسکتا ہے ؟
۳۔قرآن کا تدریجی نزول در حقیقت آنحضرت کےساتھ وحی کے رابطہ کا ایک ذریعہ تھا اس مسلسل رابطے نے آپ کے دل کو قوی اور ارادے کومحکم و استوار بنا رکھا تھا جس کا اثر آپ کے تربیتی پروگراموں میں بہت نمایاں اور ناقابل ِ انکار تھا۔
۴۔ وحی کا تصور آنحضرت کی رسالت و سفارت کے تسلسل کو بیان کرتا ہے جس سے دشمنوں کے لئے یہ کہنے کی گنجاےش باقی نہیں رہ گئی تھی کہ اللہ نے انھیں ایک دن مبعوث کردیا ہے اور اب ان کی بات بھی نہیں پوچھتا جیسا کہ تاریخ اسلام میں درج ہے کہ اوائل بعثت میں ایک مرتبہ وحی کے نزول میں دیر ہو گئی تو مخالف حلقوں میں مختلف چہ میگوئیاں ہونے لگیں جن کی تردید میں سورة” و الضحیٰ “ نازل ہوئی۔
۵۔ مان لیا کہ تمام قرآن کو یکجا نازل ہونا چاہئیے تھا تو اس کے ساتھ یہ بھی ماننا پڑے گا کہ اس پر یکجا عمل بھی در آمد بھی ہو نا چاہئیے تھا ورنہ کوئی فائدہ نہ تھا اورنہ ہی اس کی کوئی اہمیت تھی اور اگر تمام احکام پر عمل در آمدکیا جا تا خواہ وہ نماز ہو یا زکواة، جہاد ہو یا دوسرا کو ئی واجب یا تمام محرمات سے یکدم پرہیز کیا جاتا خواہ وہ چھوٹے ہو ں یا برے تو نہایت ہی مشکل کام تھا جس کی وجہ سے بہت سے لوگ اسلام کو خیر باد کہہ جاتے ۔
لہٰذا کیا ہی اچھی بات ہے کہ وہ تدریجی طور پر نازل ہو اور اس پر رفتہ رفتہ عمل در آمد کیا گیا ۔
چاہئیے کہ ایسے پروگرام آہستہ آہستہ عملی جامہ پہنتے جائیں اور لوگوں کے لئے قابل قبول بنتے جائیں اور اس بارے میں کوئی سوال یا بحث ہو تو وہ بھی پیش ہو اور اس پر گفتگو کی جائے اور اسکا جواب بھی دیا جائے ۔
۶۔تدریجی نزول کاایک فائدہ یہ بھی ہے کہ قرآن کی عظمت اور اعجاز روز بروز روشن تر ہو گئے کیونکہ جب کبھی بھی کسی موقع پر کوئی آیت نازل ہو ئی تو یہ بذاتِ خود قرآن کی عظمت اور اعجاز پر دلیل تھی اور جوں جوں ایسے واقعات کا تکرار ہوتا گیاقرآن کی عظمت اور اعجاز کو چار چاند لگتے گئے اورلوگوں کے دلوں میں اس اثر اور بڑھتا گیا ۔
۳ ۔ترتیل قرآن کامعنی :۱۔”جعلنا لکلّ نبی عدواً“ کی تفسیر :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma