۱۔”جعلنا لکلّ نبی عدواً“ کی تفسیر :

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 15
۲۔ قرآن کا تد ریجی نزول کیوں ؟ چند اہم نکات

ہو سکتا ہے مندرجہ بالا جملے سے یہ بات سمجھی جائے کہ خدا وند عالم پیغمبر اسلام کی دلجوئی اور تسلی خاطر کی غرض سے یہ فرما رہا ہے کہ ”اے میرے حبیب!صرف تیرے ہیں دشمن نہیں ہیں بلکہ ہماری طرف سے ہر پیغمبر کے دشمن بنائے گئے ہیں یہاں پر دشمن بنانے کی نسبت خدا وند عالم کی طرف ہے جو نہ تو حکمت ِ خدا وند ی سے مطابقت رکھتی ہے اور نہ ہی انسان کے ارادہ و اختیار کی آزادی سے مناسبت رکھتی ہے ۔
مفسرین نے اس سوال کے کئی جواب دئے ہیں ۔
لیکن ہم کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ تمام انسان وں کے اعمال ایک لحاظ سے خدا کی ذات کی طرف سے ہیں ۔بنابرین انبیاء کے دشمنوں کو بھی اس نظر یہ کے تحت خدا کی طرف منسوب کیا جا سکتا ہے اور اس طرح سے نہ تو جبر کا مسئلہ پیش آتا ہے اور نہ ہی بے اختیاری کا ، جیسے انبیاء کے کا موں کی ذمہ داری بھی مخدوش نہیں ہوتی ( خوب غو کیجئے گا )۔
اس کے علاوہ یہ بات بھی ہے کہ ان زبر دست دشمنوں کا وجود انبیائے کرام سے ان کی مخالفت اس بات کا سبب بنتی ہے کہ مومنین اپنے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور زیادہ پائیداری اور ثابت قدمی کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں اور اس ذریعہ سے سب لوگوں کے بارے میں خدا کی آزمائش بھی ہوتی رہتی ہے ۔
در حقیقت یہ آیت بھی سورہ ٴ انعام کی آیت ۱۱۲ کی مانند ہے جس میں خدا فرماتا ہے :
وکذلک جعلنا لکل نبی عدواً شیا طین الانس و الجن یوحی بعضھم الیٰ زخرف القول غروراً
اسی طرح ہم نے پیغمبر کے لئے انسانوں اور جنوں میں سے شیطانوں کو بنا یا ہے جو بے بنیاد اور دھوکے پر مبنی باتیں ایک دوسرے سے مخفی طور پر بیان کرتے ہیں ۔
جہاں پھول ہوتے ہیں وہاں کانٹے بھی ہوتے ہیں او رجہاں نیک لوگ ہوتے ہیں وہاں بد کار بھی ہوتے ہیں اور ہر ایک اپنا اپنا کام کرتا رہتا ہے ۔
بعض مفسرین کہتے ہیں کہ ”جعلنا“ ( ہم نے بنایا ہے ) سے مراد انبیاء کے اوامر ، نواہی اور دوسرے تعمیری پرگرام ہیں جن سے چار و ناچار کچھ لوگوں کو دشمنی ہو جاتی ہے اور گمراہی کا شکار ہو جاتے ہیں اور اگر اس کی نسبت خدا کی طرف دی گئی ہے تو ا س لئے ہے کہ یہ اوامر اور نواہی خدا کی طرف سے ہیں ۔
ایک تفسیر یہ بھی ہے کہ کچھ متعصب لوگ بھی ہیں جو اپنے تعصب ، گناہوں پر اصرار اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے راہ راست سے اس قدر بھٹک چکے ہیں کہ خدا وند عالم نے ان کے دل پر مہر لگادی ہے ،ان کی آنکھوں کو اندھا اور کانوں کو بہرا کر دیا ہے جس کی وجہ سے وہ انبیاء کے دشمن ہو جاتے ہیں لیکن اس دشمنی کے اسباب انھوں نے خود ہی فراہم کئے ہیں ۔
ان تینوں تفسیروں کا آپس میں کوئی تضا د نہیں ہے اور ان تینوں تفاسیر کو آیت کے ایک مفہوم میں جمع کیا جا سکتا ہے ۔
۲۔ قرآن کا تد ریجی نزول کیوں ؟ چند اہم نکات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma